سرینگر// حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے جموں میں آر ایس ایس کے مجوزہ سالانہ اجلاس کے انعقاد پر اپنی گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنونی فرقہ پرستوں کا پہلا نشانہ جموی مسلمان ہیں اور اس صوبے میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کے پسِ پردہ ان کے خطرناک عزائم کارفرما نظر آتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میںگیلانی نے کہا کہ 1947 میں ان قوتوں نے یہاں 5لاکھ کے لگ بھگ مسلمانوں کا خون بہایا اور 15لاکھ کو یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ایک منصوبہ بندی کے ساتھ جموں کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرانا چاہتی ہے اور وہ یہاں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرانا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں جہاں غیر ریاستی باشندوں کو خفیہ طریقے سے یہاں کی شہریت دی جاتی ہے، وہاں مسلمانوں کی نسلی صفائی کرنے کے لیے پَر تولے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سے بی جے پی اتحاد والی حکومت برسرِ اقتدار آگئی ہے، جموں صوبے کو سازشوں کا اڈہ بنایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہاں بڑے پیمانے پر جن سنگھی ورکروں میں ہتھیار تقسیم کئے جارہے ہیں اور انہیں باضابطہ ہتھیار چلانے کی ٹرینگ بھی دی جاتی ہے۔ مسلمانوں کو مختلف طریقوں سے خوف زدہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کہیں اگر کوئی مسلمان انتظامیہ میں کسی اہم پوسٹ پر تعینات ہے تو اس کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ ایسی صورتحال کے چلتے یہاں آر ایس ایس کی سالانہ میٹنگ بُلانا کئی خدشات کو جنم دیتی ہے اور اس سے تشویش کی ایک لہر پیدا ہوگئی ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا’’ ہم صورتحال پر نزدیکی نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہم اس سلسلے میں جموں سے اطلاعات بھی جمع کررہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ ہم جموی مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں اور اس سلسلے میں جو ہماری ذمہ داریاں ہیں، ہم ان کو پورا کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے‘‘۔