موسم برسات کے دوران سڑک کے راستے جموں سے سرینگر یا سرینگر سے جموں کاسفر زبردست جسمانی تھکاوٹ اورذہنی عذاب سے عبارت ہو کر رہ گیا ہے۔ شاہراہ کی کشادگی اورفورلیننگ کاکام چلنے کے دوران پتھر اور پسیاں گر گرکر سڑک کی حالت اس قدر خراب ہوچکی کہ رام بن سے بانہال کا 37کلومیٹر کا سفرطے کرنے میں گھنٹوں ہی نہیں بلکہ بعض اوقات پورادن تک بیت جاتا ہے ۔شاہراہ کا یہ سیکٹر اپنی کمزور اراضی ساخت کے باعث بر سہا برس سے لوگوں کیلئے باعث عذاب و عتاب اور حادثات کی آماجگاہ رہا ہے۔جہاںاس سیکٹر میں اب تک سینکڑوںلوگ سڑک حادثات کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں وہیں ٹریفک جام بھی ایک ایسا معمول بن گیاہے۔جو مسافروں کے آگے کے پروگراموں کاتیاپانچہ کرکے رکھ دیتا ہے۔ تاہم اب جب سے فور لیننگ کاکام شروع ہوا ہے سڑک کے اس حصے کی حالت مزید خراب ہوگئی ہے اور بارشوں کے موسم میں اس پر سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ۔تعمیراتی کام کے دوران پہاڑوں کی کھدائی ہورہی ہے جو پسیاں اورپتھر گرنے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ فی الوقت سڑک پر جگہ جگہ گر آئی پسیوں کا ملبہ پڑا ہوا ہے اور اُوپر سے پتھر لڑھک کر گرنے کا سلسلہ بھی رک نہیں رہاہے ،جس کے نتیجہ میں ٹریفک جام روز کا معمول بن چکاہے ۔ اب حال یہاں تک پہنچ چکاہے کہ شاہراہ پر دوطرفہ ٹریفک کانظام ہی ختم ہوتاجارہاہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں سرینگر شاہراہ پرکئی برسوں سے نومبر۔ دسمبر کے مہینے سے اپریل۔ مئی تک یکطرفہ ٹریفک کا نفاذ رہتاہے تاہم پچھلے سال کے اوائل سے ادہمپور۔ رام بن اور بانہال کے سیکٹر میں فورلین شاہراہ کی تعمیر شروع کئے جانے کے بعد سے ٹریفک جام اور شاہراہ پر پسیوں کے گرنے کے سلسلے میں اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال رام بن اور بانہال کے 37 کلومیٹر کے سیکٹر میں پسیوں کے بار بار گرنے سے شاہراہ پر کئی کئی روز تک ٹریفک معطل رہا جبکہ فورلین کی تعمیر کے بعد ٹریفک کا جام ہونا معمول بن چکا ہے۔ شاہراہ کی اس حالت سے نہ صرف مسافروں ، وادی کے باغ مالکان، تاجروں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ رسل ورسائل کے ذرائع بھی محدود ہیں جو آج کے اس ترقیافتہ دور میں پسماندگی کی علامت ہے۔شاہراہ پر رام بن اور بانہال کے درمیان کئی مقامات پر فورلین شاہراہ کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا گیا ہے اور اونچے اونچے پہاڑوں کے دامن میں شاہراہ کی کشادگی کیلئے کی جانے والی کھدائی پسیوں اور پتھروں کے گرآنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔ پنتھیال کے مقام اس سال مارچ کے مہینے میں چٹانوں کے گر آنے کی وجہ سے شاہراہ کے کچھ حصے کو زبردست نقصان پہنچا اور اس جگہ پر دو طرفہ ٹریفک میں بڑی گاڑیوں کا نکلنا تقریباً ناممکن بن کر رہ گیا ہے۔ کل ہی کی بات ہے کہ اسی سیکٹر میںیاتریوں کی ایک بس کو حادثہ پیش آیاہے جس کے نتیجہ میں 16یاتریوں کی جان چلی گئی جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔جب تک فور لین کی تعمیر مکمل نہیں ہوجاتی تب تک جموں سرینگر روڈ پر سفر کرنے والے لوگوں کو جہاں زندگی کے خطرات درپیش رہیںگے وہیں انہیں روزانہ کے ٹریفک جام سے بھی گزرناپڑے گا۔پچھلے ہفتے کے دوران شاہراہ کی خراب حالت کی قلعی اُس وقت کھل کر سامنے آگئی جب روزانہ چھ سے سات گھنٹوں تک جام لگتا رہا ۔اس روڈڈ کی فورلیننگ کی تعمیر کررہی کمپنی نے تکمیل کا ہدف 2019رکھاہواہے لیکن کام کی موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا نہیں ہے کہ تکمیل 2019تک ہوپائے گی ۔صورتحال کا تقاضہ ہے کہ حکومت کو کوئی متبادل انتظام کرے اور لوگوں کی زندگیوں کو اس طرح سے خطرے میں نہ ڈالاجائے ۔ساتھ ہی کچھ ایسے اقدامات کئے جائیں تاکہ ٹریفک جام سے نجات مل سکے اور مسافروں کو ایک ہی جگہ چھ چھ سات سات گھنٹے نہ رکناپڑے ۔