جمعیتہ علمائے ہند

Kashmir Uzma News Desk
9 Min Read
جمعیتہ علماء ہند، ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی اور قدیم جماعت ہے، پورے ملک کے طول وعرض میں اس کی سینکڑوں شاخیں اور ایک کروڑ سے زائد ممبران ہیں۔جمعیتہ علماء کا قیام دسمبر ۱۹۱۹ میں عمل میں آیا ،جمعیتہ علماء اپنے کام اور نام کے اعتبار سے اہل ِ علم کی جماعت ہے جس کا منتہائے نظر مذہب اور دین ہے ، اس لئے وہ صرف اپنے ہی حلقہ کے لئے نہیں بلکہ مسلمانوں کی تمام کارکن جماعتوں کے لئے ایک نمائندے کی حیثیت رکھتی ہے ،جمعیتہ علماء ایک ایسی جماعت ہے جس کے پلیٹ فارم پر مسلمان اپنے تمام دینی، معاشرتی،تمدنی اور دوسرے جماعتی مقاصد کی تکمیل کرسکتے ہیں،جمعیتہ اپنے پیچھے ایک عظیم الشان تاریخ رکھتی ہے،جمعیتہ کی بنیاد اس کے نظریات ہندوستان کے اکابر علماء کے ذہنوں کا سرمایہ ہیں،جمعیتہ علماء نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ برادران وطن ، اور انسانیت کی بقاء کے لئے جد وجہد کی ہے،اس نے ہمیشہ انسانیت کی بنیاد پر ملک کی خدمت کی ہے۔ آج جمعیتہ اسی بنیاد پر زندہ ہے اور زندہ رہے گی (انشاء اللہ)جمعیتہ علماء ہند نے ہمیشہ اکثریت و اقلیت کے درمیان قربت و یگانگت ، پیار ومحبت، بھائی چارے اور پیام انسانیت کو فروغ دینے اور ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی تہذیب کو فروغ دینے اور ہندوستان کے تمام باشندوں میں بھائی چارہ،میل جول، پیار و محبت اور خیر سگالی کے جذبات کو پروان چڑھانے اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لئے ہندوستان کے سیکولر دستور کی اہمیت کو اجاگر کرنا جمعیتہ علماء ہند کے قیام کے روزِ اول سے اسی موقف کا داعی اور علمبردار رہا ہے۔اس وقت ہمارے ملک میں قوم مسلم جس طرح گوناگو مصائب و آلام سے دوچار ہے وہ روزِ روشن کی طرح واضح ہے،جمہوریت اور سیکو لرزم کے نام پر حکو مت کرنے والے لوگ فسطائیت اور فاشزم کی اندھیری کھائی میں گرتے جارہے ہیں،اور مذہب ِ اسلام اور متبعین کو بطورِ خاص نشانہ بنایا جارہا ہے،چنانچہ آئے دن اسلامی تشخص کے خلاف واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں،مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول بنایا جارہا ہے، ملک سے محبت کا سرٹیفکیٹ مانگا جارہا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کی جد و جہد آزادی میں مسلمانوں کا کردار ان کی قربانیاں نا قابلِ فراموش ہیں۔بالخصوص جمعیتہ علماء ہند نے اس میں ہر اول دستہ کا فریضہ انجام دیا ہے اور آزاد ہندوستان کے سیکولر دستور اور جمہوری قالب کی تشکیل میں اس جماعت کے بزرگوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں ۔اس بنیاد پر ملک کے بدلتے ہوئے منظرنامے پر اسی جماعت کو سب سے زیادہ تشویش لاحق ہوئی اور انہی حالات کا رُخ دیکھ کر برسوں پہلے اسلامی تقدس کی نشاۃ ثانیہ ، انسانی حقوق،سماجی رواداری،مساواتِ آزادی کے جد وجہد کی صد سالہ قدیم وراثت کے امین جانشین شیخ الاسلام ، صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے تحفظ جمہوریت اور برادانِ وطن کے درمیان قومی یکجہتی و پیام ِ انسانیت کے پیغام کی صدا بلند کی اور قومی یکجہتی مشن کو ملک کے گوشے گوشے میں پوری کامیابی کے ساتھ پہنچایا ، اور برادران ِ وطن نے اس مشن کی بھرپور تائید و حمایت کی،یہاں تک کہ فاشزم کی جنم بھومی اور اس کے ہیڈکوارٹر ناگپور سے مولانا سید ارشد مدنی نے پوری طاقت کے ساتھ پیار و محبت اور خیر سگالی کا نعرہ لگایااور کہا کہ جمعیتہ علماء ہند کے پلیٹ فارم سے کہ جس نے آزادی سے قبل اور آزادی کے بعد سے اب تک اس روش پر عمل پیرا ہوکر برادرانِ وطن کو محبت و اخوت کا مسلسل پیغام دیا ہے اور قومی یکجہتی اور ملک کی سالمیت کو اپنا حقیقی نصب العین بنائے رکھا ہے، وہ تاریخ میں سنہرے لفظوں میں لکھا جا چکا ہے اور تم ہم سے اس کا ثبوت مانگتے ہو؟ مولانا ارشد مدنی نے ببا نگ دہل کہا کہ آپسی رواداری اور بھائی چارہ کی ہماری جو ایک ہزار سال پرانی تاریخ ہے اگر اسے زندہ نہیں کیا گیا تو یہ ملک کے لئے عظیم خسارہ ثابت ہوگا۔
