سڑک کا 15کلو میٹر کے قریب حصہ گڑھوں میں تبدیل، تجارتی مراکز اور زرعی زمینیں شدید متاثر
عظمیٰ نیوز سروس
راجوری //پونچھ شاہراہ کا منجا کوٹ سے بھاٹہ دھوڑیاں تک کا تقریباً 15 کلو میٹر طویل حصہ اس وقت ہزاروں مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کیلئے کسی بڑے عذاب سے کم ثابت نہیں ہو رہا۔ سڑک کی خستہ حالی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ گہری کھائیاں، ٹوٹے ہوئے کنارے، مٹی کے ڈھیر اور تباہ شدہ نالیاں روزمرہ کے سفر کو انتہائی مشکل اور خطرناک بنا رہی ہیں۔علاقہ مکینوں کے مطابق، شاہراہ کی تعمیر نو کے دوران انتظامیہ نے اس حصے کو مرکزی راستے سے ہٹا کر کوٹلی کالابن تا سنگیوٹ کے متبادل راستے پر تعمیراتی عمل شروع کیا تھا۔ نئی تعمیر کے آغاز کے ساتھ ہی پرانے حصے کی دیکھ بھال مکمل طور پر ترک کر دی گئی، جس کے نتیجے میں یہ پوری سڑک کھڈوں کے جنگل میں تبدیل ہو گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے انتظامیہ اور تعمیراتی ایجنسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اس حصے کی کوئی مرمت یا بحالی نہیں کی گئی، جس سے حالات بے حد خراب ہو چکے ہیں۔مسافروں نے بتایا کہ سڑک کی تباہ حالی کے سبب نہ صرف سفر کا وقت دوگنا ہو چکا ہے بلکہ گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ محض 15 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے میں اب گھنٹوں لگ جاتے ہیں، جس سے ان کا روزانہ کا نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ جگہ جگہ کھڈے اس قدر گہرے ہو چکے ہیں کہ چھوٹی گاڑیاں اکثر پھنس جاتی ہیں جبکہ بڑی گاڑیوں کو گزرتے ہوئے مسلسل رسک مول لینا پڑتا ہے۔سڑک کی خستہ حالی کا سب سے زیادہ اثر اس کے ملحقہ علاقوں پر پڑ رہا ہے۔ نالیوں کی صفائی اور تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کا پانی سڑک سے بہہ کر دکانوں، رہائشی مکانات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ متعدد مقامی دکانداروں نے بتایا کہ ان کی دکانوں میں پانی بھرجانے سے سامان خراب ہو رہا ہے جبکہ گھر والوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کئی کسانوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کے دوران تباہ شدہ سڑک اور نالیوں کا پانی کھیتوں میں داخل ہو کر فصلیں برباد کر دیتا ہے، جس سے ان کی معاشی حالت پر برا اثر پڑ رہا ہے۔علاقہ مکینوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انتظامیہ نے کئی بار یقین دہانی کرائی، مگر عملی سطح پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تعمیر نو کا عمل متبادل راستے پر شروع کیا گیا ہے تو پرانے حصے کو بھی قابلِ استعمال حالت میں رکھنا ذمہ داری بنتی ہے، مگر بدقسمتی سے اس جانب مکمل لاتعلقی اختیار کی گئی ہے۔مقامی لوگوں، ٹرانسپورٹروں اور مسافروں نے انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس 15 کلو میٹر کے حصے پر فوری طور پر تارکول بچھانے اور کھڈے بھرنے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ ہزاروں لوگوں کو روزانہ درپیش مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس اہم رابطہ شاہراہ کی مرمت نہ کی گئی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے، جس کا اثر نہ صرف سفر بلکہ تجارت، روزگار اور زرعی سرگرمیوں پر بھی پڑے گا۔