سید امجد شاہ+بختیار کاظمی+اشتیاق ملک
جموں+سرنکوٹ+ڈودہ// محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق سنیچر اور اتوار کی شب جموں صوبے میں شدید بارشیں ہوئیں جس وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آنے کے باعث کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ۔لگاتار بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات کے دوران دو فوجیوں سمیت 7افراد کی ہلاکت ہوئی۔ان میں ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر بھی شامل ہے۔اتوار کو ہوئے حادثے میںڈائریکٹر فائنانس محکمہ جنگلات و ماحولیات اپنی بیوی اور بیٹے سمیت لقمہ اجل بن گئے جبکہ انکی بیٹی شدید زخمی ہوئی۔شدید بارش کے بعدسیلاب زدہ ترنہ نالہ میں ایک معمر شخص کی لاش ملی جبکہ کٹھوعہ ضلع کے مختلف علاقوں میں سیلابی پانی میں پھنسے 59 دیگر لوگوں کو بچا لیا گیا۔
الرٹ جاری
کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کے ساتھ ساتھ زیریں کیچمنٹ علاقوں میں اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری بارش کے درمیان ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ۔کٹھوعہ، سانبہ اور جموں خطہ کے دیگر نچلے کیچمنٹ علاقوں کے لیے اچانک سیلاب کا خطرہ کافی بڑھ گیا ہے۔ تمام متعلقہ افراد کو اگلے 24 گھنٹوں کے دوران الرٹ رہنے کا مشورہ دیا گیا۔ تیز بارشوں کے نتیجے میں جموں کے اکثر ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔جموں کے کٹھوعہ ضلع میں دریاوں اور ندی نالوں کا پانی خطرے کے نشان کو عبور کر گیا جس وجہ سے مکینوں کو محفوظ مقامات کی اور منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بلاور کے اوجھ ، گھانی ، ناج اور دوسرے نالوں میں پانی کی سطح کافی بڑھ گئی ہے۔ اکھنور کے مقام پر دریائے چناب کا پانی خطرے کے نشان کو چھو گیا ہے۔ شام 7 بجے دریائے چناب کے پانی کی سطح 35 فٹ تھا جو خطرے کا نشان ہے۔ الرٹ کی سطح 32 فٹ ہے” ۔اکھنور کے نشیبی علاقوں اور جموں خطہ کے دیگر علاقوں میں بھی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔شام 7 بجے دریائے توی (جموں) میں پانی کی سطح 8 فٹ تھی تاہم الرٹ کا نشان 14 فٹ اور خطرے کا نشان 17 فٹ ہے”۔اس کے علاوہ ادھم پور میں دریا کا پانی شام 7 بجے تک کم ہو گیا تھا حالانکہ یہ صبح تقریباً 10 بجے یعنی 10 میٹر تک خطرے کے نشان پر تھا۔ تاہم، دریا میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔
نقصان
اس دوران ضلع ادھم پور کے بسنت گڑھ کے ڈوڈو-لاٹی علاقے میں بارش سے 20 مکانات اور چھ چھوٹے پلوں کو نقصان پہنچا۔ایک عہدیدار نے بتایا “تقریباً چھ فٹ برج دریائے توی میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے بہہ گئے اور ڈوڈو سب ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ اور بارش کی وجہ سے 18 سے 20 مکانات کو نقصان پہنچا”۔ان بہہ جانے والے پلوں میں سے ایک پل وہ بھی تھا جسے مقامی لوگوں نے ایک گاؤں میں چندہ اکٹھا کر کے تعمیر کیا تھا۔اسی طرح لاٹی سے ڈوڈو، ڈڈو سے بسنت گڑھ اور سیاحتی مقام شیو گلیا میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکیں دھنس گئیں، بہہ گئیں اور بند ہوگئیں۔۔عہدیدار نے مزید کہا’’سڑک کی بحالی کے بعد 45 سیاحوں کو مختلف سیاحتی مقامات سے بچا لیا گیا اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ۔تاہم، ڈڈو سے بسنت گڑھ اور شیو گلیاسڑکوں کو خراب موسم کی وجہ سے ابھی تک بحال نہیں کیا جا سکا ہے۔ یہ سڑکیں پسیاں گرآنے کی وجہ سے بند ہوگئیں اور خراب موسم کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے مشینیں موقع پر نہیں پہنچ سکیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مویشیوں کی ایک بڑی تعداد بالائی علاقوں میں اچانک سیلاب کی وجہ سے بہہ گئی ہے”۔عہدیدار نے کہا کہ ایک خانہ بدوش نے سیوج دھار سے انتظامیہ سے رابطہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اس کی 15 سے 20 بھیڑیں/بکریاں اور مویشی بہہ گئے ہیں۔ ڈوڈو سب ڈویژن کے متاثرہ دیہاتوں میں تشخیصی ٹیمیں بھیجی جارہی ہیں ۔
