سرینگر//سرینگر جموں شاہراہ پر گزشتہ8دنوں سے بھیڑ بکریوں اور مرغ کی گاڑیوں کے درماندہ ہونے کے نتیجے میں وادی میں شادیوں پر براہ راست اثرات مرتب ہو رہے ہیں،جبکہ کئی شادیوں کی تقاریب جہاں منسوخ ہونے کا انکشاف ہوا ہے،وہی قصابوں کو جنوبی کشمیر میں شادی بیاہ والے گھرانوں کے غیض و غضب کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ دانستہ طور کسی بھی گاڑی کو نہیں روکا جاتا۔سرینگر جموں شاہراہ پر گزشتہ بدھ سے مرغ اور بھیڑ و بکریوں سے لدی ہوئی گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئی ہیں،جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کے مویشیوں کی موت واقع ہونے کی اطلاع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو قریب50 بھیڑ بکریوں سے لدی ہوئی گاڑیاں ادہم پورہ پہنچی،تاہم انہیں ادہم پور سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی،جبکہ جمعرات کو بھی انہیں آگے جانے کا پروانہ نہیں ملا۔ذرائع نے بتایا کہ اس کے بعد کھبی پسیاں گر آنے کے نتیجے میں ان گاڑیوں کو روکا اور کھبی یہ گاڑیاں شاہراہ پر یک طرفہ ٹریفک کی شکار ہوگئی،جس کے نتیجے میں گزشتہ8 دنوں سے گاڑیاں درماندہ ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران مزید گاڑیاں بھی ادہم پورہ پہنچی،جنہیں وہی پر روک دیا گیا اور پیر کی شام کو قریب300گاڑیاں وہاں پر جمع ہوئیں تھی۔ معلوم ہوا ہے کہ شاہراہ پر بھیڑ بکریوں اور مرغ کی گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں بھیڑ بکریوں کو کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم نہیں ہو رہی ہے،جس کے نتیجے میں انکی موت واقع ہو رہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کروڑوں روپے کی بھیڑ بکریاں اور مرغ ہلاک ہوچکے ہیں۔ صورتحال کا دوسرا رخ یہ ہے کہ شاہراہ پر بھیڑ بکریوں کی گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں وادی میں شادیوں کے سیزن پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ وادی میں روایتی طور پر ماہ رمضان سے قبل شادیوں کی تقاریب شباب پر ہوتی ہے،تاہم ذرائع کے مطابق اس سیزن میں شاہراہ پر بھیڑ بکریوں کی گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں یہ شادیاں بھی پھیکی پڑ رہی ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ شادیوں پر درکار گوشت کیلئے اگر چہ بیشتر لوگوں نے پیشگی میں بھی قصابوں کو ہول سیلروں کو رقومات بھی ادا کئے ہیں،تاہم بروقت سپلائی نہ پہنچنے کے نتیجے میں انہیں شادی بیاہ والے گھرانوں کے غیض و غضب کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا’’ کوکر ناگ علاقے میں گزشتہ دن اسی صورتحال کی بھینٹ ایک قصاب چڑ گیا،جب انہیں بروقت گوشت کی سپلائی نہ دینے کے نتیجے میں اہل خانہ نے زد کوب کیا۔‘‘ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلام آباد(اننت ناگ) میں شادی پر گوشت کی سپلائی نہ دینے کی پاداش میں قصاب کے خلاف پولیس تھانہ میں بھی شکایت درج کی گئی،جس کے نتیجے میں اگر چہ پولیس نے ایک قصاب کو حراست میں لیا،تاہم اصل صورتحال پیش کرنے کے بعد قصاب کو رہا کیا گیا۔ یہ معاملہ ڈائریکٹر امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کی نوٹس میں بھی لایا گیا،جنہوں نے صوبائی کمشنر کو اس صورتحال سے مطلع کیا،تاہم ابھی تک معاملہ جوں کا توں ہیں۔ ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ6دنوں کے دوران جہاں شاہراہ پر بھیڑ بکریوں کی گاڑیاں درماندہ ہونے سے4کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پرا،وہی قصابوں کی حالت حد درجہ غیر ہوچکی ہے۔ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں مسلسل درماندہ ڈرائیوروں اور ہول سیل گوشت مالکان کے فون موصول ہو رہے ہیں،کہ انہیں جہاں نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،وہی انکا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔معراج الدین گنائی نے بتایا’’ ہول سیل مٹن ڈیلروں اور قصابوں نے مہینوں قبل پیشگی بھی لی ہوتی ہے،اور جب وقت پر سپلائی نہیں پہنچتی تو شادیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں،اور گوشت تاجروں کو غیض و غضب کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی صوبائی کمشنر کشمیر نے آئی جی ٹریفک کو اس بارے میں نظام بہتر بنانے کا معاملہ اٹھایا تھا،تاہم سرینگر جموں شاہراہ انکے کاروبار کیلئے موت کی شاہراہ ثابت ہو رہی ہے۔ معراج الدین گنائی نے بتایا’’ امسال شاہراہ پر گاڑیاں درماندہ ہونے سے قریب17 کروڑ روپے کا لائیو اسٹاک کا نقصان ہوگیا ہے۔‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یک طرفہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کے دوران لائیو اسٹاک کی گاڑیوں کو بھی دانستہ طور پر بند رکھا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں یہ گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئی۔کشمیر اکنامک الائنس کے شیریک چیئرمین فاروق احمدڈار نے کہا کہ ٹریفک حکام کی طرف سے بھیڑ بکریوں اور دیگر لائیو اسٹاک گاڑیوں کی نقل و حرکت کو گزشتہ 6دنوں سے ممنوع قرار دیا گیا،جس کے نتیجے میں400کے قریب گاڑیاں ادہم پور کے نزدیک درماندہ ہے۔ڈار کا کہنا تھا کہ گاڑیاں درماندہ ہونے کے نتیجے میں براہ راست شادیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شاہراہ کھلنے کے ساتھ ہی ترجیجی بنیادوں پر بھیڑ بکریوں سے بھری ہوئی گاڑیوں کو بھی آنے کی اجازت دی جانی چاہے تاکہ مزید نقصانات کا سامنا نہ کرنا پڑئے۔ادھر لائیو اسٹاک کی گاڑیاں شاہراہ پر مسلسل کئی روز سے درماندہ ہونے کے نتیجے میں وادی میں گوشت اور مرغ کی قلت پیدا ہوئی ہیں،جبکہ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں مرغ فی کلو140روپے فروخت کیا جاتا ہئے وہی گوشت کی قیمت بھی500کی حد پار کر گیا ہے،اور مجبوری کے طور پر لوگوں کو اسی قیمت پر گوشت اور مرغ خریدنا پڑتا ہے۔ آئی جی ٹریفک آلوک کمارکا تاہم کہنا ہے کہ کسی بھی لائیو اسٹک یا دیگر گاڑی کو غیر ضروری طور پر نہیں روکا جاتا۔انہوں نے کہا کہ کھبی شاہراہ پسیاں آنے کے نتیجے میں بند تھی،تو کھبی یک طرفہ ٹریفک تھا،مگر انہوں نے کہا کہ درماندہ ہوئی گاڑیوں کو ترجیجی بنیادوں پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔اس دوران سرینگر میں قصابوں نے احتجاج کرتے ہوئے فوری طور پر درماندہ ٹرکوں کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