اشفاق سعید
سرینگر // جموںکشمیر اور لداخ کے 1211 میگاواٹ کی صلاحیت والے 21 میں سے 10پ روجیکٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 80فیصد تک کھو چکے ہیں۔جموں وکشمیر پارورڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت اس وقت جموں وکشمیر اور لداخ میں 21بجلی پروجیکٹ کام کر رہے ہیں، جن کی پیداواری صلاحیت 1211میگاواٹ ہے لیکن یہ پروجیکٹ بڑی مشکل سے صرف 300میگاواٹ بجلی دے پا رہے ہیں جبکہ باقی بجلی ناردن گرڈ او ر دیگر ریاستوں سے خریدنی پڑ رہی ہے ۔کشمیر عظمیٰ کو پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت ان پروجیکٹوں سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 80سے90فیصد کم ہو چکی ہے ۔ جموں وکشمیرپاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن یہاں بجلی پیداوار میں کوئی بہتری نہیں دکھا سکا ہے اور برسوں پہلے تعمیر کئے گئے بجلی پروجیکٹوں پر ہی انحصار کیا جا رہا ہے ۔ حد یہ ہے کہ پچھلے 75برسوں میں یو ٹی بالخصوص کشمیر میں 254.1میگاواٹ بجلی ہی پیدا کی جاسکی ہے، جبکہ جموں خطہ میں 933میگاواٹ اور لداخ میں 14.71 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت والے بجلی پروجیکٹ موجود ہیں۔
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر میں کتنی سنجیدگی دکھائی گئی ہے حالانکہ جموں وکشمیر میں بجلی کی سالانہ طلب میں 17فیصد کا اضافہ ہورہاہے۔ سندھ نالہ پر لداخ میں 9بجلی پروجیکٹ چل رہے ہیں، جن کی پیداواری صلاحیت 14.71 میگاواٹ ہے ، جبکہ راوی بیسن پر قائم سیوا IIIبجلی پروجیکٹ 9میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کی پیداواری صلاحیت صرف 7میگاواٹ تک ہی سمٹ کر رہ گئی ہے ۔ نالہ چناپ پر 5بجلی پروجیکٹ چل رہے ہیںجن کی کل صلاحیت 933میگاواٹ ہے، ان میں بگلیار 900میگاواٹ ، بھدرواہ 1میگاواٹ ، چننی فسٹ 23.3میگاواٹ ، چنینی دوم 2میگاواٹ اور چنینی سوم 7.5میگاواٹ شامل ہے۔ یہاں بگلیار پروجیکٹ ہی سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن سردیوں میں یہ صرف 200میگاواٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے اور اسکا ایک یونٹ ستمبر میں ہی بند ہوجاتا ہے۔اسی طرح کشمیر میں جہلم اور معاون ندی نالوں پر 6بجلی پروجیکٹ قائم ہیں ،جن کی پیداواری صلاحیت 254.1میگاواٹ ہے۔ان میں لوور جہلم 105میگاواٹ ،اپر سندفسٹ 22.6میگاواٹ ،گاندربل 15میگاواٹ ،اپرسندھ دوم 105میگاواٹ پہلگام 4.5میگاواٹ اور کرناہ 2میگاواٹ شامل ہیں۔ اس طرح جموں وکشمیر پاروڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت چلنے والے یہ21بجلی پروجیکٹ جموں وکشمیر میں کل 1211میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،لیکن حقیقت میں ان میں سے بیشتر بیکار ہو گئے ہیں یا تو ان کی مرمت نہیں ہوئی یا اُن کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔کرناہ 2میگاواٹ بجلی پروجیکٹ جو نالہ قاصی ناگ پر کئی سال قبل تعمیر کیا گیا ہے اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے جبکہ پہلگام کا 4 میگاواٹ بجلی پروجیکٹ بھی دم توڑ رہا ہے ۔اسی طرح گاندربل بجلی پروجیکٹ کی صلاحیت صرف 15سے 2میگاواٹ رہ گئی ہے ۔بھدرواہ کا ایک میگاواٹ بجلی پروجیکٹ بھی صلاحیت کھو بیٹھا ہے ،اسی طرح چنینی دوم ایک میگاواٹ پروجیکٹ بیکار پڑا ہے۔یاد رہے کہ اس وقت جے کے پی ڈی سی ایل کے زیر تحت آنے والے 21بجلی پروجیکٹوں کی کل صلاحیت 1211میگاواٹ ہے، جبکہ این ایچ پی سی کے 6 پروجیکٹوں کی صلاحیت 2339میگاواٹ ہے۔ کل ملا کر جموں وکشمیر سے ابھی تک 3550میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ جموں وکشمیر کی اپنی ضرورت صرف 2700سے2800میگاواٹ ہے لیکن جہاں اپنے پروجیکٹ بجلی پیدا کرنے سے قاصر ہیں، وہیں این ایچ پی سی کے بجلی پروجیکٹوں سے صرف 12فیصد بجلی رائلٹی ملتی ہے ۔