جموں//ایک سرکاری ترجمان نے جموں وکشمیر سے متعلق وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کے بیان کو یو این آئی اردو سروس کی طرف سے توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک معروف خبر رساں ایجنسی سے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ کی طرف سے دئیے گئے بیان کو غیر سنجیدگی سے رپورٹ کرے۔واضح رہے کہ 22؍مارچ 2017ء کو راجیہ سبھا میں چودھری سکھ رام سنگھ یادو کی طرف سے جموں وکشمیر کی صورتحال سے متعلق پوچھے گئے ایک سٹارڈ سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے اپنے تفصیلی جواب میں اُن اقدامات کا ذکر کیا تھا جو ریاستی اور مرکزی حکومتیں کشمیر میں سلامتی اور سیاسی محاذوں پر کر رہی ہیں۔جموں وکشمیرمیں سیاسی آوٹ ریچ کا ذکر کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے ایوان کو مطلع کیا کہ پچھلے برس نامساعد حالات کے دوران ایک کل جماعتی وفد نے وادی کا دورہ کیا اور وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے ایک مکتوب کے ذریعے اُن تمام علحیدگی پسند قوتوںکو وفد کے ساتھ بات چیت کی دعوت دی تھی البتہ اس کے باوجود بھی وہ آگے نہیں آئے۔ریاست حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ریاست اور بیرون ریاست کے انگریزی زبان کے تمام اخباروں نے مرکزی وزیر داخلہ کے بیان کو حقیقی طور پر رِپورٹ کیا مگر بد قسمتی سے اردو پریس کے ایک طبقے نے یو این آئی اردو سروس کی کاپی کو استعمال میںلایا جس میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے بیان کو مکمل طور سے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا اور یہ تاثر دیا گیا تھا کہ جیسے وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کو شورش کے دوران دیگر گروپوں سمیت بات چیت کرنے کی دعوت دی گئی تھی لیکن وہ نہیں آئیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ یہ معاملہ آج صبح نئی دلی میں یواین آئی اردو سروس کے ساتھ اٹھایا گیا اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے جلد از جلد لازمی تردید جاری کریں۔ترجمان نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ذرائع ابلاغ، رپورٹوں بالخصوص پارلیمانی اور قانون سازیہ کی کارروائیوںسے جڑے حقائق کو کراس چیک کیا کرے کیونکہ وہاں ہر ایک لفظ ریفرنس کیلئے ریکارڈ کیاجاتا ہے۔