رئیس یاسین
جموں و کشمیر حکومت سات سال کے طویل وقفے کے بعد بالآخر جنرل لائن اساتذہ کی آسامیوں کو مشتہر کرنے جا رہی ہے۔ یہ ایک خوش آئند قدم ہے جس کا شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ مگر اس سب کے بیچ ایک اہم اور سنجیدہ سوال جنم لیتا ہے: بھرتی کے لیے اہلیت کے موجودہ اصول، جو نہ صرف فرسودہ ہیں بلکہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 (NEP 2020) کے سراسر خلاف بھی ہیں۔تدریس کوئی ثانوی پیشہ نہیں بلکہ ایک مخصوص اور پیشہ ورانہ میدان ہے جس کے لیے باقاعدہ تربیت ضروری ہے۔ دنیا بھر میں بی ایڈ (B.Ed.) جیسے کورسز لازم ہوتے ہیں تاکہ اساتذہ بچوں کی نفسیات، کلاس مینجمنٹ، اور تدریسی طریقوں سے بخوبی واقف ہوں۔ بدقسمتی سے، جموں و کشمیر میں ایسے افراد کو بھی تدریسی عہدوں کے لیے اہل سمجھا جاتا ہے جن کے پاس کوئی تدریسی تربیت نہیں ہوتی جیسے MBBS، B.Sc ہارٹیکلچر، یا انجینئرنگ کے فارغ التحصیل طلبہ۔
یہ کہاں کا انصاف ہے کہ سول انجینئرنگ کی پوسٹ کے لیے B.Tech سول ضروری ہو، الیکٹریکل انجینئرنگ کے لیے B.Tech الیکٹریکل ہو، ڈینٹل کے لیے BDS لازمی ہو، اور یہاں تک کہ آئی ٹی آئی کے چھوٹے کورسز کے لیے بھی متعلقہ ڈگری لازمی ہو، لیکن درس و تدریس جیسے حساس شعبے میں “کوئی بھی” داخل ہو جائے؟
اگر ایک B.Tech سول انجینئر، الیکٹریکل یا مکینیکل انجینئرنگ کی پوسٹ کے لیے اہل نہیں مانا جاتا، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک B.A اردو کا طالب علم ریاضی یا سائنس جیسے مضامین پڑھائے؟ کیا آج کے جدید تعلیمی تقاضوں میں ایسے غیر متعلقہ اساتذہ بچوں کا مستقبل سنوار سکیں گے؟ قطعاً نہیں۔ آج کا دور ماہر اساتذہ (specialist teachers) کا ہے، اور ہر مضمون کے لیے ایک ماہر کی ضرورت ہے جس کے پاس متعلقہ تعلیمی ڈگری کے ساتھ ساتھ B.Ed بھی ہو۔
اس کے ساتھ ساتھ “جنرل لائن ٹیچر” کی اصطلاح اب بھی جموں و کشمیر میں استعمال ہو رہی ہے، جبکہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں اس کا کوئی وجود نہیں۔ NEP کی روشنی میں اب تعلیمی نظام کو موضوعاتی بنیاد پر منظم کیا جانا چاہیے تاکہ ہر مضمون کے لیے مخصوص قابلیت ہو اور اساتذہ صرف اسی مضمون میں تعینات کیے جائیں جس میں انہوں نے تعلیم حاصل کی ہو۔اساتذہ کی بھرتی میں اہلیت کے اصول کچھ یوں ہونے چاہئیں:
�ریاضی کے استاد کے لیے: B.Sc ریاضی +
B.Ed�سائنس کے استاد کے لیے: B.Sc بوٹنی/زوالوجی +
B.Ed�سوشیل سائنس کے استاد کے لیے: B.A تاریخ، جغرافیہ، سیاسیات، یا اکنامکس (دو مضامین) +
B.Ed�انگلش کے استاد کے لیے: B.A انگلش لٹریچر +
B.Ed�اردو کے استاد کے لیے: B.A اردو + B.Ed
اسی طرح پرائمری سطح (1st–5th کلاس) کے لیے NEP کے مطابق کم از کم گریجویشن کے ساتھ B.Ed یا D.El.Ed ہونا لازمی قرار دیا جائے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت موجودہ نظام پر سنجیدگی سے نظرِ ثانی کرے۔ تدریسی بھرتی کو صرف روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ نہ سمجھا جائے بلکہ ایک مقدس پیشہ کے طور پر اس کی عزت کی جائے۔ نئی بھرتی پالیسی جموں و کشمیر میں تعلیمی انقلاب کا ذریعہ بن سکتی ہے اگر اسے قومی پالیسی کے مطابق ترتیب دیا جائے۔
آخر میں، اگر ہم واقعی خطے میں تعلیم کا معیار بلند کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے تدریس کو ایک پیشہ ورانہ، متعلقہ اور باعزت شعبہ تسلیم کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ NEP 2020 کی روشنی میں پالیسی بنائے، B.Ed کو لازمی قرار دے اور ہر مضمون کے لیے مخصوص اہلیت متعین کرے۔ تب ہی ہمارے بچے ایسے اساتذہ کے زیرِ تربیت ہوں گے جو صرف تعلیم یافتہ نہیں بلکہ تربیت یافتہ بھی ہوں گے۔
[email protected]>
�����������������