عظمیٰ نیوز سروس
بانہال//ڈی پی اے پی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے جموں صوبے میں عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ سرگرمیاں خطہ میں موجودہ ترقی پذیر سیاحت کے شعبے کے لئے ممکنہ خطرہ ہے۔ بانہال کے اپنے دورے کے دوران آزاد نے پارٹی کے عہدیداروں سے چیف ترجمان سلمان نظامی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ڈی ڈی سی ممبر امتیاز کھانڈے اور زونل صدر ڈی پی اے پی ڈاکٹر آصف کھانڈے کی رہائش گاہ پر بھی گئے اور ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی۔ آزاد نے کہا کہ ان کے وزیر اعلیٰ کے دور میں جموں صوبے میں عسکریت پسندی تقریباً صفر تھی۔ انہوں نے عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لئے حکومت کے موجودہ نقطہ نظر کو تسلیم کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ عسکریت پسندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، کیونکہ اس کے جاری رہنے سے امن اور سیاحت دونوں متاثر ہوں گے۔ آزاد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے دل و دماغ جیتنے کیلئے فعال اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے خواہشمند ہیں اور حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدامات شروع کرے جو لوگوں میں اعتماد اور خیر سگالی کو فروغ دیں۔انہوں نے مزید کہاکہ ’’پچھلے ادوار میں ہم اپنی تعمیری کوششوں اور مثبت مصروفیات کے ذریعے امن قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ،ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت خطے میں استحکام اور امن لانے کے لئے ایسی ہی حکمت عملی اپنائے گی‘‘۔ پارٹی کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں آزاد نے باخبر ووٹنگ کی اہمیت اور جذباتی اپیلوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کے سامنے جھکنے کے خطرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سے منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں اپنے لوگوں کی مؤثر وکالت کرنے سے قاصر ہیں۔ آزاد نے کہا کہ ’’لوگ اکثر جذبات اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں تاہم، حقیقت یہ ہے کہ جن کو وہ اکثر ووٹ دیتے ہیں وہ پارلیمنٹ میں اپنا مقدمہ پیش نہیں کر سکتے۔سابقہ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ’’ ہمیں ایسے نمائندوں کے انتخاب کی ضرورت کو سمجھنے میں لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جو اپنی آواز اٹھا سکیں اور ترقی کو آگے بڑھا سکیں‘‘۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو اس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ آزاد نے ووٹروں کی ذہنیت میں ایسے قابل اور موثر نمائندوں کا انتخاب کرنے پر زور دیا جو حقیقی معنوں میں اپنے لوگوں کے مفادات کی خدمت کر سکیں۔
۔۔۔