جمعیتہ علماء ہند ملک بھر میں قومی یکجہتی کے فروغ کے ساتھ ساتھ، ریلیف ورک، طبی امداد ، تعلیمی وظائف ، اصلاح معاشرہ جیسے شعبوں میں کام کررہی ہے۔ان تمام شعبوں میں قابل ذکر جمعیتہ علماء مہاراشٹرکی قانونی امداد کمیٹی ہے ،قانونی امداد کمیٹی مہاراشٹر صرف صوبہ مہاراشٹر نہیں بلکہ دوسرے صوبوں میں بھی صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی نگرانی و رہبری میں سینکڑوں لاچاروں، اور مجبور نو جوانوں کے مقدمات کی کامیاب پیروی کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔برسوں کی کی انتھک محنت اور ملت کا کثیر سرمایہ لگنے کے بعد عدالتوں سے ایک بڑی تعداد میں نوجوانوں کی باعزت رہائی اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ دہشت گردی کا ہوا کھڑا کرکے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیا ہے۔چنانچہ صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے مختلف بیانات میں ہندوستانی عدلیہ کی تعریف کی اور بجا طور پر پورے ملک کے باشندوں کے سامنے یہ سوال بھی رکھا کہ جو دہشت گردانہ واقعات رونماہوئے ہیں، ان کے واقع ہونے کا تو انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اور تفتیشی ایجنسیوں نے جن کو مجرم بناکر پیش کیا تھا وہ عدالتوں سے باعزت بری ہورہے ہیںتو آخر ان واقعات کے اصل مجرم کون ہیں؟ اور کہاں چھپے بیٹھے ہیں؟ واضح ہوکہ صدر جمعیتہ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی، جمعیتہ علماء مہاراشٹر قانونی امدادی کمیٹی سربراہ گلزار احمد اعظمی، جمعیتہ علماء مہاراشٹر صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی، اور صوبہ مہاراشٹر جمعیتہ جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی کی دن رات تگ ودو، انتھک محنت سے اکشردھام مندر حملہ2010 (گجرات) ،اکشر دھام مندر حملہ پوٹا مقدمہ (گجرات)،26/11  ممبئی حملہ 2011،92-93ممبئی فساد،ہرین پانڈیا مرڈرکیس (گجرات)،ستلی بم بلاسٹ مقدمہ2006،میمکو بم بلاسٹ کیس پوٹا 2004(گجرات)،تلک نگر ریلوے اسٹیشن اسلحہ ضبطی معاملہ(ممبئی) ، مورتی کو نقصان پہنچانے کے الزام کا مقدمہ(اتر پردیش)،بھوپال سیمی مقدمہ2008(مدھیہ پردیش)،مرڈر کیس (ممبئی)،غیر قانونی سرگرمیاں (بھا بھا ایٹامک انرجی سینٹر ) ممبئی، نرسیم گڑھ سیمی مقدمہ 2009(مدھیہ پردیش) ، 13/7سلسلہ وار بم دھماکہ ڈسچارج(ممبئی)، سازش مقدمہ احمد آباد 2006(گجرات)، ہبلی بم دھماکہ2008اور2009(کرناٹک)، لکھنؤ مقدمات سیشن ٹرائل نمبر159/2008(اتر پردیش)، انڈین مجاہدین(دہلی) ، دھولیہ فساد 95/2013,2008(مہاراشٹر)، گلزار وانی آگرہ مقدمہ998/2000(اتر پردیش)،مالیگاؤں ۲۰۰۶ء بم دھماکہ معاملہ(مہاراشٹر) ،۹۳؍سلسلہ وار ٹرین بم دھماکہ معاملہ کریمنل اپیل 464-466 of 2013(راجستھان)،اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ 16/2006(مہاراشٹر)، ٹفن بم دھماکہ (احمد آباد)Criminal Appeal No-1728-1730/2011(گجرات)،منگلور دہشت گردانہ واقعہ 06/2009 (کرناٹک) کُل ۱۲۴؍ مسلم نوجوان مختلف مقدمات سے باعزت بری اور رہا ہوئے، اس کے علاوہ جمعیتہ علماء مہاراشٹر نے یکسا سول کوڈ کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔ جمعیتہ علماء مہاراشٹر امدا کمیٹی سے وابستہ وکلاء  ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری، اور ایڈوکیٹ انصار نثار تانبولی ملک کے مختلف مقامات کی عدالتوں میں چل رہے مقدمات پر نہ صرف یہ کہ نظر رکھتے ہیں بلکہ ملزمین سے جیلوں میں جاکر ملاقات کرتے ہیں اور مقدمات کی نوعیت کے لحاظ سے ملک کے مشہور اور نامور وکلاء کی خدمات کے حصول کی راہ بھی ہموار کرتے رہتے ہیں۔
پتہ :(آرگنائزرجمعیتہ علماء مراٹھواڑہ)
organizer.juh@gmail.com
09890509295

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *