پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں گردے ناکارہ ہونے کی وجہ سے روزانہ ایک ہزار ڈائیلاسز کی جارہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مریضوں کو درکار تعداد میں ڈائلیسز نہیں مل پارہی ہیں اور ہفتے میںصرف 2مرتبہ ڈائلیسز کرانے کا موقع ملتا ہے ۔ سہولیات کی یہ عدم دستیابی دائمی مرض میں مبتلا مریضوں کیلئے جان لیواثابت ہورہا ہے۔جموں و کشمیر میں صرف سکمز، صدر ہسپتال، رعناواری ہسپتال اور سپر سپیشلٹی ہسپتال میں صرف ایمرجنسی ڈائیلاسز کی سہولیات دستیاب ہیں ۔ گردوں کے دائمی مرض میں مبتلا مریضوں کو باقی ڈائیلاسز کیلئے نجی ہسپتالوں یا ڈائیگوناسٹک سینٹروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں انہیں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایمرجنسی ڈائیلاسز خدمات بنیادی طور پر کچھ پرائیویٹ ہسپتالوں میں دستیاب ہیں۔ یہ ہسپتال 24/7 ڈائیلاسز کی خدمات پیش کرتے ہیں، بشمول شدید گردے کی ناکامی یا متعلقہ پیچیدگیوں
والے مریضوں کے لیے ایمرجنسی ڈائیلاسز مزید برآں، سرینگر اور کشمیر کے دیگر حصوں میں کئی پرائیویٹ ڈائیلاسز مراکز اور تشخیصی مراکز بھی ڈائیلاسز کی خدمات فراہم کرتے ہیں، جن میں سے کچھ ہنگامی دیکھ بھال فراہم کر سکتے ہیں۔مینٹیننس ڈائیلاسز گردوں کی تبدیلی کی تھراپی کی ایک شکل ہے جو اختتامی مرحلے کے گردوں کی بیماری (ESRD) کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے جب گردے خون سے فضلہ اور اضافی سیال کو مناسب طریقے سے فلٹر نہیں کر پاتے ہیں۔ یہ زندگی کو برقرار رکھنے والا علاج ہے جو ESRD والے مریضوں کو ان کی علامات کو منظم کرنے اور زندگی کے مناسب معیار کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں گردوں کے امراض شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سید سجاد نذیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ یہاں تیزی سے گردوں کا مرض بڑھ رہا ہے لیکن ڈائلیسز سینٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو صحیح تعداد میں ڈائلیسز نہیں مل پاتے جس کی وجہ سے مریضوں کی حالت خراب ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ گردوں کے دائمی مرض میں مبتلا مریضوں کو ہفتہ میں 3مرتبہ ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے لیکن سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکل سے مریضوں کو ہفتہ میں 2مرتبہ ڈائیلاسزکی جاتی ہے۔ ڈاکٹر سجاد نذیر کا کہنا تھا کہ چاول بغیر لگام کھانے سے لوگ موٹاپے کے شکار ہوتے ہیں اور بعد میں شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض بھی بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماری گردے خراب کرتی ہے اور آخر کار ان مریضوںکو ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے لیکن المیہ کی بات یہ ہے کہ درکار تعداد میں ڈائیلاسز دینے کیلئے سہولیات موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کو ہفتہ میں 3مرتبہ ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے، ان کو ایک یا دو بار ہی مل پاتی ہے۔ جموں و کشمیر میں چند سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی ڈائلیسز کی سہولیات دستیاب موجود ہیں لیکن سرکاری سطح پر maintance ڈائیلاسز کی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ نجی سطح پر 110ڈائیگوناسٹ سینٹر موجود ہیں جہاں مریضوں کا ڈائیلاسز کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ایسوسی ایشن کے پاس 6ہزارڈائلیسز مریض درج ہیں جن کی اپنی باری پر ڈائیلاسز کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایمرجنسی ڈائیلاسز بڑے ہسپتالوں میں دستیاب ہے لیکن بعد کے ڈائیلاسز کیلئے مریض نجی ڈائیگوناسٹک سینٹروں پر آتے ہیں۔ عمر کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں روزانہ مریضوں کو ایک ہزار سے زائد ڈائیلاسزکی جاتی ہیں۔