۔16گھنٹوں تک لگاتار بارشوں کا امکان، سلال کے تمام دروازے کھول دیئے گئے
عظمیٰ نیوز سروس
جموں//موسلا دھار بارشوں کے تازہ مرحلہ نے منگل 2ستمبرکوپہلے ہی تباہ حال جموں ڈویژن کو دوبارہ متاثر کیا، جو اب بھی گزشتہ منگل 26اگست کی تباہ کن بارشوں سے ہونے والی تباہی سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔خطے میں لگاتار بارشوں سے ایک بار پھر سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور خطے میں سبھی دریا اور ندی نالے خطرے کے نشان کو ایک بار پھر چھو گئے ہیں۔
ندیاافان پر
دریائے توی، بستتر، اوجھ اور راوی میں پانی کی سطح خطر ناک حد تک بڑھ گئی ہے اور سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔بہت سے کمزور علاقوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو رہی تھی کیونکہ یہ تمام بڑی ندیاں یا توسیلاب الرٹ لیول کو عبور کر چکی تھیں یا اس کے کنارے سے گزر چکی ہیں کیونکہ جموں میں تقریباً نو گھنٹے تک ہونے والی شدید بارش کی وجہ سے پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔اگرچہ جموں شہر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں رات 9 بجے یا اس کے بعد بارش رک گئی تھی لیکن پھر بھی یہ ایک عارضی سکون معلوم ہوتا ہے کیونکہ محکمہ موسمیات کے مطابق، جموں ڈویژن کے لیے مزید 24 گھنٹے اہم ہیں۔رات 10.15 بجے اور اس سے زیادہ شدت کے ساتھ بارش دوبارہ شروع ہوئی۔ گرجتا چناب پہلے ہی ایک خوفناک نظارہ پیش کر رہا ہے۔ادہم پورہ، جموں توی کے آس پاس کے علاقوں، کٹھوعہ، بنی ، سانبہ اور دیگر علاقوں میں سیلابی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ادھر ریاسی میں سلال پاور پروجیکٹ ڈیم کے دروازے منگل کی صبح کھول دئے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی سطح خطر ناک حد تک بڑھنے کے بعد ڈیم کے دروازے کھولے گئے۔مسلسل بارشوں کے بعد ادھمپور میں دریائے توی میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر چلی گئی ہے ، جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے منگل کے روز باضابطہ طور پر سیلابی الرٹ جاری کیا۔ دریائے توی میں پانی کی موجودہ سطح 18.315فٹ تک پہنچ گئی ہے جو انتباہی حد 15فٹ کو پار کر چکی ہے اور اب یہ سطح خطرے کے نشان 20فٹ کے قریب پہنچ رہی ہے ۔ اس صورتحال کے پیش نظر نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہوشیار رہیں اور دریا کے کنارے جانے سے پرہیز کریں۔ انتظامیہ نے بتایا کہ کسی بھی ممکنہ ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ٹیموں، ایمرجنسی سروسز اور متعلقہ اداروں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
رام بن
رام بن میں مٹی کے تودے سے متاثرہ گائوں سے 11افراد کے خاندان کو بچایا گیا۔پولیس نے منگل کو رام بن ضلع کی ایک پہاڑی بستی میں ایک کنبہ کے پاس پہنچ کر مٹی کے تودے گرنے کے بعد 11 افراد پر مشتمل ایک خاندان کو بچایا۔حکام نے بتایا کہ گول تحصیل کے ہارا گائوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد پولیس نے پھنسے ہوئے خاندان کو بچا لیا۔پولیس نے بتایا کہ بچائے گئے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور ان سب کو محفوظ علاقے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
راستے بند
