رمیش کیسر
راجوری//جموںراجوری۔پونچھ قومی شاہراہ پر مسلسل اور طویل ٹریفک جام اب روز کا معمول بن گیا ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جہاں کبھی جموں سے راجوری پہنچنے میں چار گھنٹے لگتے تھے، اب یہی سفر دس سے بارہ گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے۔ صورتحال خاص طور پر نوشہرہ اور سندربنی کے علاوہ ریاسی ضلع کی پونی تحصیل کے بھملہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں نہایت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔مسافروں نے بتایا کہ بھملہ کے نزدیک جہاں نیا ٹنل تعمیر کیا جا رہا ہے، اس کے اطراف کی سڑک انتہائی خستہ حال اور سنگل ہے۔ اس تنگ اور کچی سڑک پر دو طرفہ ٹریفک کے دباؤ نے حالات کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ دوسری جانب جموں۔سرینگر قومی شاہراہ اکثر بند رہنے کے باعث وادی جانے اور وادی سے باہر آنے والی چھوٹی بڑی گاڑیاں متبادل راستے کے طور پر جموں۔راجوری شاہراہ اور مغل روڈ استعمال کرتی ہیں۔ نتیجتاً سندربنی، بھملہ، ڈنڈیسر، راجل، بگنوٹی اور دیگر مقامات پر گھنٹوں گاڑیاں جام میں پھنسی رہتی ہیں۔پونچھ ضلع کے بھاٹہ دھوڑیاں علاقے میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملتا ہے، جہاں گاڑیاں لمبی قطاروں میں جام میں پھنسی رہتی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ گھنٹوں تک گاڑیاں ایک ہی جگہ جام میں رکی رہتی ہیں، جس سے مریضوں اور بزرگوں کو سب سے زیادہ دشواری اٹھانی پڑتی ہے۔کالیدار کے مقام پر مسلسل پسیاں گرنے سے ٹریفک کی روانی مزید متاثر ہوئی ہے۔ پہاڑوں سے مٹی اور پتھروں کے سلائیڈ ہونے کے باعث سڑک بار بار بند ہو جاتی ہے اور ریسکیو ٹیموں کو کئی گھنٹے صفائی کیلئے لگ جاتے ہیں۔ ایسے میں ایمبولینسوں میں سوار مریض روتے بلکتے رہ جاتے ہیں اور بعض اوقات حالت تشویشناک ہونے کے باوجود اسپتال وقت پر نہیں پہنچ پاتے۔مسافروں نے انتظامیہ سے پرزور اپیل کی ہے کہ اس سنگین مسئلے پر فوری توجہ دی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ ہزاروں گاڑیاں اس شاہراہ پر چلتی ہیں، لیکن ٹریفک کا کوئی باقاعدہ انتظام موجود نہیں ہے۔ اگر ایک طرف سڑک تنگ اور خستہ ہے تو دوسری طرف ٹریفک کنٹرول کے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے، جس سے عوامی مشکلات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔دکانداروں اور مقامی مکینوں نے بھی بتایا کہ روزانہ ٹریفک جام کے سبب تجارتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ اشیائے ضرورت کی ترسیل متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اسکول جانے والے بچے اور ملازمین وقت پر اپنی منزلوں تک نہیں پہنچ پاتے۔ ایک مقامی ٹرانسپورٹر نے کہا: ‘‘ہمارا کام ٹھپ ہو گیا ہے، ایک دن میں جتنے چکر لگانے تھے وہ اب تین دن میں بھی پورے نہیں ہو پاتے۔’’علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر جلد از جلد بھملہ کے نزدیک سڑک کو چوڑا اور بہتر نہیں بنایا گیا تو یہ مسئلہ مستقل بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکار نہ صرف بھملہ ٹنل کے تعمیراتی کام میں تیزی لائے بلکہ ساتھ ہی ساتھ متبادل راستوں کو بھی قابل استعمال بنایا جائے تاکہ ٹریفک کا دباؤ کم کیا جا سکے۔