جموں و کشمیر میں5نشستوں کیلئے5مرحلوں کا انتخابی میدان سج گیا ۔ 87لاکھ ووٹر رجسٹر، 3لاکھ40ہزار نئے ووٹر درج، سرینگر نشست پر1لاکھ خواتین ووٹروں کی تعداد زیادہ

۔ 3سابق وزرائے اعلیٰ، ایک مرکزی اور7سابق ریاستی وزراء چناؤی دوڑ میں

بلال فرقانی

سرینگر// جموں کشمیر میں 5مراحل میں سبھی5پارلیمانی نشستوں کے انتخابات19اپریل سے شروع ہو رہے ہیں،جس میں مجموعی طور پر87لاکھ رائے دہندگان اپنا جمہوری حق ادا کرنے کے اہل ہیں۔جموں کشمیر کی تمام90اسمبلی نشستوں میں 86لاکھ 92ہزار 646 ووٹروں میں44لاکھ35ہزار مرد جبکہ42 لاکھ 56ہزار956خواتین اور164خواجہ سرا رائے دہندگان شامل ہیں۔مردوں کی مجموعی شرح51فیصد جبکہ خواتین کی شرح 49فیصد بنتی ہے۔رائے دہندگان میں3لاکھ40ہزار کے قریب پہلی مرتبہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے،جن میں ایک لاکھ35ہزار خواتین ووٹر ہیں۔ اس حلقے میںجسمانی طور معذور رائے دہندگان کی تعداد67ہزار400ہے۔ جبکہ86ہزار کا نام ووٹر فہرستوں سے حذف کیا گیا ہے۔ووٹر فہرستوں میں ایک لاکھ45ہزار رائے دہندگان کے کوائف کو درست بھی کیا گیا۔پارلیمانی انتخابات44دنوں میں مکمل ہونگے جس کے دوران حلقہ انتخاب ادھمپور میں19اپریل جبکہ جموں حلقے میں26اپریل،اننت ناگ راجوری میں7مئی،سرینگر پارلیمانی حلقے میں13مئی اور بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں20مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ ووٹ شماری4جون کو ہوگی۔سابق ریاست کی6نشستوں میں2019میں نیشنل کانفرنس کے امیدواروں نے وادی کی تمام3نشستوں جبکہ بھاجپا امیدواروں نے جموں کی2اور لداخ کی واحد نشست پر کامیابی درج کی تھی۔ انتخابات میں جموں اور لداخ میں بھاجپا اور کانگریس امیدوارو ںکے درمیان اصل مقابلہ ہے جبکہ وادی میں نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی اور ڈیموکریٹک پراگرسیس آزاد پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ الیکشن میں جموں کشمیر کے3سابق وزراء اعلیٰ،عمر عبداللہ،محبوبہ مفتی اور غلام نبی آزاد کے علاوہ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ اور سابق وزراء چودھری لال سنگھ، میاں الطاف،سجاد لون ،رمن بھلہ،جی ایم سروڑی، آغا روح اللہ اور محمد اشرف میر بھی میدان میں قسمت آزامائی کر رہے ہیں۔
حلقہ سرینگر
حد بندی کمیشن کے بعد پارلیمانی حلقہ سرینگر میں کئی اسمبلی حلقوں کوکاٹا گیا جبکہ کئی ایک کو شامل کیا گیا۔سرینگر پارلیمانی نشست5اضلاع پر پھیلی ہوئی ہے، جس میں18اسمبلی حلقوں کو شامل کیا گیا ہے،جن میں حد بندی کے بعد تشکیل شدہ3 نئی اسمبلی نشستیں لال چوک،چھانہ پورہ ،سینٹرل شالہ ٹینگ بھی شامل ہے۔18 اسمبلی حلقوں میں کنگن،گاندربل،حضرتبل،خانیار،حبہ کدل،لالچوک،چھانہ پورہ،جڈی بل،عیدگاہ، سینٹرل شالہ ٹینگ،خان صاحب،چرار شریف،چاڈورہ، پانپور،ترال،پلوامہ،راجپورہ اور شوپیاں قابل ذکر ہے۔ حد بندی کے بعد جہاں سرینگر پارلیمانی نشست میںجنوبی کشمیر کے2اضلاع پلوامہ اور شوپیان کی6نشستوں کو شامل کیا گیا وہیں ضلع بڈگام کی2نشستوں بڈگام اور بیروہ کو حذف کیا گیا ہے۔سرینگرپارلیمانی نشست میں رائے دہندگان کی مجموعی تعداد17لاکھ44ہزار27ہے، جن میں8لاکھ74ہزار48مرد اور9لاکھ69ہزا916خواتین رائے دہندگان کے علاوہ63خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کی بارہمولہ پارلیمانی نشست بھی18 اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے۔ جس میں 2نئے اسمبلی حلقے واگورہ کریری اور ترہیگام کپوارہ بنائے گئے ہیں۔نئی حد بندی سے قبل اس میں15 اسمبلی حلقے شامل تھے۔ تاہم حد بندی کے بعد اس میں ضلع بڈگام کی بڈگام اور بیروہ اسمبلی نشستیں شامل کی گئیں۔4 اضلاع پر پھیلی اس پارلیمانی نشست میںبیروہ،بڈگام،گریز،بانڈی پورہ،سوناواری،پٹن،واگورہ کریری،گلمرگ،بارہمولہ،اوڑی،رفیع آباد،سوپور،لنگیٹ، ہندوارہ، لولاب،کرناہ،ترہگام اور کپوارہ اسمبلی حلقے شامل ہیں۔اس حلقے میں رائے دہندگان کی کل تعداد17لاکھ32ہزار459ہے جن میں8لاکھ73ہزار171مرد اور8لاکھ59ہزار255خواتین اور33خواجہ سراشامل ہے۔
