بہتر ٹرانسپورٹ سہولیات کی ضرورت پرتوحکومت سمیت ہر ایک زور دے رہاہے لیکن دور دراز علاقوں میں ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی خستہ حالی کاشکار ہے اور اسی وجہ سے ہر ایک تو متاثر ہوتاہی ہے لیکن سب سے زیادہ پریشانی ان طلباء کو ہوتی ہے جنہیں سکول آنے جانے کیلئے اپنے گھر وںسے کئی کلو میٹر دور گاڑیوں کے ذریعہ سفر کرناپڑتاہے ۔صوبہ جموں میں رام بن سے لیکر پونچھ تک یہ حالت ہے کہ دسویں جماعت اوراس سے آگے خاص کر کالج تعلیم حاصل کرنے کیلئے گائوں دیہات کے اکثرطلباء کو کئی کئی کلو میٹر کا سفر گاڑیوں میں طے کرناپڑتاہے ۔پہلے تو ان علاقوں میں گھنٹوں انتظار کے باوجود گاڑی ہی نہیں ملتی اور اگر مل بھی جائے تو ڈرائیور یہ سمجھ کر طلباء کو سوار نہیںکرتے کہ ان سے انہیں نصف کرایہ وصول ہوگا۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے طلباء کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں آنے جانے کا سفر نصف کرایہ پر کرسکتے ہیں لیکن اس قانون پر زمینی سطح پرعمل درآمد ہی نہیں ہورہا جس کے باعث طلباء کو گھروں سے سکول اور سکول سے گھروں آتے جاتے شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑتاہے ۔ اکثر ڈرائیوروں کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ گاڑی میں طلباء سوار ہی نہ ہوں کیونکہ وہ اسے اپنے لئے گھاٹے کاسودا مانتے ہیں ۔طلباء کی طرف سے اس سلسلے میں ڈرائیوروں اور گاڑی مالکان کے خلاف کئی مرتبہ احتجاج بھی کیاگیاہے جس کے دوران وقتی طور پر توحکام کی طرف سے ان کے مطالبات پورے کرنے کایقین دلایاجاتاہے تاہم کچھ ہی عرصہ بعد پھر سے ڈرائیوروں کی من مانیاں شروع ہوجاتی ہیں اور وہ وہی کرتے ہیں جو ان کی منشا کے مطابق ہو ۔دور دراز اور پہاڑی اضلاع میں پہلے سے ہی گاڑیوں کی شدید قلت پائی جارہی ہے اور اوپر سے سرکاری ٹرانسپورٹ نظام کا کہیں نام و نشان بھی نہیں ہے ۔ان علاقوں میں جو گاڑیاں چلتی ہیں ، وہ بھی سواریوںسے کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں اور نہ صرف ان کے اندر بلکہ سیڑھیوں اور چھتوں پر بھی سواریاں بھری ہوتی ہیں ۔ایسے حال میں بھی طلباء کے سامنے گاڑی پر سوار ہونے سے قبل کنڈیکٹر کی طرف سے یہ شرط رکھی جاتی ہے کہ وہ جبھی سفر کرسکتے ہیں جب وہ کرایہ پورا ادا کریںگے ۔اس حوالے سے کئی بار طلباء شکایت بھی کرچکے ہیں کہ انہیں سکول آنے اور جانے کیلئے پورا کرایہ دینے کیلئے مجبور کیاجاتاہے ۔سکولوں اور کالجوں کے طلباء کیلئے یہ روز روز کی پریشانی باعث تکلیف ہے اور سب سے بڑی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ انہیں گاڑیوں کیلئے کئی کئی گھنٹوں انتظار کرناپڑتاہے جس سے ان کا قیمتی وقت ضائع ہوجاتاہے ،جو بالآخرتعلیمی نقصان پر منتج ہوتاہے ۔یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ٹرانسپورٹ کرائے مقرر کرنے اور ان پر عمل درآمد کروانے والے ادارے اس کھلم کھلا زیادتی اور قانون شکنی پر مجرمانہ خاموشی کا شکار ہورہے ہیں۔ایک طرف حکومت طلباء کو ہر ممکن سہولیات پہنچانے کیلئے بڑے بڑے دعوے کررہی ہے اور دوسری جانب ان کے حقوق سے کھلواڑ کا تماشہ دیکھاجارہاہے ۔ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹرانسپورٹروں کو طلباء سے مقررکرایہ ہی و صول کرنے کا پابند بنایاجائے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قرارواقعی کارروائی کی جائے ۔مزید برآں دوردراز علاقوں میں ٹرانسپورٹ نظام کی بہتری کیلئے ،ضرورت کے مطابق ،سٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں بھی فراہم کی جانی چاہئیں جس کیلئے حکومت کومعقول بندوبست کی خاطر سنجیدگی کے ساتھ غور کرناہوگا۔