جموں//جمعرات کو جموں اورخطہ جموں کے دیگراضلاع کے دیگر قصبہ جات کے بازاروں میںعید الاضحی کی آمدکے پیش نظر عرفہ سے ایک روز قبل ہی غیر معمولی گہما گہمی کے بیچ لوگوں نے اشیائے ضروریہ کی جم کرخریداری کی ۔اورساتھ ہی قربانی کیلئے منڈیوں میںجانوروں بھی دستیاب ہیںتاہم جی ایس ٹی کی آڑ میں گراں بازاری اور ناجائز منافع خوری کی شکایات بھی وصول ہوئیں جس کے بعد ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر ارون منہاس نے مارکیٹ چیکنک عمل میں لائی۔ذرائع کے مطابق عید قربان کے سلسلے میں جموں کے مختلف بازاروں میں جمعرات کو کاروباری زندگی غیر معمولی جوش و خروش کے ساتھ جاری رہی ۔ علی الصبح ہی کم و بیش تمام اضلاع میں ہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں شروع ہوگئی تھیں ،عام لوگ بھی خریداری کیلئے بازاروں کا رُخ کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بھاری بھیڑ دکانوں کے باہر جمع ہوئی۔جموںشہر کے بازاروں میں خریداروں کی غیر معمولی تعداد امڈ آئی اور معمول کے برعکس شہر کی سڑکوں پر گاڑیوں کی اس قدر زیادہ تعداد نظر آئی کہ کئی جگہوں پر ٹریفک جام بھی دیکھنے کو ملا۔ سب سے زیادہ رش کنک منڈی، رگھوناتھ بازار، پٹیل بازار، پریڈگرائونڈ، تالاب کھٹیکاں، اُستادمحلہ،جانی پور،ملک مارکیٹ میں سبزی فروشوں، گوشت، مرغ، ملبوسات، مٹھائیوں اورضروریات زندگی کی دیگر چیزیں فروخت کرنے والوں کی دکانوں پر دیکھا گیا اور خریداروں میں خواتین کی خاصی تعداد بھی شامل تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں قائم اے ٹی ایمز کے باہر بھی گاہکوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی تھیں جہاں سے رقومات نکالنے کے بعد لوگ ضروری چیزوں کی خریداری کیلئے بازاروں کا رُخ کررہے تھے۔ شہر کی سڑکوں پر مسافر اور پرائیویٹ گاڑیوں کی اس قدر زیادہ تعداد کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتی ہے ۔مجموعی طور پر شہر کے بازاروں میں غیر معمولی چہل پہل اور روایتی رونق نظرآئی ۔بازاروں میں لوگوں اور گاڑیوں کی بھاری تعداد اور خریدوفروخت کی نوعیت کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ لوگ عرفہ سے پہلے ہی عرفہ کی خریداری کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے عیدکے موقعہ پر ناجائز منافع خوری پر قابو پانے اورقیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے اگر چہ درجنوں ٹیمیں تشکیل دی ہیں، لیکن اس کے باوجودبھی دکاندارگراں بازاری میں مصروف ہیںجس کے نتیجے میں صارفین ہر طرح کی ضروری چیزیں مہنگے داموں خریدنے پر مجبور نظر آرہے ہیں تاہم انتظامیہ بھی متحرک ہے۔