اننت ناگ راجوری
اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ انتخاب بھی18اسمبلی حلقوں پر بنایا گیا ہے۔اس میں حلقہ زینہ پورہ،دمحال ہانجی پورہ،کولگام،دیوسر،ڈورو،کوکر ناگ،اننت ناگ،اننت ناگ ایسٹ(شانگس)،اننت ناگ(ویسٹ)، بجبہاڑہ سری گفوارہ ،پہلگام،نوشہرہ،راجوری،بدھل،تھانہ منڈی،سرنکوٹ،پونچھ حویلی اور مینڈھر شامل ہیں۔اس نشست میں حد بندی کے بعد ضلع پلوامہ کی تمام اسمبلی نشستوں کے علاوہ شوپیان اسمبلی نشست کو حذف کیا گیا گیا جبکہ ضلع راجوری اور پونچھ کی7 نشستوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اننت ناگ،راجوری پارلیمانی حلقے میں حدبندی کے بعد تشکیل دی گئی7اسمبلی نشستوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس پارلیمانی حلقے میں مجموعی طور پر رائے دہندگان کی تعداد18لاکھ30 ہزار294ہے جن میں سے9لاکھ30ہزا379مرداور خواتین ووٹروں کی تعداد8لاکھ 99ہزار888 خواتین کے علاوہ27خواجہ سرا بھی شامل ہے۔
ادھمپور
ادھمپور پارلیمانی نشست رام بن،ادھمپور،ڈوڈہ،کشتواڑ اور کھٹوعہ کے5اضلا ع پر پھیلی ہوئی ہے اور اس حلقہ کے تحت18 اسمبلی حلقے آتے ہیں،جن میں اندروال،کشتواڑ،پاڈر،بھدرواہ،ڈوڈہ،ڈوڈہ (ویسٹ)،رام بن،بانہال،ادھمپور (ایسٹ)، ادھمپور(ویسٹ)، چنینی، رام نگر، بنی، بلاور، بسوہلی، جسروٹہ، کھٹوعہ اور ہیرا نگر شامل ہیں۔حد بندی کے بعد اس حلقہ انتخاب میںپاڈر،ادھمپور(ایسٹ) و ادھمپور( ویسٹ) اور جسروٹیاں کے نام سے نئے اسمبلی حلقوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ضلع ریاسی سے گول ارناس(گلاب گڑھ)،ماتا ویشنو دیوی اور ریاسی اسمبلی حلقہ انتخابات کو ادھمپور پارلیمانی نشست سے حذف کیا گیا۔ مجموعی طور پر ادھمپور حلقہ انتخاب میں2اسمبلی نشستیں شیڈول کاسٹوں کیلئے مخصوص ہے جن میں کھٹوعہ اور رام نگر شامل ہیں۔ حد بندی کے بعد جموں کشمیر میں تمام پارلیمانی نشستوں کو18اسمبلی حلقوں پر مشتمل کیا گیا ہے ۔پارلیمانی حلقہ ادھمپور میں19اپریل کو1623195رائے دہندگان اپنے جمہوری حق کو ادا کرسکتے ہیں،جن میں845283 مرد اور7لاکھ77ہزار 899خواتین کے علاوہ13خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔
جموں
جموں پارلیمانی نشست4اضلاع پر مشتمل ہے اور اس میں حد بندی کے بعد18اسمبلی نشستوں کو شامل کیا گیا ہے۔ حد بندی سے قبل اس نشست میں20 اسمبلی حلقے تھے،تاہم نئی حد بندی میںضلع راجوری کے کالا کوٹ سندر بنی کے علاوہ گول ارناس،گلاب گڑھ اور ریاسی اسمبلی حلقوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔جموں پارلیمانی نشست اب گلاب گڑھ،ریاسی،ماتا ویشنو دیوی( گول ارناس)،رام گڑھ،سانبہ،وجے پور،بشناہ،سچیت گڑھ،آر ایس پورہ،باہو،جموں ایسٹ،نگروٹہ،جموں ویسٹ،جموں نارتھ،مڑھ،اکھنور،چھمب، کالاکوٹ اورسند ربنی اسمبلی نشستوں پر مشتمل ہے۔اس پارلیمانی نشست پر مجموعی طور پر6 نشستوں کو شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائبوں کیلئے مخصوص رکھا گیا ہے جن میں گلاب گڑھ کی شیڈول ٹرائب اسمبلی نشست بھی شامل ہے۔اس پارلیمانی نشست میں رائے دہندگان کی کل تعداد17لاکھ80ہزار738ہے جس میں مرد رائے دہندگان کی تعداد9لاکھ21ہزار53جبکہ خواتین کی تعداد8 لاکھ59ہزار657کے علاوہ خواجہ سرائوں کی تعداد28ہے۔