عظمیٰ نیوز سروس
جموں // جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری اتل ڈولو نے پیر کے روز مشن یووا (یووا ادیمی وکاس ابھیان) کے تحت پورے یو ٹی میں بیس لائن سروے کا آغاز کیا۔ اس سروے کا مقصد جموں و کشمیر میں 1.37 لاکھ ممکنہ کاروباریوں کی شناخت کرنا اور موجودہ کاروباری اداروں سے رائے لینا ہے۔سروے لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ (ایل اینڈ ای) اور پلاننگ ڈپارٹمنٹس کی مشترکہ کاوش ہے، جو خطے میں کاروبار اور خود روزگاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔اس موقع پر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، ایل اینڈ ای کے سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل اکنامکس اینڈ اسٹیٹسٹکس، آئی آئی ایم جموں کے ڈائریکٹر، جے کے بینک کے ایم ڈی، جے کے آر ایل ایم کے ایم ڈی، آئی آئی ٹی جموں، نابارڈ اور بی آئی ایس اے جی-این کے نمائندے بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تقریب میں شرکت کی۔چیف سیکریٹری اتل ڈولو نے سروے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد نوجوانوں کو کاروبار اور خود روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے مکمل رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سروے مقامی معیشت میں ایک بڑا مثبت اثر ڈالے گا اور ہر گاؤں اور پنچایت میں عوام کو آگاہی دینے کے لیے بھرپور مہم چلائی جائے گی۔انہوں نے لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ ماہرین کی ٹیم تشکیل دیں جس میں یونیورسٹیوں اور قومی اداروں کے فیکلٹی ممبران شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے نتائج پر مبنی ایک جامع دستاویز تیار کی جائے گی جو مستقبل میں پالیسی سازی کے لیے مفید ہوگی۔چیف سیکرٹری نے سروے کے لئے تیار کردہ ایپلی کیشن کا جائزہ لیا اور بی آئی ایس اے جی-این کے تعاون سے تیار کردہ ایپ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ وہ سروے ٹیموں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں اور آن لائن ایپلی کیشن میں کسی بھی تکنیکی خرابی کو فوری طور پر حل کریں۔سیکرٹری ایل اینڈ ای کمار راجیو رنجن نے اجلاس میں بتایا کہ سروے کے دو اہم پہلو ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 1000 سپروائزرز اور 17,000 سروے کنندگان کو تربیت دی جا چکی ہے، اور پائلٹ سروے کے دوران 90,000 اندراجات مکمل ہو چکے ہیں۔سروے کا مقصد 18 سے 49 سال کی عمر کے افراد کے لئے کاروباری مواقع پیدا کرنا ہے، جس سے آئندہ پانچ سالوں میں جموں و کشمیر میں 1.37 لاکھ نئے کاروبار شروع ہوں گے اور تقریباً 4.25 لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔یہ مہینے بھر کا سروے جموں و کشمیر میں کاروباری کلچر کے فروغ اور خود روزگار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