سرینگر //ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر نے ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر کے ترجمان ڈاکٹر ریاض احمد ڈگا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسوسی ایشن کے صدر کی متواتر طور پر معطلی نا انصافی اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار کی معطلی غیر قانونی ہے کیونکہ سپریم کورٹ قواعد کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم 90دنوں سے زیادہ معطل نہیں رہ سکتا ، اگر اسکو رسمی طور پر معطلی کے وجوہات کے بارے میں جانکاری فراہم نہیں کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر ریاض احمد ڈگا نے کہا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ حال ہی میں آیا ہے کہ کسی بھی ملازم کو بغیر معطلی کے وجوہات ظاہر کئے بغیر غیر معینہ عرصہ تک معطل رکھنے کے عمل کو بند کیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر نثارلحسن کو مئی 2014میں سابقہ سرکار نے وادی میں غیر معیاری ادویات کے کاروبار کاپردہ فاش کرنے کی پاداش میں معطل کیا تھا ۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ڈاکٹر نثار نے سال 2013میں غیر معیاری ادویات کا ایک سیکنڈل طشت از بام کیا تھا جس میں کئی اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ fake drug maximizin نامی غیر معیاری دواء لاکھوں کی تعداد میں سرکاری اسپتالوں کو فراہم کیا گیا تھا ۔ مذکورہ سیکنڈل بے نقاب ہونے کے ساتھ ہی وادی میں ہزاروں ادویات کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا ۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ غیر معیاری ادویات کے خلاف انہوں نے مفاد عامہ کے حق میں ایک درخواست دائر کی جسکی وجہ سے کئی لوگ سزاوں کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈاکٹر نثار کی کوششوں کو سراہا جانا چاہئے تھا مگر اس کے عوض ڈاکٹر نثار کو معطل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نثار کو سماج میں ہونے والے جرائم کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ ڈاکٹر نثار کی معطلی سے نہ صرف ان کے اہلخانہ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے بلکہ انکے مریضوں کو بھی سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