عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر بینک کے ایم ڈی اور سی ای او امیتاوا چٹرجی نے پیر کو کہا کہ چند ماہ قبل ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ہائیڈل پاور پروجیکٹوں کی تکمیل میں تین سے پانچ ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک بینک پر اس کا کوئی براہ راست اثر نہیں ہے، لیکن ان منصوبوں میں لاگت میں اضافے کا امکان ہے۔جموں و کشمیر،گزشتہ چند مہینوں میں بادلوں کے پھٹنے، انتہائی شدید بارشوں اور بھاری تودے گرنے جیسی قدرتی آفات کے ایک سلسلے سے متاثر ہوا ہے، جس سے متعدد افراد ہلاک ہوئے، بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا، اور عام زندگی متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا”زیادہ تر بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، (بارش اور سیلاب کی وجہ سے) جیسے ہائیڈل(بجلی)پروجیکٹ جو ریاست میں جاری ہیں، تین سے پانچ ماہ کی تاخیر کا شکار ہیں۔ چٹرجی نے ایک انٹرویو میں کہا، “ہم نے حال ہی میں ایک جائزہ لیا تھا۔ جس میں یہ پروجیکٹس کمرشل آپریشنزکیلئے تین سے پانچ ماہ تک متاثر ہوئے ہیں،جس سے تجارتی پیداوار پر اثر پڑے گا” ۔چٹرجی نے ایک انٹرویو میں کہا “ہماری فنڈنگ اپنی جگہ پر ہے، زیادہ تر، ان تمام اکائیوں میں، ہمارے پاس اپنے بینک کا حصہ ہے، پیشرفت روک دی گئی ہے، لیکن مجھے کوئی بڑی لاگت میں اضافہ نظر نہیں آرہا ہے۔ میں نے ان (عمل درآمد کرنے والی)کمپنیوں سے بات کی ہے، اور وہ خود اس کے لیے فنڈز فراہم کر سکتے ہیں۔”تقریبا ً3,100 میگاواٹ کی مشترکہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ 5 بڑے پاور پروجیکٹ ہیں، جو اس وقت جموں و کشمیر میں تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان منصوبوں میں ریتلے (850 میگاواٹ)، پکل ڈول (1000 میگاواٹ)، کیرو (624 میگاواٹ)، کوار (540 میگاواٹ) اور پرنائی (38 میگاواٹ)شامل ہیں۔ان پانچ میں سے چار پروجیکٹ کشتواڑ ضلع میں دریائے چناب یا اس کی معاون ندیوں پر ہیں، جو اس سال اگست میں بادل پھٹنے اور شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ صرف پرنائی پاور پروجیکٹ پونچھ ضلع میں واقع ہیں۔