Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! جموں و کشمیر میں 50ہزار لڑکیاں نکاح کی منتظر صورتحال تشویشناک ۔حالات کو بدلنے کی ضرورت

Towseef
Last updated: October 29, 2024 10:40 pm
Towseef
Share
13 Min Read
SHARE

سبزار احمد بٹ

پوری دنیا کے ساتھ ساتھ جہاں ہمارا ملک بھی مختلف سماجی اور معاشرتی مسائل کے دلدل میں دھنستا جا رہا ہے وہاں ان سماجی اور معاشرتی مسائل میں جموں و کشمیر ملک کی باقی ریاستوں اور خطوں سے سبقت لے رہا ہے ۔ دنیا کی شاید ہی کوئی برائی ہوگی جو ہمارے جموں و کشمیر میں نہیں ہو گی ۔اخلاقی اقدار کی پامالی ہو، منشیات کی پھیلتی وباہ ہو ، بے روزگاری ہو یا اور کوئی مصیبت جموں و کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے ہی لیتی ہے۔ ہم جہاں اس بات کا رونا رو رہے تھے کہ جموں و کشمیر میں منشیات کی وباہ بڑی تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اور ہمارے نوجوان منشیات کے دلدل میں پھنسے جا رہے ہیں اور ہماری صلاحیتوں کا جنازہ نکلتا جا رہا ہے وہاں ایک اور مصیبت ہمارے در پر نمودار ہو گی ۔ حالیہ سروے کے مطابق جموں و کشمیر میں پچاس ہزار لڑکیاں ایسی ہیں جو شادی کی عمر کو پار کر چکی ہیں ۔ لیکن ان کے ہاتھ پیلے ہونے کے سامان ابھی مہیا نہیں ہو رہے ہیں یا ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان لڑکیوں کے خواب بڑی تیزی سے چکنا چور ہوتے جا رہے ہیں ۔ لیکن افسوس معاشرے کو ان خوابوں کے ٹوٹنے کی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ معاشرے کو ان لڑکیوں کے دم توڑتے سپنے نظر نہیں آتے اور ان لڑکیوں کی سسکیاں سنائی نہیں دیتیں ۔ گلستان نیوز پر چلائے جانے والے حالیہ رپورٹ کے مطابق. 29 فیصد نوجوان شادی کے بغیر ہیں اور آندھرا پردیش کے بعد جموں و کشمیر کا ہی نمبر آتا ہے جہاں اتنی لڑکیاں شادی کی عمر کو پار کر چکی ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بناہ پر ابھی ان کی شادی ممکن نہیں ہو پارہی ہے ۔ وقت پر نوجوانوں کی شادی نہ ہونا اگر چہ خود ایک مسئلہ ہے تاہم یہ مزید درجنوں مسائل کو جنم دیتا ہے جس سے معاشرہ تباہی کے در پر پہنچ جاتا ہے ۔

دور حاضر میں تعلیم کا اچھا خاصا رجحان ہے ہر طرف سے سکول، کالج اور یونیورسٹیاں نظر آرہی ہیں اور آئے روز ہمارے نوجوان نئی نئی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں ۔ امید یہی کہ جاتی تھی کہ تعلیم سے روشنی پھیلے گی۔ تعلیم سے ہمارا نوجوان حساس اور ذمہ دار شہری بنے گا اور اس میں ایک نئی سوچ اور نئی فکر پیدا ہو گئی ۔ لیکن بد قسمتی سے ہم نے تعلیم کو محض نوکری حاصل کرنے کاذریعہ بنایا ہے۔ ہمارے نوجوان نے تعلیم حاصل کی اور ہاتھ باندھے سرکاری نوکری کا انتظار کرنے لگا۔ سرکاری نوکری حاصل کرنا اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہونا پڑھے لکھے نوجوان کا حق ہے لیکن ہماری ریاست کے وسائل محدود ہیں ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہر کسی کو سرکاری نوکری مل جائے ۔ اس لیے ہونا یہ چاہیے تھا کہ نوجوان چھوٹا موٹا کاروبار شروع کر کے اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا۔ لیکن ہمارے معاشرے کی سوچ ہی عجیب ہے یہاں اگر کوئی پڑھا لکھا یا ڈگری یافتہ نوجوان اپنا چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرتا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے معاشرہ اس ہر ہنگامہ کھڑا کرتا ہے جیسے اس نے کوئی جرم کیا ہو۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آج کا پڑھا لکھا نوجوان اپنے والدین کا سہارا بننے کے بجائے والدین پر بوجھ بنتا جا رہا ہے ۔ یہی نوجوان خواب غفلت میں ہے اور ہوش کے ناخن لینے کے لئے تیار ہی نہیں۔ دس بجے نیند سے جاگنے والا نوجوان سرکاری نوکری کی تلاش میں اس قدر پریشان ہوتا ہے کہ کبھی کبھی depression میں چلا جاتا ہے ۔ ایسے میں وہ نوجوان داد و تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنا کاروبار شروع کر کے نہ صرف اپنے لیے بلکہ باقی لوگوں کے لئے بھی روزگار کے وسائل پیدا کئے ہیں ۔

