بازآبادکاری سینٹروںمیں فیس کے انضباط کیلئے ہدایت جاری:سکینہ اِیتو
عظمیٰ نیوزسروس
سری نگر// وزیربرائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نےکہا کہ جموں و کشمیر میں تمام ڈِی ایڈکشن مراکز پوری طرح فعال ہیں اور تمام مراکز میں متاثرہ اَفراد کی سستی رِی ہیبلٹیشن کے لئے فیس ریگولیشن کی ہدایت دی گئی ہے۔وزیرموصوفہ آج قانون ساز اسمبلی میں منشیات کی لت سے متعلق رُکن اسمبلی سرجیت سنگھ سلاتھیہ کے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔اُنہوں نے کہا کہ منشیات کا مسئلہ جموںوکشمیرکے کسی ایک ضلع تک محدود نہیںہے بلکہ اس وبا نے پورے جموںوکشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔انکاکہناتھاکہ صحت و تعلیم کے محکمے، قانون عملانے والی ایجنسیاں معاشرے میں منشیات کے استعمال کی بدعت کے خلاف سرگرم کردار اَدا کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ تمام تعلیمی اِداروں (کالجوں اور سکولوں) کے سربراہان کوسخت ہدایات جاری کی گئی ہے کہ وہ اَپنے کیمپس کے اندر اور اِردگرد سی سی ٹی وِی کیمرے نصب کریں تاکہ کسی بھی قسم کی بے قاعدہ سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔ وزیر سکینہ اِیتو نے جموں و کشمیر بھر میں اس تشویشناک صورتِ حال سے نمٹنے میں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ اِس سماجی برائی کے خاتمے کے لئے اُن کی مدد ناگزیر ہے۔اُنہوں نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ضلع ہسپتال سانبہ میں ڈِی ایڈکشن سینٹرکے قیام کے بعد سے اب تک 166منشیات کے متاثرہ کیس رِپورٹ ہوئے ہیںجن میں 114 شراب نوشی اور 62 ہیروئن و چرس کے متاثرہ ہیں جبکہ اَب تک 6مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔ وزیرموصوفہ نے مزید کہا کہ حکومت نے اس بدعت پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں بیداری لیکچرروں اور تعلیمی سرگرمیاں، ڈِی ایڈکشن مراکز کا قیام، تعلیمی اداروں اور کمیونٹیوں میںرسائی پروگرام، پنچایت سطح پر بیداری مہمات، گھر گھر سروے اور حساس علاقوں میں کیمپوں کا اِنعقاد شامل ہیں۔ ان کیمپوں کی نگرانی ماہرِ نفسیات اور کونسلرز کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اِبتدائی علاج اور بیداری فراہم کی جا سکے۔اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ ضلع ہسپتال سانبہ میں فروری 2024 سے نشے کے علاج کی سہولیت مکمل طور پر قائم کی گئی ہے جو این ڈِی ڈِی ٹی سی ( ایمزنئی دہلی) کے تحت ایم او ایس آئی ای کے تعاون سے کا م کر رہی ہے۔ یہ سہولیت فی الحال او پی ڈی بنیادوں پر کام کر رہی ہے جس میں ماہرِ نفسیات کی او پی ڈی، کونسلنگ سروسز اور متبادل ادویاتی علاج شامل ہیں۔سپیکر قانون ساز اسمبلی نے اِس موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیرموصوفہ کو مشورہ دیا کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے نمائندوں کی طرف سے تیار کردہ سائنسی دستاویز سے رہنمائی حاصل کریں جس میں اس سماجی برائی سے نمٹنے کے لئے مؤثر اور تفصیلی اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ وزیر سکینہ اِیتو نے ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت نے اس رپورٹ پر پہلے ہی کام شروع کیا ہے۔ اِس کے علاوہ منشیات کی لت سے متعلق موضوعات کو پہلے ہی نصاب کا حصہ بھی بنا یا گیا ہے۔اِس موقعہ پر اَرکان اسمبلی جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی، ڈاکٹر شفیع احمد وانی، مظفر اِقبال خان، پون گپتا، تنویر علی صادق، نریندر سنگھ، ڈاکٹر رمیشور سنگھ، ڈاکٹر بشیر احمد شاہ ویری اور بلونت سنگھ منکوٹیا نے اِس موضوع پر ضمنی سوالات بھی اُٹھائے۔