سرینگر //ریاست جموں وکشمیر میں بدھ کو 8ویں مرتبہ گور نر راج با ضابط طور پر نافذ ہوگیا ۔صدر ِہند رام ناتھ کووند نے ریاستی امورفوری طور پر گورنر این این ووہرا کو سونپنے کیلئے گورنر راج نافذ کرنے کی منظوری دی۔اسکے ساتھ ہی ریاستی اسمبلی کو معلق رکھا گیا۔جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ92کے تحت گورنر این این ووہرا نے گزشتہ 10 برسوں میں چوتھی مرتبہ ریاست کی انتظامی بھاگ دوڑ سنبھالی ،جس دوران انہوں نے فوری طور پر سیول سیکریٹریٹ سرینگر میں انتظامی سیکریٹریوں اور سیکورٹی امور سے متعلق ہنگامی میٹنگیں طلب کیں ۔ میٹنگ سے قبل سیول سیکریٹریٹ کے احاطے میں گور نر کو گارڈ آف آنر بھی دیا گیا ۔گورنر این این ووہرانے منگل کومرکزی وزارت داخلہ کو ایک رپورٹ بھیجی تھی جس میں انہوں نے سفارش کی تھی کہ چونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ اتحاد توڑ دیا ہے اور وزیر اعلیٰ مفتی محبوبہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اس لیے ریاست میں گورنر راج نافذ کر دیا جائے۔ صدر ہند رام ناتھ کووند 3 روزہ غیر ملکی دورے پر ہیں اس لیے انہیں یہ سفارش نامہ سورینیم ،جہاں وہ فی الحال مقیم ہیں،پہنچا دیا گیا۔جس وقت منگل کوگورنر نے تجویز بھیجی تو صدر ہند پہلے ہی ا یتھنز سے سورینیم روانہ ہو چکے تھے،اور جیسے ہی وہ سورنیم کے پارامریبو زیندرجی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے انہیں گورنر کا مکتوب پیش کیاگیا جس پر انہوں نے ہوائی اڈے پر ہی اپنی مہر تصدیق ثبت کر دی اور جموں و کشمیر کا نظم و نسق فوری طور پر گورنرکو سونپ دیا گیا۔صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کی منظوری ملنے کے بعد جموں وکشمیر میں بدھ کو گورنر راج نافذ کر دیا گیا ہے۔جموں و کشمیرپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (پی ڈی پی۔بی جے پی )اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد جموں و کشمیر کی تاریخ میں8ویں گورنر راج نافذ کیا گیاہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ این این ووہرا کے گورنر رہتے یہ چوتھا موقع ہے جب وہ ریاست جموں وکشمیر میں انتظامی بھاگ دوڑ سنبھال رہے ہیں ۔این این ووہرا25جون 2008کو جموں کشمیر میں گورنر بنے تھے،جنکی مدت میں تین مرتبہ توسیع کی گئی گئی ۔این این ووہرا پہلے ریاستی گور نر ہیں ،جو گزشتہ10برسوں سے متواتر بنیادوں پر اس عہدے پر فائز ہیں ۔غور طلب ہے کہ اس سے قبل ریاست میں 7 مرتبہ گورنر راج نافذ ہوا ہے۔پچھلی بار مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد8 جنوری2016کو جموں وکشمیر میں گورنر راج نافذ ہوا تھا۔گورنر این این ووہرا نے بدھ کو سول سیکرٹریٹ میں انتظامی سیکرٹریوں ، پولیس اور فاریسٹ سروس افسروں کی میٹنگ طلب کی۔ریاست میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد یہ گورنر کی صدارت میں پہلی میٹنگ تھی۔گورنر نے انتظامی سیکرٹریوں اور پولیس سربراہ کو ہدایت دی کہ وہ دفاتر میں ملازمین کی حاضری کو یقینی بنائیں اور بائیو میٹرک حاضری نظام کے ذریعے اس عمل کی کڑی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدمات میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور رشوت ستانی کے خلاف سختی سے نمٹاجائے گا۔گورنر نے انتظامی سیکرٹریوں کو وزیر اعظم ترقیاتی پروگرام 2015 کے بارے میں رِپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ گورنر موصوف نے جھیل ڈل کی صفائی کے لئے کئے گئے اقدامات کے مطلوبہ نتائج نہ ملنے کی وجوہات کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے مرکزی فلیگ شپ سکیموں کی عمل آور ی ، بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی کے قریب دیہات میں بنکروں کی تعمیر ، ان علاقوں میں شلنگ سے متاثرہ افراد کو امدادی رقم کی فراہمی، پنچایت اور میونسپل کے انتخابات منعقد کرانے، خوراک و سول سپلائز محکمہ میں اشیائے خوردنی کی دستیابی اور دیگر کئی معاملات کے بارے میں بھی تفصیلی جانکاری طلب کی۔گورنر نے چیف سیکرٹری کو مختلف محکموں میں التوا میں پڑے معاملات اور ان کو نمٹانے کے تعلق سے 21؍ جون 2018ء تک رِپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے چیف سیکرٹری سے تلقین کی کہ وہ ہر معاملے اور مسئلے کو معیاد بند مدت کے اندر نمٹانے کو یقینی بنائیں۔انہوں نے منظوری کے مطلوب معاملوں کو گورنر سیکرٹریٹ کو پیش کرنے کی ہدایت دی۔گورنر نے انتظامی سیکرٹریوں کو دستیاب وسائل خاص کر رقومات کا مناسب اور بروقت استعمال یقینی بنانے کے احکامات دئیے ۔ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری اُمنگ نرولہ بھی گورنر کے ہمراہ تھے۔گورنر نے راج بھون میں سینئر سول ، پولیس ، سینٹرل پولیس، آرمی اور سینٹرل انٹلی جنس ایجنسی کے افسروں کے ساتھ میٹنگ کے دوران ریاست کے سلامتی و سیکورٹی سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا۔ریاست میں بنیادی صورتحال پر نظر گزر رکھنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے گورنر نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ سیکورٹی نظام سے متعلق کسی بھی مسئلے کے بارے میں حاصل شدہ رِپورٹ پر فوری کاروائی کی جانی چاہیئے۔انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ وہ لوگوں کے تمام مشکلات اور شکایات کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام حالات پر نگرانی یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ زمینی سطح پر بہبودی و ترقیاتی کاموں کی عمل آوری میں کوئی بھی کوتاہی نہیں ہونی چاہیئے۔گورنر موصوف نے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر لگاتار نگاہ رکھنے کے سلسلے میں ضروری کارروائی کی ضرورت پر زور دیاتاکہ اہم شخصیات ، نازک تنصیبات اور اندرونی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جاسکیں۔اس سلسلے میں انہوں نے حفاظتی عملے اور ایجنسیوں کے نمائندوں سے کہاکہ وہ زمینی سطح پر نظر گزررکھتے ہوئے کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہوشیار رہیں۔ایک حالیہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے لوگوں کی سلامتی و حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تمام دستیاب ٹیکنالوجی بروئے کار لائیں۔میٹنگ میں 28؍ جون 2018ء سے شروع ہونے والی شری امرناتھ جی یاترا سے متعلق کئے جارہے حفاظتی اقدامات کا بھی جائزہ لیاگیا۔