والدین بھی تب تک نوجوان کی شادی کے لیے رضامند نہیں ہوتے جب تک کہ انہیں سرکاری نوکری نہ مل جائے، اس طرح سے نوجوانوں کی عمر سرکاری نوکری کے انتظار میں گزر جاتی ہے ۔ پھر اگر نوکری مل بھی جاتی ہے تو پھر ایسی لڑکی کی تلاش شروع ہوجاتی ہے جو یا تو سرکاری نوکری کرتی ہو یا اس کے والدین جہیز دینے کی استطاعت رکھتے ہوں۔اب اگر ایسے نوجوان کی شادی ہو بھی جائے جو سرکاری ملازم نہ ہو تو شادی کے بعد کوئی کاروبار شروع کرنے کے بجائے اپنا سارا نزلہ اپنی بیوی بچوں پر اُتارتا ہے اور عمر بھر بےروزگاری کا رونا روتا ہے۔اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں کوئی دودھ کا دھلا نہیں ہے۔ لڑکیوں کے والدین کی سوچ بھی اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ جب تک سرکاری ملازمت کرنے والا لڑکا نہ ملے اپنی لڑکیوں کی شادی کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے ۔چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والا، گاڑی چلا کر، دکان داری کر کے یا دن رات محنت کر کے حلال کی کمائی کرنے والے کو بہ مشکل کوئی اپنی بیٹی دینے کے لیے تیار ہو جاتا ہے ۔ یعنی ہم مادیت پرستی کے شکار ہو چکے ہیں جس وجہ سے لڑکیوں کی عمر ڈھلتی جا رہی ہے اور آئے روز لڑکیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد شادی کی عمر کو پار کرتی جارہی ہے، اس کے علاوہ بھی بہت سارے وجوہات ہیں وقت پر لڑکیوں کی شادی نہ ہونے کی، جیسےدکھاوا ۔ سب سے بڑی وجہ دکھاوے کی زندگی ہے ۔ دکھاوا یا ریاکاری ایک ایسا مرض ہے جو ہمارے معاشرے میں اپنی جڑیں مضبوط کرتا جارہا ہے ۔ ہمارے پاس وسائل ہوں یا نہ ہوں لیکن ہم لوگوں کو دکھانے کے لیے حقیقت سے آنکھیں چرا کر نقلی زندگی گزارتے ہیں چاہے اس کے لیے ہمیں مقروض ہی کیوں نہ ہونا پڑے۔

شادیوں میں بے جا رسومات :آجکل کی شادیوں میں بے اور غیر ضروری رسومات نے اس قدر اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں کہ اب یہ رسومات شادیوں کا حصہ بن چکے ہیں ۔نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ غریب باپ اپنی بیٹیوں کی شادی ہی نہیں کر پاتا ہے، اسے شادی کرنا مصیبت سے کم نہیں لگتا۔ ساری عمر کی جمع پونجی صرف کرنے کے بعد بھی وہ اپنی بیٹی کی شادی نہیں کر پاتا۔