جموں کے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار نے منگل کو شدید بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور حفاظتی خدشات کے پیش نظر متعدد راستوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ایکس پر ایک پوسٹ میں، رمیش نے لکھا کہ چوتھا پل اور قریبی روٹری پر ٹریفک روک دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے مسافروں کو ہوٹل ایشیا، ستواری چوک اور بھگوتی نگر سے میجر سومناتھ چوک اور چوتھے پل کی طرف جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔انہوںنے مزید بتایا کہ اٹل چوک(پنجتیرتھی)سے سدھرا پل کی طرف جانے والی سڑک کو بھی لینڈ سلائیڈنگ کے ملبے اور پتھروں کی وجہ سے راستہ بند کرنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔ لکھن پور-مادھوپور، سحر کھڈ پر ہر پل کی ایک ٹیوب،جموں پٹھانکوٹ نیشنل ہائی وے پر وجے پور بدستور غیر فعال رہا۔ تاہم ان پلوں کی دوسری ٹیوبیں ٹریفک کی نقل و حرکت کے لیے کام کر رہی ہیں۔
سانبہ بچائو آپریشن
ضلع سے آنے والی ایک دل دہلا دینے والی خبر میں، مشکلات، ناہموار علاقوں اور موسم کے درمیان فوج کی شمالی کمان کے انجینئر ٹروپس نے وائٹ نائٹ کور اور سول انتظامیہ کے دستوں کے ساتھ مل کر منگل (2 ستمبر) کو جنگلوار نالہ پر ایک بیلی پل کی تعمیر مکمل کر لی، جس سے N-K-24 پر اہم رابطہ بحال ہو گیا۔پی آر او ڈیفنس جموں، لیفٹیننٹ کرنل سنیل بارٹوال نے کہا’’تمام متعلقین کی جانب سے انتھک کوششوں نے پل کے کامیاب آغاز کو یقینی بنایا۔ پل کو سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ضروری تصدیق کے بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا‘‘۔اس دوران ضلع میں آٹھ خاندان جمودا گاؤں میں سانبہ ۔مانسر۔ادھم پور روڈ کے ساتھ واقع ان کے مکانوں میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے دراڑیں پڑنے کے بعد انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔حکام نے بتایا’’زمین کے نیچے آنے سے آٹھ مکانات منہدم ہو گئے۔ متاثرہ خاندانوں کو ایک سکول اور کچھ سرکاری عمارتوں میں منتقل کیا گیا اور امداد فراہم کی گئی‘‘۔
پانی کی سپلائی
پانی کی سپلائی کی بحالی کے حوالے سے جموں میونسپل کارپوریشن کے کمشنر دیوانش یادو نے کہا کہ بحالی کا تقریباً 65 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔انکاکہناتھا’’مسلسل بارش نے خاص طور پر نشیبی علاقوں کو متاثر کیا ہے، جہاں بھاری گاد اور ملبے کے ساتھ پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے، جس سے شدید تکلیف اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ مٹی اور ملبے کے بڑے ڈھیروں کو جے سی بیسمیت زمین سے چلنے والی بھاری مشینری کی مدد سے ہٹایا جا رہا ہے، جبکہ فیلڈ ٹیمیں دستی طور پر صفائی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ پانی کی سپلائی کی بحالی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، شہریوں کو پینے کے پانی کی بلاتعطل رسائی کو یقینی بنانے کے لیے وارڈ ٹو وارڈ، کمیونٹی بیسڈ سسٹم پر ٹینکرز کے ذریعے پانی تقسیم کیا جا رہا ہے۔
ایڈوائزری
جموں و کشمیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے پیر کو موسمی ایڈوائزری جاری کی، جس میں جموں خطہ کے کئی اضلاع میں درمیانی سے بھاری بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مانسون کے کم دبائو کے نظام اور مغربی ڈسٹربنس کے تعامل کی وجہ سے جموں و کشمیر خاص کر جموں اور جنوبی کشمیر میں مسلسل انتہائی شدید بارشیں ہو رہی ہیں، جس سے سیلاب کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔موسمی نظام رات میں مزید شدت اختیار کرے گا اور بیشتر مقامات پر شدید بارشیں ہوں گی۔ محکمہ موسمیات نے کہاہے کہ اگلے 14سے 16گھنٹوں کے دوران جموں،کھٹوعہ،ریاسی، ڈوڈا،ادہم پور،راجوری اور رام بن میں بہت شدید بارشیں ہونگیں۔پیر پنچال کے پہاڑی سلسلے، جنوبی کشمیر، کشتواڑ،پونچھ،اننت ناگ،شوپیان اور کولگام میں بھی شدید یا درمیانی درجے کی بارشیں ہونگیں۔اس دوران چند مقامات پر بادل پھٹنے، پسیاں گرنے اور سیلابی پانی آنے کا خطرہ لاحق ہے۔