جموں//حضرت ابرہیم ؑ کی سنت کی ادائیگی کے لیے جموں وکشمیر ریاست میں ان دِنوں قربانی کیلئے جانوروں کی خریداری زوروں پر ہے ۔اتوار کے روز ریاست بھر میں قربانی جانوروں کے لئے لگائی گئی منڈیوں کے مقام پر غیر معمولی گہما گہمی دیکھنے کو ملی۔سرمائی راجدھانی جموں میں درجنوں مقامات پر بھیڑو کی منڈیاں لگائی گئیں۔ تالاب کھٹیکاں، استاد محلہ، گول مارکیٹ گاندھی نگر جموں، جامع مسجد توی، بٹھنڈی موڑ، سنجواں، سدھڑا چوک، جانی پور، چنور، بن تالاب، مٹھی، دومانہ، سینک کالونی ، ملک مارکیٹ، چھنی ہمت وغیرہ علاقوں میں چوکوں میں جانوروں کی منڈیاں لگائی گئیں اور لوگوں نے جم کر خریداری کی۔پونچھ، راجوری، کشتواڑ، رام بن، ڈوڈہ، ریاسی، اودھم پور، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں بھی سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لئے قربانی جانوروں کی خریدو فروخت ہوئی جس سے غیر معمولی چہل پہل دیکھی گئی۔عید الضحیٰ کے پیش نظر قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے ۔اگر چہ خریدار اور بیوپاری دونوں ہی بڑھتی مہنگائی سے نالاں نظر آرہے ہیں، تاہم سال بہ سال جانورں کی قیمتوں میں اضافے نے قربانی کے فریضے کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں کی ۔ سرکاری طور پر زند ہ بھیڑوں کیلئے 210 روپے اوربکروں کیلئے 190 روپے فی کلوگرام قیمت مقرر رکی گئی ہے چونکہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا اس لیے کہیں کوئی خریدار بکروں کے دانت پرکھتا دکھائی دے رہا ہے تو کسی کی تمام تر توجہ اس کے وزن اور خوبصورتی پر ہے ، خریدار تگڑے جانور دیکھ کر خوشی کا اظہار تو کرتے ہیں لیکن جب ان کی قیمتیں سنتے ہیں تو ساری خوشی کافور ہوجاتی ہے ۔مگر بیوپاریوں کو بھرپور توقع ہے کہ جیسے جیسے عید قریب آئے گی خریداروں کی تعداد میں اور اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی وہ یہ دلاسہ بھی دیتے ہیں کہ آخری چند روز میں قیمتوں میں کمی آسکتی ہے ۔ ان دنوں اونٹ ، بھیڑ،اور بکرے جا بچا ملتے ہیں مگر ہوشربا قیمتوں کے باعث اکثر لوگ صرف انہیں دیکھ کر ہی گزارا کر رہے ہیں۔بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ مہنگے چارے اور مہنگے کرایوں کے باعث سستا بیچنا ممکن ہی نہیں اور اگر نہیں بکا تو مال واپس لے جانے کو ترجیح دیں گے ، دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگے جانوروں کے باعث اس سال سنت ابراہیمی ؑ کی پیروی مشکل ثابت ہو رہی ہے ۔عید قرباں کی مناسبت سے قصائیوں کی بھی چاندی ہوگئی ہے ، جو نہ صرف منہ مانگے ریٹ وصول کر رہے ہیں بلکہ ان کے نخرے بھی آسمان پر ہیں۔عام لوگوں کا کہنا ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں انتظامیہ مکمل طور ناکام رہی ہے ۔شاہد اقبال نامی ایک خریدارکی شکایت ہے کہ انتظامیہ نے قیمتیں مقرر تو کیں لیکن اس پر عمل آوری صفر فیصد ہے ۔ سول اور پولیس انتظامیہ کی ناک تلے بیوپاری منہ مانگی قیمت لگا رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی بہت ہے ، لیکن انتظامیہ نے جو ریٹ مقرر کئے ہیں وہ جائز ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کرایاجارہا۔ہرجگہ ایسی ہی شکایات سننے کو مل رہی ہیں۔ عام لوگوں کا مطالبہ ہے کہ جہاں جہاں جانوروں کی منڈیاں لگائی گئی ہیں، وہاں پر پولیس اور سول انتظامیہ کے حکام موجود ہونے چاہئے تاکہ مقررکردہ قیمتوں کے مطابق خریدوفروخت یقینی بن سکے ۔