کنبوں کو نلکوں سے پانی کی فراہمی کی رفتار اب بھی سست
بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر اپنے پانی کے وافر وسائل کے باوجود گھریلو سطح پر فعال نلکوں کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے میں کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں پیچھے ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر ’ملکی درجہ بندی میں 26ویں پوزیشن‘ پر ہے، جہاں اب تک 81.18 فیصد گھرانوں کو نلکوں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا چکا ہے۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر کے کل 19,25,734 گھروں میں سے 15,63,274 گھروں کو نلکوں سے پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ اگرچہ یہ پیش رفت اہم ہے، تاہم کئی چھوٹی و بڑی ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام خطوں بہار، ناگالینڈ، اتراکھنڈ، لداخ، لکش دیپ اور دمن و دیو،اس معاملے میں جموں و کشمیر سے آگے ہیں۔ پانی کے وافر ذخائر رکھنے والی ریاستیں جیسے مہاراشٹر اور تمل ناڈو بھی گھروں میں نل کنکشن کی فراہمی میں بہتر پوزیشن پر ہیں،حالانکہ وادی فطری آبی وسائل سے مالا مال ہے۔جل جیون مشن کے تحت جموں و کشمیر میں مالی سال 2024-25کے دوران مالی پیش رفت تو نمایاں رہی ہے، مگرزمینی سطح کے اہداف کی تکمیل اب بھی تشویش ناک حد تک سست ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، مرکزی حصہ کے تحت گزشتہ مالی سال 2,112.86 کروڑ روپے کی الاٹمنٹ کی گئی، جس میں سے 693.86 کروڑ روپے کی رقم واگزار کی گئی۔ دستیاب مرکزی فنڈ 1,354.55 کروڑ روپے رہا جبکہ اب تک 1,341.93 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ریاستی حصہ کے تحت گزشتہ مالی سال کیلئے 308.17 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال کی 25.34 کروڑ روپے کی کمی درج کی گئی۔ مجموعی طور پر مرکزی اور ریاستی حصہ ملا کر اب تک 1,477 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہو چکے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں دریاؤں، چشموں اور قدرتی آبی ذخائر کی موجودگی کے باوجود پائپ شدہ پانی کی اسکیموں میں تاخیر تشویش کا باعث ہے۔ ان کے مطابق، اگر منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کیا جائے، محکموں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی قائم کی جائے، اور کمیونٹی کی شمولیت کو بڑھایا جائے تو خطے کے ہر گھر تک محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ حکومت کو اپنے قدرتی آبی وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی اہداف کے مطابق ہر گھر میں نلکوں سے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات اٹھانے ہوں گے۔