سمت بھارگو
راجوری//جموںراجوری–پونچھ قومی شاہراہ پر گزشتہ کئی دنوں سے شدید ٹریفک جام کی صورتحال نے مسافروں اور مقامی لوگوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ متعدد مسافروں نے شکایت کی ہے کہ گھنٹوں تک گاڑیاں جام میں پھنسی رہتی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف وقت ضائع ہو رہا ہے بلکہ دفتری کام، تعلیمی سرگرمیاں اور ہنگامی خدمات بھی متاثر ہو رہی ہیں۔مسافروں کے مطابق، جموں ضلع میں واقع بھملہ ،ٹانڈہ کا حصہ سب سے بڑا رْکاوٹ والا مقام بن گیا ہے جہاں عام طور پر آدھے گھنٹے کا فاصلہ طے کرنے میں تین گھنٹے لگ رہے ہیں۔ اسی طرح، کلرراجوری سیکشن پر بھی بدترین جام دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے روزانہ آنے جانے والے افراد کو سخت مشکلات پیش آ رہی ہیں۔گاڑی مالکان اور مسافروں نے اس صورتحال کی بڑی وجہ مغل روڈ پر بھیجے جانے والے بھاری بھرکم ٹرکوں کی بڑی تعداد کو قرار دیا ہے۔ شاہراہ پر جاری تعمیری کاموں اور مال برداری کے بڑھتے ہوئے دباؤ نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔مقامی لوگوںنے انتظامیہ اور ٹریفک پولیس سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے شاہراہ پر چلنے والی گاڑیوں کی روانی بہتر ہو سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شاہراہ نہ صرف عام مسافروں بلکہ ضروری اشیاء اور ایمرجنسی سروسز کے لئے بھی واحد ذریعہ ہے، اس لئے اس کی بندش یا جمود سے پورے خطے پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔ایک مسافر نے بتایاکہ ’ہمیں صبح سویرے نکلنے کے باوجود گھنٹوں جام میں پھنسا رہنا پڑتا ہے۔ دفتر اور اسکول کے اوقات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں‘۔اسی طرح ایک اور مقامی تاجر نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی ترسیل تاخیر کا شکار ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔دوسری جانب، جموں و کشمیر ٹریفک پولیس کے حکام نے کہا ہے کہ ان کی ٹیمیں دن رات شاہراہ پر تعینات ہیں اور جام کو کم کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ’مغل روڈ کی طرف اور وہاں سے آنے والے ٹرکوں کی بھاری آمدورفت کی وجہ سے شاہراہ پر مسلسل رْکاوٹ پیدا ہو رہی ہے‘‘۔حکام نے مزید کہا کہ ٹریفک کو مرحلہ وار کلیئر کرنے اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کو منظم کرنے کیلئے اضافی اہلکار تعینات کئے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی مسافروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور صبر و تحمل سے تعاون کریں تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ جموں–راجوری–پونچھ قومی شاہراہ پر ٹریفک جام صرف ایک انتظامی مسئلہ نہیں رہا بلکہ روزمرہ زندگی پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جنہیں حل کرنے کے لیے فوری اور جامع اقدامات ناگزیر ہیں۔