اسلام آباد //ماڈل ٹاؤن میں پاکستانی سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ کی گئی تھی تاہم وہ اس واقعے میں محفوظ رہے۔اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ دو بار پیش آیا۔ پہلے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر گذشتہ رات فائرنگ کی گئی، جس کے بعد صبح پھر ان کے گھر پر فائرنگ کی گئی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار جسٹس اعجاز کے گھر پہنچے اور اس واقعے کی تحقیقات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی پنجاب کو بھی طلب کر لیا ہے۔اس کے علاوہ رینجرز بھی موقعے پر پہنچ گئے ہیں۔وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اس واقعے کے مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو جلد از جلد کٹہرے میں لائے جانے کا حکم دیا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل پولیس سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزموں کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرسنل سیکریٹری اس واقعے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن کے مکان پر پہنچے لیکن سپریم کورٹ کی انتظامیہ نے ان کو جسٹس اعجاز الاحسن سے نہیں ملنے دیا۔آئی ایس پی آر نے واقعے کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و استحکام کی صورتحال میں بہتری کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں اور سٹیک ہولڈرز ریاستی اداروں کا تحفظ یقینی بنائیں۔جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے اس پانچ رکنی بینچ کا حصہ تھے جس نے 28 جولائی 2017 کو پاناما سکینڈل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے ساتھ ساتھ اْن کے اور اْن کے بچوں کے خلاف بیرون ممالک اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالتوں میں تین ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔وہ نااہلی کیس کا فیصلہ دینے والوں پینل میں بھی شامل تھے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی نگرانی کے لیے بھی جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کر رکھا ہے۔