عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیر نے جموں و کشمیر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو ٹی میں درآمد ہونے والے تمام سامان پر 10 فیصد ’’ماحولیاتی سیس‘‘ عائد کیا جائے۔ تنظیم کے مطابق یہ قدم نہ صرف مقامی صنعت کو تحفظ دے گا بلکہ جی ایس ٹی میں کمی کے بعد ہونے والے محصولات کے نقصان کو بھی پورا کرے گا۔شاہد کامل کی صدارت میں مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ اس سیس کا نفاذ حکومت کو مالی گنجائش فراہم کرے گا، غیر ضروری درآمدات پر قدغن لگائے گا، مقامی پیداوار کو بڑھاوا دے گا، روزگار پیدا کرے گا اور دستکاروں کی روزی روٹی کو سہارا دے گا۔ایف سی آئی کے نے خبردار کیا کہ اگرچہ جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے شرحوں میں کمی اور تعمیل کے طریقہ کار کو آسان بنانے کو قومی سطح پر ایک اہم پیش رفت کہا جا رہا ہے، لیکن یہ اصلاحات جموں و کشمیر کے لیے تبھی معنی خیز ہوں گی جب مقامی حکومت جرات مندانہ پالیسی اقدامات کرے۔ اس نے کہا کہ جی ایس ٹی کی شرحوں میں کمی بظاہر صارفین کیلئے ریلیف ہے لیکن اس نے کشمیر کی مائیکرو اور چھوٹی صنعتوں کے وجود کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے، جو پہلے ہی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ایف سی آئی کے نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر سرکاری خریداری میں مقامی صنعت کو ترجیح نہ دی، بیمار اور دباؤ میں آئی یونٹس کیلئے بحالی پروگرام نہ بنایا اور بینکوں سے آسان قرضوں کی فراہمی بحال نہ کی تو ہزاروں ایم ایس ایم ای یونٹس اور لاکھوں دستکار تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیں گے۔اگرچہ تنظیم نے دستکاری مصنوعات پر یکساں 5 فیصد جی ایس ٹی اور آسان تعمیل کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا، لیکن اس کا کہنا تھا کہ یہ محدود اصلاحات کشمیر کی صنعت کو بچانے کے لیے ناکافی ہیں۔