جموں و کشمیر آئین کی دفعہ6بھی چیلنج

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
نئی دہلی //آئین ہند کی دفعہ35A کے بعد جموں کشمیر آئین کی دفعہ6کو بھی عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا گیا ہے۔جموں کشمیر کی آئین ہند میں خصوصی پوزیشن پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے نئی دلی کی عدالتوں میں آئے روز نت نئے کیس دائر کئے جارہے ہیں۔دفعہ35Aکو لیکر ایک پٹیشن اِس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس پر گزشتہ کئی ہفتوں سے سیاسی حلقوں میں زوردار بحث جاری ہے۔ اسی سلسلے کی ایک اور کڑی کے تحت چارو والی کھنہ نے عدالت عظمیٰ میں ایک پٹیشن دائر کرتے ہوئے آئین ہند کی دفعہ35A کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر آئین کی دفعہ6کو بھی چیلنج کیا ہے جو ریاست کی مستقل باشندگی کے بارے میں ہے۔عرضداشت میں آئین کی کئی دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے جو ریاست سے باہر شادی کرنے والی خاتون کو ریاست میں جائیداد حاصل کرنے کے حق سے محروم کرتی ہیں۔ان دفعات کے تحت ریاست سے باہر شادی کرنے والی خاتون کا بیٹا بھی اس حق سے محروم ہوجاتا ہے۔پٹیشن میں کہا گیا ہے’’ جموں کشمیر آئین کی دفعہ6ایک خاتون کو اس کی پسند کی شادی کرنے سے روکتی ہے کیونکہ اگر خاتون ریاست کی مستقل شہریت کی سند نہ رکھنے والے شہری سے شادی کرتی ہے تو وہ اور اسکے بچے ریاست میں جائیداد حاصل نہیں کرسکتے‘‘۔عرضی دہندہ کی طرف سے کیس کی پیروی کررہے ایڈوکیٹ بمل رائے نے عدالت کو بتایا کہ ’’خاتون کے بچوں کو مستقل باشندگی کی سند دیتے ہوئے انہیں ناجائز تصور کیا جاتا ہے ، ایسی خاتون کی جائیداد پر بھی ان کا کوئی حق نہیں ہوتا، باوجود اسکے کہ خاتون جموں کشمیر کی مستقل شہری ہوتی ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ان دفعات کے تحت اگر کوئی خاتون ریاست سے باہر شادی کرتی ہے تو وہ نہ صرف جائیداد بلکہ ریاست کے اندر نوکری حاصل کرنے کے حق سے بھی محروم ہوجاتی ہے۔اس موقعے پر حکومت جموں کشمیر کی طرف سے کیس کی پیروی کررہے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ35Aسے متعلق معاملہ ریاستی ہائی کورٹ نے سال2002میں ایک فیصلے کے ذریعے حل کرلیا ہے ، لہٰذا اس پر مزید بحث کی کوئی گنجائش نہیں۔پٹیشن کی سماعت جسٹس دیپک مشر اور جسٹس اے ایم کھنویلکر پر مشتمل بنچ کے سامنے ہوئی جس دوران بنچ نے اس بات کا واضح اشارہ دیا کہ دفعہ35Aسے متعلق کیس کی سماعت آئینی بنچ کے ذریعے کرائی جاسکتی ہے۔اس ضمن میں بنچ کا کہنا تھا کہ اگرجموں کشمیر کے شہریوں کے خصوصی حقوق اور رعایات سے جڑا دفعہ35Aکا معاملہ آئین سے منسلک ہوگا یا اس میں ضابطے کے اعتبار سے کہیں کوئی خامی ہوئی تو سپریم کورٹ کا5رُکنی آئینی بنچ اس معاملے سے نمٹ لے گا۔بنچ نے مزید بتایا’’اگر اس بات کی ضرورت محسوس ہوئی کہ کیس کی سماعت5رکنی آئینی بنچ کے سامنے ہو تو کیس کی شنوائی کرنے کا تین رکنی بنچ اسے(آئینی بنچ کو) منتقل کرسکتا ہے ‘‘۔عدالت نے حکم جاری کیا کہ کیس کی سماعت اسی سے جڑی ایک اور عرضداشت کے ساتھ رواں ماہ کے آخر میں ہوگی۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *