رمیش کیسر
نوشہرہ // ہفتہ کی صبح جموں۔راجوری قومی شاہراہ پر کالی دھار کے مقام پرمٹی اور بڑے بڑے پتھر گرنے کے نتیجے میںمسافر تین سے چار گھنٹوں تک جام میں رہنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔گزشتہ دو دنوں سے سینکڑوں گاڑیاں لمبے ٹریفک جام میں پھنس گئیں جن میں مریضوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولنسیں، اسکولی بچوں سے بھری بسیں اور عام مسافر شدید مشکلات سے دوچار رہے۔گزشتہ دنوںاچانک پہاڑی سے مٹی کے بڑے تودے اور پتھر سڑک پر آگرے جس کے نتیجے میں قومی شاہراہ دونوں طرف سے بند ہوگئی۔ تین گھنٹوں سے زیادہ عرصے تک شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور کئی مریضوں کو اسپتال پہنچنے میں شدید تاخیر ہوئی۔ جام میں پھنسی اسکول جانے والی بسوں میں موجود بچے گرمی اور بھوک سے پریشان ہو گئے جبکہ عام مسافروں کو بھی گھنٹوں تک اذیت جھیلنی پڑی۔مقامی لوگوں کے مطابق کالی دھارکے ارد گرد موجود پہاڑیاں پچھلے کئی دنوں سے مسلسل بارشوں کے باعث اپنی جگہ چھوڑ رہی ہیں۔ پہاڑیوں سے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے زمین نرم ہوگئی ہے اور بڑے بڑے پتھر کھسک کر سڑک پر گر رہے ہیں۔ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر موسم ایسا ہی خراب رہا تو مزید لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بھی پیش آسکتے ہیں، جو شاہراہ کی بحالی کے کام کو مزید مشکل بنا دیں گے۔ادھر نوشہرہ کے بابا کھوڑی علاقے سے بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ سرحدی پہاڑی میں بڑی دراڑیں پیدا ہوگئی ہیں جس کے سبب اس راستے کو سول گاڑیوں کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ اس کی سرکاری طور پر ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے، تاہم مقامی ذرائع نے اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بارشوں کے دوران سرحدی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جس سے نہ صرف ٹریفک جام ہوتا ہے بلکہ جان و مال کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہراہ کو کھلوانے کے لیے فوری طور پر مشینری طلب کی گئی اور محکمہ تعمیراتِ عامہ کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر صفائی کا کام شروع کیا۔ دوپہر کے بعد سڑک کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا، تاہم ٹریفک کی روانی مکمل طور پر بحال ہونے میں مزید وقت لگا۔ اس دوران جام میں پھنسے ہوئے لوگوں نے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی کہ ہائی وے پر مستقل بنیادوں پر حفاظتی انتظامات کیے جائیں تاکہ ہر بار بارش کے بعد لوگوں کو اس اذیت سے نہ گزرنا پڑے۔غور طلب ہے کہ جموں سرینگر شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے وادی جانے والی گاڑیاں بھی جموں پونچھ شاہراہ اور مغل شاہراہ کے راستے وادی جارہی ہیں جبکہ وادی میں جانے والی ہزاروں مالبردار ٹرک بھی اسی راستے کو اختیار کررہے ہیں جس کی وجہ سے شاہراہ پر جام جیسی صورتحال بن گئی ہے ۔لوگوں نے خاص طور پر مریضوں اور اسکولی بچوں کو درپیش پریشانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گھنٹوں تک گاڑیوں میں محصور رہنے سے بچوں کی طبیعت بگڑنے لگی جبکہ مریضوں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے کا خدشہ تھا۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کالی دھارکے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کوئی نئی بات نہیں بلکہ بار بار یہاں اس قسم کے حادثات پیش آتے ہیں لیکن آج کا واقعہ خاص طور پر سنگین تھا کیونکہ اس میں ہزاروں مسافر کئی گھنٹوں تک متاثر ہوئے۔عوامی حلقوں نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شاہراہ پر پہاڑوں کی کٹائی اور نکاسی آب کا پختہ انتظام کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