پرویز احمد
سرینگر //دل کی بیماری جموں اور کشمیر خطے میں ا مو ات کی ایک اہم وجہ ہے، جس میں خاص طور پر نوجوانوں میں، طرز زندگی، تنائو، تمباکو کا استعمال، اور ناقص خوراک جیسے عوامل کی وجہ سے دل کے دورے پڑنے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔سردیاں ان خطرات کو بڑھا دیتے ہیں، کیونکہ شدید سردی دل کے کام کا بوجھ بڑھا دیتی ہے، جس سے دل کے دورے اور فالج زیادہ ہوتے ہیں۔ گلوبل ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 29.6 فیصداموات دل سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ادارے کے مطابق امراض قلب سے مرنے والوں میں 32.8فیصد شہری جبکہ 22.9فیصد دیہی علاقوں میں فوت ہوجاتے ہیں۔ ایک مطالعہ میں یہ قابل ذکر رجحان یہ ظاہر کرتا ہے کہ دل کی بیماری سے ہونے والی اموات میں سے 25 فیصداموات 25-69 سال کی عمر کے گروپ میں ہوتی ہیں اورگزشتہ پانچ سالوں میں دل کے دورے پڑنے کے واقعات دوگنا ہوگئے ہیں۔ سرد موسم سے دل پر بڑھتے ہوئے دبا ئوکی وجہ سے سردیوں کے دوران کشمیر میں دل کے دورے اور فالج کے واقعات دوگنا ہو جاتے ہیں۔انتہائی سرد موسم، جو کشمیر میں عام ہے، خون کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے، جس سے دل کا کام مشکل ہوتا ہے اور قلبی واقعات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہر امراض قلب کی کمی، ناکافی طبی آلات، اور ایمبولینس تک رسائی میں تاخیر جیسے عوامل پیچیدگیوں اور اموات کی بلند شرح کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، اور ہائی کولیسٹرول کے لیے مستقل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔دل کے دورے کی عام علامات میں سینے میں درد یا دبائو، جکڑن، نچوڑنا شامل ہیں۔ سرینگر میں قائم مختلف سپر سپیشلٹی ہسپتالوں میں قائم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ امراض قلب کے معاملات میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کشمیر صوبے میں ہونے والے دل کے دورے پڑنے والے ہر 5افراد میں ایک کی عمر 45سال سے کم ہوتی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے امراض قلب ڈاکٹروں کہنا ہے کہ شعبہ امراض قلب میں مبتلا روزانہ 15سے 18مریض گرمیوں کے دنوں میںآتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں یہ تعداد روزانہ 30تک پہنچ جاتی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر خالد محی الدین کا کہنا ہے کہ کشمیر میں حرکت قلب بندہونے کی بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی میں بالغ آبادی کا 38سے 56فیصد سگریٹ نوشی کرتا ہے جو بعد میں حرکت قلب بند ہونے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہیں کہ ہارٹ اٹیک اب صرف عمر رسیدہ افراد میں ہی نہیں بلکہ نوجوانوں میں بھی ہورہا ہے ۔یہاں گذشتہ 10سال کے دوران حرکت قلب بند ہونے کے واقعات میں 500فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر خالد محی الدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ دل کے امراض وبائی صورتحال اختیار کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا’’ 30سال قبل میڈیکل کالج میں روزانہ صرف 3مریض ایسے آتے تھے جو حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوتے تھے لیکن آج یہ تعداد روزانہ 15تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ پہلے ہفتہ میں ایک ایمرجنسی سرجری ہوتی تھی لیکن اب ہم رات کو روزانہ 4مریضوں کے دل میں سٹنٹ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 60سال تک کے عمر کے لوگوں میں دل کے امراض ہوتے تھے لیکن اب 30سال تک کے نوجوان ہسپتال پہنچ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ پرانے زمانے میں لوگوں کو محنت و مشقت کرنی پڑتی تھی لیکن اب طرز زدگی میں تبدیلی ، وافر مقدار میں خوراک کی دستیابی، ہر گھر میں ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات نے لوگوں کو ذہنی بیماری کے شکار ہوکر شوگر، بلڈ پریشر اور بعد میں دل کی بیماری میں مبتلا کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حرکت قلب کے شکار ہونے والی افراد میں ہیرو ن اور دیگر نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنے والوں کی شرح 8فیصد کے قریب ہوتی ہے اور ان میں بچائو کے بہت کم مواقع ملتے ہیں۔