عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے جل شکتی ، جنگلات و ماحولیات اور قبائلی امور جاوید احمد رانا نے قبائلی کمیونٹیوں کو بااِختیار بنانے اور جامع ترقی کو یقینی بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم اُٹھاتے ہوئے مختلف قبائلی فلاحی سکیموں کے تحت جموں و کشمیر میں نئے نوٹیفائیڈ قبائل کو شامل کرنے کے لئے ایک اہم محکمانہ تجویز کو منظوری دی ہے۔وزیر موصوف نے سیکرٹری محکمہ قبائلی امور پرسنا راما سوامی جی اور ڈائریکٹر قبائلی امور جموں و کشمیر غلام رسول اور دیگر سینئر اَفسران سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر میں قبائلی آبادی کو سماجی و اِقتصادی طور پر بااِختیار بنانے کے اَقدامات میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کریں۔اُنہوں نے قبائلی اکثریتی گاؤں میں معیار ِزندگی کو بہتر بنانے کے مقصد سے قبائلی ترقیاتی پروگرام’ دھرتی آبا مشن‘ کی توسیع کی منظوری دی۔اِس تجویز کے تحت وزارتِ قبائلی اَمور کوپیش کی جارہی ہے ۔یہ مشن جموں و کشمیر کے 20اَضلاع، 112 بلاکوں اور 393گاؤں کا احاطہ کرے گا۔مزید برآں، بارہمولہ اور کپواڑہ سمیت اَسپریشنل اضلاع کے 676 نئے گاؤں اور 204گاؤں کو شامل کرنے کے لئے شناخت کیا گیا ہے جس سے اِس مشن کے تحت قبائلی گاؤں کی کُل تعداد 880ہوگئی ہے۔ دھرتی آبا مشن بنیادی ڈھانچے، تعلیم، ہیلتھ کیئر اور ذریعہ معاش کی ترقی میں مداخلت کو ترجیح دے گا۔وزیر جاوید احمدرانا نے فلاحی سکیموں کے تحت نئی تسلیم شدہ قبائلی کمیونٹیوںکو شامل کرنے پر زور دیا۔ جموں و کشمیر درج فہرست قبائل آرڈر 2024میں حالیہ ترمیم سے پہاڑی نسلی قبیلہ، گڈا برہمن، کولی اور پڈاری جیسی کمیونٹیوں کو درج فہرست قبائل کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس سے جموں و کشمیر کی قبائلی آبادی دوگنی ہو کر تقریباً 30لاکھ ہو گئی ہے جو جموں و کشمیر کی کُل آبادی کا 11.9فیصد ہے۔ یہ نئے تسلیم شدہ قبائل تعلیمی مواقع کو فروغ دینے کے لئے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک ،سکالرشپ اور روزگار کی ترقی کے لئے’ دھرتی آبا سکیم‘ جیسے کلیدی پروگراموں سے فوری طور پر مستفید ہوں گے۔اِس کے علاوہ پردھان منتری آدی آدرش گرام یوجنا (پی ایم اے اے جی وائی) کوقبائلی گائوں تک بڑھایا جائے گا جس میں بنیادی سہولیات اور سماجی و اِقتصادی اشاریوں کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے مجموعی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ قبائلی کمیونٹیوںکے مخصوص چیلنجوں اور ضروریات کی نشاندہی کرنے کے لئے ایک تفصیلی سماجی و اِقتصادی سروے بھی پائپ لائن میں ہے ، اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ مداخلت کو ہدف اور مؤثر بنایا جائے۔ قبائلی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ون دھن وِکاس کیندروں جیسی خود روزگار سکیموں کو ترجیح دی جارہی ہے۔ اِن اَقدامات کے تحت قبائلی کاریگروں اور کاروباری اَفراد کو ہنر مندی کی ترقی کی تربیت، مالی مدد اور مارکیٹ روابط حاصل ہوں گے تاکہ ان کی دیسی دستکاریوں اور مصنوعات کو فروغ دیا جاسکے۔محکمہ قبائلی اَمور نے قبائلی گائوں کی کوریج کو بڑھانے کے لئے ایک جامع تجویز تیار کی ہے جس میں مخصوص معیار کی بنیاد پر اُن کا اِنتخاب کیا گیا ہے جیسے کم از کم 500لوگوں کی آبادی اور کم سے کم 50فیصد کا تعلق درج فہرست قبائل سے ہے۔ مثال کے طورپر بارہمولہ ضلع میں 43 نئے گاؤں کے ساتھ ساتھ 54 اسپریشنل ضلع دیہات شامل ہوں گے جبکہ کپواڑہ 50نئے گاؤں اور 150اسپریشنل ضلعی گاؤں کا احاطہ کرے گا جس سے وہ قبائلی مرکوز علاقوں کے لئے اہم مرکز بن جائیں گے۔جاوید احمد رانا نے تمام قبائلی فلاحی سکیموں کو ان کے مطلوبہ مستحقین تک پہنچانے کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے اِرادے کو اُجاگر کرتے ہوئے ڈائریکٹر قبائلی امور کو ہدایت دی کہ وہ قبائلی رہنماؤں ، این جی اوز اور مقامی اِداروں کے تعاون سے بیداری مہموں کے ایک سلسلے کے آغاز کی منصوبہ بندی کریں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ مہمات مختلف فلاحی سکیموں کے تحت کمیونٹیوں کو اُن کے حقوق اور استحقاق کے بارے میں آگاہ کریں گی۔اُنہوںنے قبائلی فلاحی سکیموں کی عمل آوری کی نگرانی کے لئے ایک مضبوط مانیٹرنگ میکانزم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے شفافیت، جوابدہی اور فوائد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدگی سے جائزہ لینے کی ہدایت دی۔وزیر موصوف نے قبائلی کمیونٹیوں میں خواتین اور نوجوانوں کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے ’دھرتی آبا مشن‘ کے تحت خصوصی اَقدامات شروع کرنے کا اعلان کیا تاکہ سکل ڈیولپمنٹ سینٹروں اور سیلف ہیلپ گروپوں (ایس ایچ جی) کے ذریعے قبائلی خواتین کو بااِختیار بنایا جاسکے۔ قبائلی نوجوانوں کے لئے مخصوص پروگرام بھی شروع کئے جائیں گے جن میں کیریئر کونسلنگ سیشنوں، کھیلوں کے پروگرام اور مسابقتی اِمتحانات کے لئے تربیت شامل ہے تاکہ نوجوانوں میں قیادت اور تعلیمی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔اُنہوں نے کہا کہ فلاحی سکیموں کے تحت نئے اعلان کردہ قبائل کی شمولیت دہائیوں سے جاری عدم مساوات کو دور کرنے کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے اَپنی کوششوں میں ثابت قدم ہے کہ ہر قبائلی کمیونٹی کو تعلیم، صحت نگہداشت ، اِقتصادی مواقع اورسہولیات تک رَسائی حاصل ہو۔