کچھ ریاستوں میں مخصوص سہولیات موجود :رپورٹ
سرینگر //وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں خواتین کیلئے کوئی علاحدہ جیل نہیں ہے ۔وزارت داخلہ کی طرف سے لوک سبھا میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں خواتین کیلئے کوئی مخصوص جیل نہیں ہے۔تازہ ترین جیل شماریات انڈیا 2022 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ جموں کشمیر کئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شامل ہے جس میں خواتین قیدیوں کیلئے علاحدہ جیل نہیں ہے۔آئین کے مطابق جیلوں کا انتظام اور انتظام متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے تاہم وزارت داخلہ وقتاً فوقتاً جیل انتظامیہ کی مدد کے لیے رہنما خطوط جاری کرتی ہے۔ماڈل جیل مینول 2016 جو وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے میں خواتین قیدیوں اور ان کے بچوں کے لیے دفعات شامل ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ چھ سال تک کے بچے جیل میں اپنی ماؤں کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے کریچ اور نرسری اسکول جیسی سہولیات کی سفارش کرتے ہیں۔تمام ریاستوں اور یوٹیز کو ایک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے جس میں جیل میں اپنی ماؤں کے ساتھ رہنے والے بچوں کے لیے تعلیم، تفریحی سہولیات، خوراک، پناہ گاہ اور طبی دیکھ بھال تک رسائی پر زور دیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت نے ’’جیلوں میں خواتین ‘‘کے عنوان سے ایک رپورٹ بھی تیار کی ہے، جسے جموں و کشمیر سمیت تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے جس میں رہائش کے انتظامات اور خواتین قیدیوں اور ان کے بچوں کی بھلائی کے بارے میں سفارشات فراہم کی گئی ہیں۔وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ اگرچہ کچھ ریاستوں میں خواتین قیدیوں کے لیے مخصوص سہولیات موجود ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جموں کشمیر میں 31 دسمبر 2022 تک خواتین کی خصوصی جیل نہیں ہے۔