سرینگر// بجلی کے بحران سے دوچار ریاست جموں وکشمیر میںموجود این ایچ پی سی اور سٹیٹ سیکٹر کے تحت آنے والے پن بجلی پروجیکٹوں سے 3200میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے تاہم چراغ تلے اندھیرا کے مصداق شمالی ہند کو جگمگ کرنے والی ریاست کے اپنے صارفین کے نصیب میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔محکمہ بجلی میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاست جموں وکشمیر میں قریب 22پن بجلی پروجیکٹوں کے منصوبے ہیں جو دریائے سندھ،دریائے جہلم،دریائے راوی،دریائے ستلج اور دریائے چناب کے پانیوں پر قائم ہیں۔ذرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اوڑی اول480میگاواٹ،اوڑی دوم240میگاواٹ،ڈول ہستی390میگاواٹ، سیوادوم120 میگاواٹ،سلال اول 345میگاواٹ،سلال دوم 345میگاواٹ،نیمو بازگو 45میگاواٹ و چوٹک 44میگاواٹ والے بجلی پروجیکٹ این ایچ پی سی کی تحویل میں ہیں جن سے مجموعی طورپر2009میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے جبکہ ریاستی سیکٹر میں 1211میگاواٹ بجلی دستیاب ہے جس میں ریاست کا سب سے بڑا پروجیکٹ بغلیہار 900 میگاواٹ بجلی فراہم کرتاہے ۔باقی 311میگاواٹ کئی چھوٹے پن بجلی پروجیکٹوں سے حاصل ہوتی ہے جن میں گاندربل،کنگن وغیرہ کے نسبتاً کم تولید کے پن بجلی پروجیکٹ شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ جو بجلی ریاستی پانیوں سے پیدا کی جاتی ہے وہ 3200میگاواٹ ہے جس میں2009میگاواٹ NHPC کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ریاستی پروجیکٹوں سے بجلی تو وادی کو دی جاتی ہے لیکن این ایچ پی سی کے پروجیکٹوں سے کچھ نہیں ملتااور ایسے میں اپنی بجلی ہونے کے باوجود بھی ریاستی لوگ اکثر وبیشتر گھپ اندھرے میں رہتے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق این ایچ پی سی کوبھارت کی ریاست ہماچل پردیش سے 1771 میگاواٹ، مدھیہ پردیش سے 1520 میگاواٹ، سکم سے570 میگاواٹ، اْتراکھنڈ سے 400 میگاواٹ،مغربی بنگال سے132 میگاواٹ جبکہ منی پور سے 105 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صرف ریاست جموں وکشمیر ہی ایک ایسی ریاست ہے جہاں کارپوریشن 2009میگاواٹ بجلی پیدا کرتی ہے اور اس میں سے این ایچ پی سے کچھ ایک حصہ خریدنا پڑتا ہے۔ذرائع کے مطابق ابھی تک این ایچ پی سی نے جموں وکشمیر میں پیدا ہونے والی بجلی سے اربوں روپے کا منافع کمایا تاہم ریاست کو کچھ نہ ملا۔ذرائع کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں بجلی کی کھپت صرف 26سو میگاواٹ ہے جس میں سے کشمیر کو 1600میگاواٹ کی ضرورت ہے جبکہ جموں میں1150میگاواٹ بجلی درکار ہے تاہم اس کے برعکس کشمیر میں صرف 1150میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے، جبکہ جموں میں 850میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔مجموعی طور ریاست کو2750میگاواٹ بجلی درکار ہے جبکہ ریاست میں مجموعی طور3200میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے تاہم صارفین کو صرف 2000میگاواٹ بجلی ہی سپلائی کی جاتی ہے اور یوں اندھیرا قائم رہنے کی سبیل پیدا کی جارہی ہے۔ محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمہ فی الوقت 500میگاواٹ بجلی پڑوسی ریاستوںسے خرید رہاہے تاکہ بجلی کی قلت کو کم کیاجاسکے تاہم یہ خریدبھی روزانہ کی ضرورت کے حساب سے پوری نہیں پڑ رہی ہے۔افسر نے مزید بتایاکہ جموں صوبہ میں روزانہ 1150میگاواٹ بجلی ضرورت ہوتی ہے تاہم اس وقت محکمہ 850میگاواٹ سے کام چلارہاہے۔اسی طرح سے کشمیر صوبہ کو روزانہ 16سومیگاواٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہاں1150میگاواٹ بجلی سپلائی کی جارہی ہے۔جموں میں ضرورت کے مطابق 3سو میگاواٹ بجلی کی کمی ہے جبکہ کشمیر میں 400میگاواٹ کم ہیں۔