اشفاق سعید
سرینگر//گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران جموں و کشمیر کے میدانی علاقوں میں اعتدال سے لے کر بھاری بارش ہوئی جبکہ بالائی علاقوں میں تازہ برف باری ہوئی۔دو دن سے مسلسل بارشوں کی وجہ سے بالخصوص وادی کے ندی نالوں اور جہلم میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے تاہم محکمہ فلڈ کنٹرول کا کہنا ہے کہ ابھی سیلابی صورتحال پیدا نہیں ہوئی ہے۔محکمہ موسمیات نے کشمیر کے بیشتر مقامات پر اور جموں کے بکھرے ہوئے مقامات پر آج شام سے نمایاں کمی کے ساتھ وقفے وقفے سے ہلکی سے درمیانی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔اس نے کہا کہ بکھرے ہوئے مقامات پر وقفے وقفے سے ہلکی سے درمیانی بارش 20-22 اپریل تک ہوسکتی ہے اور اس کے بعد 25 اپریل تک موسم زیادہ تر خشک رہے گا۔محکمہ ،موسمیات کے ڈائر ایکٹر سونم لوٹس نے بتایا کہ جمعرات کو دن میں بارشیں رکیں گی اور موسم میں بہتری آئیگی۔تاہم شام کو پھر ایک بار ہلکی بارشیں ہونے کا ا مکان ہے ۔منگل اور بدھ کی درمیانی شب کپواڑہ، بانڈی پورہ، زوجیلا اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلے کے بالائی علاقوں میں تازہ برفباری ہوئی جس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ بدھ کی صبح سے ہی سونہ مرگ ،گگن گیر، زوجیلا اورمنی مرگ دراس میں برفباری کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہا۔ منی مرگ میں 6 انچ، کرگل 3 انچ، دراس4 انچ، زوجیلا 8 انچ اور سونہ مرگ میں4 انچ برف ریکارڈ کی گئی ۔ ادھر بدھ کووادی کشمیر کے میدانی علاقوں بشمول سرینگر میں موسلادھار سے درمیانی اور وقفے وقفے سے بارش ہوئی جس سے عیدالفطر کے موقع پر معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔بارش کے بارے میں محکمہ موسمیات نے بتایا کہ سرینگر میں 15.9 ملی میٹر، قاضی گنڈ میں 30.0 ملی میٹر، پہلگام میں 41.0 ملی میٹر، کپواڑہ میں 26.9 ملی میٹر، کوکرناگ میں 25 ملی میٹر اور گلمرگ میں 49.6 ملی میٹر، اودھم پور میں 15.9 ملی میٹر، جموں میں 21 ملی میٹر، کٹرہ میں 21 ملی میٹر اور 21 ملی میٹر بارش ہوئی۔ادھرچیف انجینئر اری گیشن اینڈ فلڈ کنٹرول نے کہا ہے کہ وادی میں سیلاب جیسی کوئی تشویشناک صورتحال نہیں اور لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ چیف انجینئر ایر نریش کمارنے کہا کہ وادی میں فی الحال تشویشناک صورتحال نہیں ہے۔سنگم میں الرٹ کی سطح خطرے کے نشان سے کافی نیچے ہے اور رام منشی باغ میں بھی یہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ توقع ہے کہ بدھ کو موسم بہتر ہونے کا امکان ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ نالہ ویشو میں پانی کی سطح بہت بڑھ گئی ہے اور کھڈونی میں صورتحال نازک ہے جہاں پانی کی سطح خطرے کے نشان کے نزدیک ہے۔انکا کہنا تھا کہ سنگم، رام منشی باغ اور سونہ واری میں پانی کی سطح بہت کم ہے۔ادھرجموں و کشمیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بدھ کے روز چھ اضلاع کے لیے برفانی تودے کی وارننگ جاری کی، جس میں لوگوں کو برفانی تودے سے متاثرہ علاقوں میں جانے کے خلاف مشورہ دیا گیا۔ ایک ترجمان نے بتایا کہ ڈوڈہ، کشتواڑ، پونچھ، رام بن اور بارہمولہ کے علاوہ گاندربل اضلاع میں برفانی تودے گرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ “ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اگلے احکامات تک برفانی تودے کے شکار علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔”
قاضی گنڈبانہال سیکشن کے درمیان
پانی بھرنے سے ٹرین سروس متاثر
اننت ناگ /عارف بلوچ/ مسلسل بارش سے پانی جمع ہونے کے نتیجے میں قاضی گنڈ اور بانہال سیکشن کے درمیان ٹرین سروس میں خلل پڑا۔ریلوے حکام نے بتایا کہ قاضی گنڈ اور بانہال کے درمیان ٹرین سروس کو احتیاطی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے مسلسل بارش کی وجہ سے ہلر ڈورو شاہ آباد ریلوے اسٹیشن پر پانی جمع ہوگیا جس سے ٹرین سروس میں خلل پڑا۔انہوں نے کہا کہ ریلوے لائن پانی کے نیچے آگئی اور مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر چار بجے سے بانہال تک ریل سروس کو معطل کیا گیا اور بدھ کی شام تک بانہال تک جانے والی ریل گاڑیاں قاضی گنڈ سٹیشن تک ہی چلیں۔انہوں نے کہا کہ موسمی حالات میں بہتری کے بعد سروس بحال کر دی جائے گی۔
ویشو نالے میں پھنسے
تین خانہ بدوش کنبوں کو بچایا گیا
خالد جاوید
کولگام //جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے تین خانہ بدوش کنبوںکو ان کے مویشیوں کے ساتھ بچایا ،جو جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں دریائے ویشوکے درمیان پھنس گئے تھے۔پولیس ترجمان نے کہا، “کولگام پولیس کو اطلاع ملی کہ کچھ خانہ بدوش اپنے مویشیوں کے ساتھ چمب گنڈ کے قریب دریائے ویشو کے درمیان 18/19 اپریل کی درمیانی رات میں مسلسل بارش کے بعد پانی کی سطح میں اچانک اضافہ کی وجہ سے پھنس گئے ہیں”۔انہوں نے کہا”تیزی سے کام کرتے ہوئے، پولیس اسٹیشن دیوسر کی پولیس پارٹی نے ایس ڈی آر ایف ٹیموں کے ساتھ ایس پی کولگام کی نگرانی میں مذکورہ علاقے میں بچاؤ آپریشن شروع کیا۔” انہوں نے کہا کہ “ریسکو آپریشن کے دوران، 19 افراد پر مشتمل تین خانہ بدوش خاندان اور ان کے مویشیوں سمیت 100 سے زائد بھیڑیں اور ان کی ضروری اشیاء کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا”۔