گاندربل//سال 2006 میں جموں بس اڈے میں ہوئے گرنیڈ دھماکے کے الزام میں حال ہی میں گاندربل سے گرفتار کئے گئے بلال احمد میر کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق5جنوری 2017 کو جموں بس اڈے پولیس اسٹیشن سے وابستہ پولیس پارٹی نے بسرہ بگ آلسٹینگ گاندربل کے بلال احمد میر ولد محمد یوسف کو دس سال پرانے جموں بس اڈے میں ہوئے گرنیڈ دھماکے کے الزام میں گرفتار کرکے جموںپہنچایا۔ اس سلسلے میں بلال احمد میر کے گھر والوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ 4 جنوری کو ناگہ بل گاندربل سے وابستہ پولیس نے بلال احمد کو فون کرکے تھانے طلب کیا جہاں دوسرے دن جموں سے آئی ہوئی پولیس پارٹی نے دس سال پرانے گرنیڈ دھماکے کے الزام میں گرفتار کرلیا اور اسے اپنے ساتھ جموں لے گئے جہاں پہلے 15 دنوں کا پولیس ریمانڈ لاکر گواہوں جن میں سے ایک گواہ سادھو تھا کے سامنے پہچان کروائی گئی جنہوں نے اس بات سے مکمل طور پر انکار کر دیا کہ 2006 جموں بس اڈے میں گرنیڈ دھماکے میں بلال احمد ملوث تھا۔اہل خانہ کے مطابق15دن پولیس ریمانڈ ختم ہونے کے بعد بلال کو جوائنٹ انٹروگیشن سنٹر میران صاحب بھی منتقل کیا گیا۔ 5دن وہاں قید رہنے کے بعد سنٹرل جیل امپھلا جموں میں45 دنوں تک قید کی صعوبت برداشت کرنی پڑی ۔بالآخر پولیس نے انہیں7 مارچ کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا جہاں پر ثبوت نہ ہونے اور گواہوں کے بیانات پراسے باعزت بری کردیا گیا۔بلال احمد میر کے بھائی نے کہا کہ ہم پہلے دن سے ہی بول رہے تھے کہ بلال کسی جرم میں ملوث نہیں ہے پھر بھی جموں پولیس نے تین معصوم بچوں کے باپ کو دس سال پرانے کیس میں ملوث کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی۔