عظمیٰ نیوز سروس
جموں// سیلاب میں جن لوگوں کی املاک تباہ ہوئی ہیں، ان کو بچانے اور بازآبادکاری کے لیے جموں اور سانبہ میں ایک سے زیادہ ایجنسیوں کا آپریشن جاری ہے۔جمعرات کو خطے میں آنے والے سیلابی ریلے میں مزید چار افراد بہہ گئے۔جموں خطہ میں گزشتہ دو دنوں میں ریکارڈ بارش ہوئی جس کی وجہ سے 45افراد ہلاک ہوئے ، جن میں سے زیادہ تر وشنو دیوی یاترا کے راستے پر مٹی کے تودے گرنے سے ہوئے ہیں۔بدھ کو بارش میں کمی نے امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے کا موقع دیا۔حکام نے بتایا کہ “لوگوں کو بچانے اور ان کی بحالی، دیہاتوں کو دوبارہ جوڑنے، اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے پورے خطے میں آپریشن جاری ہے۔”حکام کے مطابق جموں میں سیلابی پانی کے نالے سے چار لاشیں نکالی گئی ہیں۔بدھ کی شام نگروٹہ میں دریائے توی سے ایک لاش نکالی گئی۔ مقتول چک رکوالا میں مبینہ طور پر ڈوب گیا تھا۔مارہ میں نالے سے ایک اور معمر شخص کی لاش برآمد ہوئی ۔آر ایس پورہ کے کارکھولا علاقے میں سرحدی باڑ کے قریب پانی سے ایک لاش برآمد ہوئی، جبکہ دوسری لاش بڑی برہمنہ کے علاقے تیلی بستی سے ملی۔مشینری نشیبی علاقوں میں ملبہ، کیچڑ اور پھنسی گاڑیوں کو صاف کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث درجنوں سڑکیں بند ہیں۔ تقریبا ً50 دیہاتوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔سیلاب زدہ علاقوں سے اب تک 12 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔توی، چناب، بسنتر، راوی اور اجھ جیسے بڑے دریاں میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے۔عوامی انفراسٹرکچر، پلوں، مکانات اور تجارتی اداروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔جموں سے پھنسے ہوئے 2,000 مسافروں کو لے جانے کے لیے خصوصی ٹرینوں کا انتظام کیا۔ریاسی ضلع میں ویشنو دیوی لینڈ سلائیڈنگ سے مرنے والوں کی تعداد 34 ہو گئی ہے۔حکام نے بتایا کہ 24 لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے، جن میں سے 14 خواتین ہیں۔واقعے میں زخمی ہونے والے کم از کم 20 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔بی ایس ایف کے ایک جوان کی لاش پرگوال سے برآمد ہوئی ہے، جب کہ اکھنور میں ایک اور لاش ملی ہے، لیکن اس کی شناخت ہونا باقی ہے۔پنجاب کی سرحد کے ساتھ لکھن پور میں محکمہ آبپاشی کے ملازم کی لاش برآمد ہوئی ہے۔