جل شکتی محکمہ کے ملازمین کامطالبات کے حق میں مظاہرے

Mir Ajaz
3 Min Read
بلال فرقانی
سرینگر// محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین نے سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے کم سے کم مشاہیرے کے مرکزی قانون اور مستقل کرنے کا مطالبہ کیا۔سرینگر کی پریس کالونی میں کشمیر پی ایچ ای ایمپلائز یونائیٹڈ فرنٹ کے جھنڈے تلے ملازمین جمع ہوئے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے انہیں مستقل کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی ملازمین سے کشمیر پی ایچ ای ایمپلائز یونائیٹڈ فرنٹ کے صدر سجاد پرے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان ملازمین نے نامساعد حالات میں بھی کام کیا اور کرونا و دیگر دگر گو موسمی صورتحال کے دوران بھی پیش پیش رہیں تاہم انکے مطالبات کو مسلسل حکومتوں اور اب لیفٹننٹ گورنر کی سربراہی والی انتظامیہ نے ٹھنڈے بستے کی نذر کردیا۔ پرے نے کہا کہ تھا کہ لیفٹنٹ گورنر نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ عارضی ملازمین کو عارضی ریلیف دیا گیا ہے اور3ماہ کے اندر اندر کم سے کم مشاہیرے کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے گا،تاہم5ماہ گزرنے کے باوجود ابھی بھی کچھ نہیں کیا گیا۔انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ ماضی میں2500اسکیموں کو تیار کیا گیا تاہم ان کے ڈی پی آر میں انہیں چلانے کیلئے کوئی بھی بات نہیں کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت بھی وادی میں850پانی کی اسکیمیں زیر تعمیر ہیں اور24ہزار کلو میٹر تک پایپوں کا جال بچھایا جا رہا ہے تاہم ان کے ڈی پی آرئوں میں بھی اس بات کا نظر انداز کیا گیا ہے کہ انہیں کس طرح چلایا جائے گا۔ پرے نے کہا کہ اصل میں یہ اسکیمیں عارضی ملازمین ہی چلاتے ہیں اور انتظامیہ کو بھی اس بات کا علم ہے تاہم وہ اس حقیقت سے ا ٓنکھیں بند کر رہے ہیں۔ سجاد پرے نے کم از کم مشاہرے کا قانون لاگو کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوںنے کہا کہ مرکز نے دعویٰ کیا تھا کہ جموں کشمیر میں عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے گا تاہم3سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی عارضی ملازمین اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پرے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر چہ جموں کے ملازمین عرصہ دراز سے ہڑتال پر ہے تاہم امرناتھ یاترا کی وجہ سے وادی کے پی ایچ ای ملازمین نے ہرٹال سے دور رہنے کا فیصلہ لیا تھا تاکہ یاترا پر منفی اثرات مرتب نہ ہو۔
Share This Article