سرینگر// آج عالمی سطح پر جسمانی طور معذور افراد کا دن منایا جارہا ہے۔ اقوم متحدہ نے1992سے عالمی سطح پر جسمانی طور پر ناخیز افراد کیلئے یہ دن منانے کا سلسلہ شروع کیا اور اس دن کو منانے کا مقصد جسمانی طور معذور افراد کو تعاون فراہم کرنا اور لوگوں کو انکے حقوق ،وقار اور فلاح کی جانکاری فراہم کرنا ہے۔شورش زدہ ریاست جموں کشمیر میں جسمانی طور پر معذور افراد کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2001سے لیکر 2011تک ریاست میں جسمانی طور معذور افراد کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا۔اس وقت ریاست میں ایسے افراد کی تعداد قریب 3لاکھ 60ہزار ہے۔ریاست میں گزشتہ 27 برسوںسے جسمانی طور ناخیز افراد کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شورش کے چلتے،اگرچہ جسمانی طور پر ناخیز افراد کی تعداد میں اضافہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں ہے،تاہم یہ تشویش کن امرضرور ہے۔ایک غیر سرکاری رضاکار تنظیم نے جموں کشمیر میں جسمانی طور ناخیز افراد کی تعداد4لاکھ بتائی ہے ۔ 2001کی مردم شماری کے مطابق جموں کشمیر میں جسمانی طور نا خیز افراد کی تعداد3لاکھ2ہزار670تھی،تاہم2011کی مردم شماری میں یہ تعداد بڑھ کر3لاکھ61ہزار153 تک پہنچ گئی۔10سال کی مدت کے دوران جسمانی طور پر معذور افراد میں 50ہزار سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ مردم شماری رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں جسمانی طور پر معذور افراد کی تعداد میں20.5فیصد قوت سمائی،18.3فیصد قوت بصارت اور5.1فیصد قوت گویائی سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق4.6فیصد ذہنی طور اور16فیصد چلنے پھرنے کے علاوہ18.5فیصد دیگر جسمانی نا خیزی اور12.3فیصد ایک سے زیادہ جسمانی معذوری میں مبتلا ہیں۔سرکاری سطح پر اگر چہ جسمانی طور پر معذور افراد کو جہاں 1000 روپے کاماہانہ مشاہرہ فراہم کیا جا رہا ہے،تاہم جسمانی طور نا خیز لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ رقم اس قدر کم ہے کہ گدا گروں کی ایک دن کی آمدنی بھی اس سے زیادہ ہے۔ریاست جموں و کشمیر ملک کی واحد ریاست ہے جہاں جسمانی طور کمزور افراد کیلئے سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کیلئے کوئی کوٹا مقرر نہیں ہے اور نہ ہی انہیں امتحانات میں نمبرات حاصل کرنے میں کوئی حد مقرر کی گئی ہے۔