مغل شاہراہ حادثہ
مغل شاہراہ پر دیر شام ایک سڑک حادثہ میں محکمہ جنگلات و ماحولیات کے ڈائریکٹر فنانس اہلیہ اور بیٹے سمیت لقمہ اجل بن گئے جبکہ ان کی لڑکی شدید زخمی ہوگئی ۔پولیس نے بتایا کہ گاڑی زیر نمبر JKO2BD/4635مغل شاہراہ پر پانار پل کے نزدیک شام7بجکر40منٹ پرکشمیر سے سرنکوٹ جاتے ہوئے گہری کھائی میں جا گری جس کے نتیجے میں کار میں سوار تین افرادلقمہ اجل بن گئے۔ پولیس کے مطابق شدید بارش سے شاہراہ پر پھلن پیدا ہوئی تھی جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ دیر رات حادثہ کے مقام سے تین لاشیں برآمد کی گئیں۔پولیس نے مہلوکین کی شناخت رنبیر سنگھ بالی (ڈائریکٹر فنانس محکمہ جنگلات و ماحولیات)،ان کی اہلیہ پرویندر کوراور بیٹے اروان سنگھ کے طور کی ہے جبکہ ان کی بیٹی مہرین کور کو انتہائی نازک حالت میں سرنکوٹ ہسپتال منتقل کیاگیا۔
ڈوڈہ میں پسی گری
ھلیسہ میں پسی کی زد میں آنے سے دو افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ دو زخمی ہوگئے ۔ اتوار کی صبح گواڑی سے جموں جارہی بس زیر نمبر JK02BD/8287 بھنگرو کے قریب پسی کی زد میں آئی جس کے نتیجے میں دو افرد کی موت جبکہ دو زخمی ہوئے ۔مقامی لوگوں پولیس و غیر سرکاری تنظیم نے بچاؤ کاروائی کے دوران چار افرد کو سب ضلع ہسپتال گندو ہ منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو کو مردہ قرار دیا۔مہلوکین کی شناخت عامر سہیل ولد عبدالقیوم ساکن کاہرہ اورمدثر احمد ولد نثار احمد ساکن ہلوڑ چنگا کے طور ہوئی۔بچاؤ کارروائی کے دوران ایک گھنٹہ کے اندر ملبہ میں دبے شخص کو زندہ نکالا جس کو بنیادی علاج و معالجہ کیلئے سب ضلع ہسپتال گندو منتقل کیا۔ زخمی ہوئے شخص کی شناخت جان محمد وانی ساکنہ بگلی کے طور پر ہوئی ہے۔
ہ2فوجیوں کی ہلاکت
سرنکوٹ کے پوشانہ علاقہ میںآئے سیلاب میں بہہ جانے والے دونوں فوجی اہلکاروں کی لاشیں نکا لی گئیں ۔سنیچر کو پیش آئے حادثے کے بعد سیکورٹی فورسز کی جانب سے شروع کئے گئیآپریشن میں سنیچر کی شام ایک فوجی اہلکار کی لاش نکا لی گئی تھی جبکہ دوسرے فوجی جوان کی لاش اتوار کو دریائے سرن سے نکال لی گئی ۔سرنکوٹ میں واقع راشٹریہ رائفلز بٹالین سے تعلق رکھنے والے جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلدیپ سنگھ اورلانس نائیک تیلو رام فوج کی ایک آپریشنل ٹیم کا حصہ تھے جو پوشانہ کے مقام پر ندی کے قریب پیش قدمی کر رہے تھے کہ ایک فوجی سیلاب میں پھنس گئے اور دونوں بہہ گئے۔جموں میں مقیم دفاعی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل سنیل برٹوال کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان میںفوج نے کہا کہ پونچھ کے دشوار گزار علاقے میں گشت کے دوران دو فوجی اہلکار دریا میں بہہ گئے تھے ۔
ہ59 افراد کو بچایا گیا
پولیس نے بتایا کہ موسلا دھار بارش سے کٹھوعہ ضلع میں دریائے اْجھ اور دیگر نالوںمیں طغیانی آگئی جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر 59 افراد پھنس گئے ۔ گاؤں کے سربراہوں سے اطلاع ملنے کے فوراً بعد، متعلقہ پولیس ٹیمیں ایس ڈی آر ایف کے ساتھ گھاٹی علاقے میں پہنچ گئیں جہاں انہوں نے سیلابی ندی میں پھنسے ہوئے تقریباً 34 لوگوں کو بچایا۔اسی طرح جسروٹا علاقہ (راج باغ علاقہ) سے پانچ مزدوروں کو بچایا گیا، ہڑیا چک گاؤں کے باغ نالہ سے 6 لوگوں کو بچایا گیا اور دریا میں مچھلی پکڑنے کے لیے گئے ہوئے 6 افراد کو مقامی لوگوں، ایس ڈی آر ایف اور مشترکہ ٹیموں نے بچایا۔نگری کے علاقے سے تقریباً 13 لوگوں کو بچایا گیا جب رات بھر کی شدید بارش کے بعد دریائے اْجھ میں طغیانی آئی۔ رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کٹھوعہ ضلع کے بنی میں مٹی کے تودے گرنے سے ایک منی بس کو نقصان پہنچا۔دریں اثناء پولیس نے کٹھوعہ ضلع میں پڑنے والے ڈنگہ امب علاقے کے ترنا نالہ میں سانیال پل کے قریب سے ایک 75 سالہ شخص کی لاش برآمد کی جس کی شناخت کرم سنگھ ولد سنت سنگھ
ساکن موہالی پنجاب کے طور پر کی گئی۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا سیلاب میں بہہ جانے کے بعد بہت سے لوگ ہلاک ہوئے یا نہیں۔