جہیز : جہیز ایک ایسی لعنت ہے جس سے ہم کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں ۔ لیکن یہ رسم پس پردہ پھیلتی جارہی ہے ۔ شادی کے موقع پر لوگوں کو دکھانے کے لیے اگر چہ جہیز لینے سے انکار بھی کیا جارہا ہے لیکن اس معاشرے نے ایسے بھی واقعات دیکھے ہیں جہاں سسرال پہنچتے ہی سسرال والوں نے لڑکیوں کو طعنے دے دے کر ان کا جینا حرام کر دیا ۔ جس وجہ سے بہت ساری بیٹیوں نے خودکشی کی یا کرنے کی کوشش کی۔اس ضمن میں اگر چہ کچھ غیر سرکاری ادارے یتیم اور غریب بچیوں کی شادی کراتے ہیں تاہم اس عمل میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سرکار کی جانب سے بھی اگر چہ لڑکیوں کی شادی پر معاونت کی جاتی ہے لیکن موجودہ حالات اور مہنگائی کے مطابق یہ رقم بہت ہی قلیل ہے ،سرکار کو چاہیے کہ بچیوں کی شادی کے لیے والدین کی بھر پور مدد کریں بلکہ اس حوالے سے سرکار کے پاس ایک جامعہ منصوبہ ہونا وقت کی اشد ضرورت ہے ۔ اتنا ہی نہیں جموں و کشمیر میں نجی شعبے کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ جموں و کشمیر چونکہ روز اول سے ہی دستکاری، قالین سازی کے علاوہ مختلف فنون کا مرکز رہا ہے اس دستکاری کو پھر سے فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان ان کاموں کی طرف راغب ہو کر اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا اہل ہو اور وہ صرف اور صرف سرکاری نوکری کی تلاش میں نہ رہے ۔ اب چونکہ جموں و کشمیر میں دس سال کے طویل عرصے کے بعد عوامی سرکار آچکی ہے، لہٰذا امید کی جا سکتی ہے کہ نجی شعبے کو پھر ایک بار فروغ ملے گا۔

معاشرے کو بھی زندہ ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہر گاؤں اور محلے میں بیت المال قائم کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ گاؤں اور محلوں میں ایسے والدین کی بھر پور مدد کی جائے جن کی بچیاں شادی کی عمر پار کر چکی ہیں لیکن ابھی ان کی شادی ممکن نہیں ہو پارہی ہے ۔ معاشرے کے صاحب ثروت لوگوں کو بھی آگے آکر زندہ دلی کا ثبوت دینا ہوگااور سادگی سے شادیاں انجام دینی ہونگی۔ اگر صاحب ثروت لوگ شروعات کریں گے تو باقی لوگوں کے لیے بھی سادگی سے شادی سرانجام دینا آسان بن جائے گا۔اتنا ہی نہیں اس مصیبت سے چھٹکارہ دلانے کے لیے ہمیں آسمانی فرشتوں کے انتظار میں نہیں رہنا چاہیے بلکہ خود اپنی سوچ بدلنی چاہیے ۔ جب تک ہم سوچ نہیں بدلیں گے تب تک معاملہ جوں کا توں رہے گا۔

شادیوں میں فضول خرچی اور بے جا رسومات سے ہمیں منہ موڑنا ہوگا ۔ ہمیں شادیاں سادگی سے انجام دینی ہوگی اور لڑکی والوں پر بوجھ نہیں ڈالنا ہوگا ورنہ ہمارا نام بھی ظالموں میں لکھا جائے گا اور ہمیں کبھی معاف نہیں کیا جائے گا ۔ لڑکیوں کے والدین کو بھی معاملے کی نوعیت کو سمجھنا چاہیے اور اپنی بچیوں کی شادی کے لئے باکردار، نیک اور محنتی انسان کی تلاش کرنی چاہیے اور صرف سرکاری نوکر ڈھونڈنے سے اجتناب کرنا چاہیے تاکہ لڑکیوں کی شادی وقت پر ہو ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ معاملہ انتہائی تشویشناک ہے اور معاشرے کا ہر ذی شعور انسان اس حوالے سے فکر مند ہے اور ہونا بھی چاہیے لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے اپنے قوم پر پورا بھروسہ ہے قوم کے نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے ایک بار اگر قوم کے نوجوانوں نے ٹھان لیا کہ شادیاں سادگی سے انجام دینی ہے، جہیز سے بالکل اجتناب کرنا ہے اور بے جا اور فرسودہ رسومات سے دور رہنا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی ہے اور یہ جو بھیانک تصویر بنی ہے، اس تصویر کو بدلنے میں دیر نہیں لگے گی ۔اِنشاءاللہ
(رابطہ۔7006738436)
[email protected]
�������������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?