عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// راجیہ سبھا میں کل وزارت خزانہ کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر بینک نے گزشتہ تین سالوں میں 320.42 کروڑ روپے کے مالیاتی فراڈ ریکارڈ کیے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021-22 میں بینک نے 14.23 کروڑ روپے کے دھوکہ دہی کے 11 کیس رپورٹ کیے تھے۔جبکہ سال 2022-23 میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، جس میں دھوکہ دہی کے 13 کیس 298.09 کروڑ روپے کے تھے، جو تین سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔سال 2023-24 میں اعداد و شمار8 کیس رپورٹ ہوئے جن میں نسبتاً 8.10 کروڑ روپے شامل تھے۔یہ رجحان دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں اتار چڑھاؤ اور بینک پر مالی نقصان دونوں کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر 2022-23 میں، جب مقدمات کی تعداد میں معمولی اضافے کے باوجود فراڈ میں ملوث رقم ڈرامائی طور پر بڑھ گئی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگست2024میں شوپیان کے علاقے ترکہ وانگام میں جموں و کشمیر بینک برانچ میں صارفین کے بینک کھاتوں سے فراڈ کے ذریعے لاکھوں روپے نکالنے کا معاملہ سامنے آیا اور پھر میں پولیس نے باضابطہ طور پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ فراڈ کا پہلا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مرحوم محمد یوسف شاہ کے بینک اکاونٹ سے اس کے انتقال کے ایک دن بعد تمام رقم غائب کر دی گئی۔ مرحوم کی اکلوتی اولاد، ظریفہ نے جب بینک جا کر اپنے والد کے کھاتے کی جانچ کی تو یہ پتا چلا کہ 13 جنوری 2019 کو محمد یوسف شاہ کے انتقال کے ایک دن بعد 14 جنوری 2019 کو اس کے بینک کھاتے سے تمام رقم نکال لی گئی۔ ظریفہ شاہ نے اس معاملے کی شکایت بینک کے اہلکاروں سے کی، تو یہ انکشاف ہوا کہ مدثر الحسن شاہ نامی شخص نے فراڈ کے ذریعے یہ رقم نکالی اور اس رقم کو اپنے رشتہ داروں کے بینک کھاتوں میں منتقل کر دیا۔ ظریفہ کے مطابق اس کے والد کے کھاتے سے 5 لاکھ روپے کی خرد برد کی گئی۔راجیہ سبھا میں وزارت خزانہ کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میںقومی سطح پر پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے بینکوں میں دھوکہ دہی کے معاملات میں مالیاتی اثرات میں کمی کا رجحان دیکھا گیا۔ ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے اعداد و شمار کے مطابق 1 لاکھ روپے اور اس سے زیادہ کے دھوکہ دہی کی کل رقم 2021-22 میں 9,298 کروڑ روپے سے کم ہو کر 2022-23 میں 3,607 کروڑ روپے اور 2023-24 میں مزید 2,715 کروڑ روپے رہ گئی۔اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت نے جولائی 2024 میں جاری کردہ فراڈ رسک مینجمنٹ پر RBI کے نظرثانی شدہ ماسٹر ڈائریکشنز کے تحت سخت اقدامات نافذ کیے ہیں۔