عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/کشمیر وادی کے سرحدی اضلاع میں تعلیمی ادارے بدھ کے روز دوبارہ کھل گئے، تاہم لائن آف کنٹرول کے قریب کے علاقوں میں تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔بارہمولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے سرحدی اضلاع میں اسکول اور کالج ایک ہفتے کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ یہ بندش بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باعث کی گئی تھی۔
وادی کے دیگر علاقوں میں اسکول منگل کے روز ہی دوبارہ کھل گئے تھے۔
بارہمولہ کے ایک طالب علم، طالب ڈار نے کہاہم اپنے دوستوں اور اساتذہ سے مل رہے ہیں۔ ہم بہت خوش ہیں کہ جنگ بندی ہوئی ہے اور ہم اپنی پڑھائی دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔ اب ہم اپنی باقاعدہ کلاسوں پر توجہ دیں گے۔
ایک سرکاری اسکول میں پڑھانے والے استاد، ظہور احمد نے کہا کہ امن ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔طلبہ خوش ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ امن ہی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ہم خدا کے شکر گزار ہیں کہ حالات بہتر ہوئے اور ہم دوبارہ اسکولوں میں واپس آ گئے۔ اسکولوں میں پھر سے جوش و خروش نظر آ رہا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ امن قائم رہے گا اور پورا برصغیر دنیا کے دیگر حصوں کی طرح ہر شعبے میں ترقی کرے گا۔
سوپور سے تعلق رکھنے والی طالبہ طیبہ مشتاق نے کہا کہ ہند و پاک کشیدگی نے ان کی تعلیم کو متاثر کیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔انھوں نے کہا ہم اب خوش ہیں۔ ہم تنازع کے دوران پریشان تھے کیونکہ اس سے ہماری پڑھائی متاثر ہو رہی تھی۔ ہمیں فکر تھی کہ نصاب مکمل کرنے کے لیے وقت کم ملے گا۔ اس لیے ہم بہت خوش ہیں کہ جنگ بندی ہو گئی ہے۔
شمالی کشمیر کے ایک اسکول میں پڑھانے والے استاد، عبدالمجید نے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا بچے اور اساتذہ دونوں خوش ہیں۔ ہم اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ تنازع بچوں کو متاثر کرتا ہے، اس لیے دونوں ممالک کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم مثبت سمت میں ہے۔ ہم اپنے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ٹیم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے امن کی اہمیت کو سمجھا۔ ہم اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سرحدی اضلاع میں تعلیمی سرگرمیاں بحال، سرحدوں کے قریبی علاقوں میں تعلیمی ادارےتاحال بند
