سالانہ دربار کی جموںسے سرینگر منتقلی سے قبل جموں صوبہ میں بجلی کا بحران شدید تر ہوتاجارہاہے ۔اگرچہ ہر سال یہ روایت رہی ہے کہ دربارکی منتقلی کے بعد جموں میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی بڑھ جاتی ہے اور لوگ شدید گرمیوں میں انتہائی مشکلات کاشکار ہوتے ہیں لیکن امسال دربار سے قبل ہی اس صورتحال کا سامناہے اور جموں شہر میں کٹوتی کے وقت بچے بلکنے لگتے ہیں جبکہ بزرگ بھی پریشان حال ہوجاتے ہیں ۔پچھلے چند روز سے گرمی بڑھ جانے کے ساتھ ہی جموں میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی شروع کردی گئی ہے ۔ حالانکہ حکومت نے بارہا اعلان کیاہے کہ جموں میں بغیرکٹوتی بجلی کی سپلائی فراہم ہوگی لیکن دور دراز علاقوں کی تودور کی بات، جموں خاص میں بھی ان دنوں بجلی کٹوتی عروج پر ہے ۔ان دنوں صوبہ کا ٹھیک وہی حال ہے جو سردیوں میں اہلیان کشمیر کاہوتاہے۔ پہاڑی خطوں وادی چناب اور پیر پنچال میں بجلی کی فراہمی کا توکوئی شیڈول ہی نہیں اور محکمہ کی مرضی آئے تو بجلی سپلائی ہوتی ہے اور اگرمحکمہ نہ چاہے تو سپلائی فراہم نہیں ہوتی لیکن جموں شہر میں بھی محکمہ کا شیڈول پر عمل پیرا نہ ہونا تشویشناک بات ہے ۔ریاست میں بجلی کا یہ حال ایسے وقت میں ہے جب موجودہ حکومت آئندہ دو تین برسوں میں پوری ریاست میں بغیر کٹوتی بجلی سپلائی فراہم کرنے کے وعدے کررہی ہے اور کئی نئے بجلی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے ۔چراغ تلے اندھیرے کے مصداق جموں وکشمیر ایک ایسی ریاست بن گئی ہے جہاں بڑے پیمانے پر بجلی تو پیدا کی جارہی ہے لیکن اس کی سپلائی سے شمالی ہند کی ریاستیں روشن ہورہی ہیں اور خود ریاست کے لوگ گھپ اندھیرے میں ہیں ۔ اگردیکھاجائے تو محکمہ بجلی کا نظام ہی روبہ زوال ہے اور کٹوتی کے علاوہ بھی اور کئی مسائل ہیں جن کو حل کرنا لازمی ہے ۔ حکام کی طرف سے چند برس قبل آر جی جی وی وائی سکیم کے تحت ریاست بھر میں ان گائوں دیہات تک بجلی فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیاگیاتھا جو برقی رو سے محروم تھے لیکن اس سکیم کی حالت یہ ہے کہ ٹرانسفارمر کئی کئی مہینوںسے خراب پڑے ہیں اور انہیں نہ تو ٹھیک کیاجارہاہے اور نہ ہی مستقبل میں ان کی مرمت یا متبادل کاکوئی بھی منصوبہ ہے ۔ صرف ضلع راجوری میں اس سکیم کے تحت 60ایسے ٹرانسفارمر ہیں جو کئی مہینوںسے خراب ہیں تاہم انہیں ٹھیک نہیں کیاجارہا۔یہی نہیں بلکہ اگر دور دراز علاقوں میں کوئی ٹرانسفارمر خراب ہوجائے تو اسے ٹھیک کرنے میں محکمہ مہینے لگادیتاہے ۔یوں صوبہ جموں میں بجلی محکمہ کا نظام لوگوں کیلئے پریشانی کا سبب بناہواہے اور جب تک اس میں واضح تبدیلیاں نہیں لائی جائیںگی، تب تک لوگوں کی مشکلات کم نہ ہوںگی ۔ موجودہ دور میں بجلی ایک ایسی ضرورت بن چکی ہے جو شہر سے لیکردیہات تک ہر ایک شخص کو بہر صورت چاہئے ہوتی ہے لیکن اگر اس دور میں بھی غیر اعلانیہ کٹوتی اور خراب ٹرانسفارمروں کو ٹھیک نہ کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا تو پھر اس محکمہ کا خدا ہی حافظ ہے ۔حکمران اتحاد نے این ایچ پی سی سے بجلی پروجیکٹوں کی واپسی کا وعدہ بھی کیاتھا جس کیلئے دونوں پارٹیوں پی ڈی پی اور بی جے پی نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں بھی اعلان کیاتھا تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور اگر سلسلہ یوں ہی چلتارہاتو پھر ریاست میں بجلی کے نظام میں کسی بھی قسم کی بہتری کی توقع رکھنا عبث ہوگا۔جہاں سرکار کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو ایفا کرے وہیں فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیںجن سے بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی میں کمی واقع ہو اور لوگوں کو گرمیوں کے دنوں میں پسینہ پسینہ نہ ہوناپڑے ۔