سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر وسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک مرتبہ پھر ریاستی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ جب وادی میں حالات ٹھیک ہو جائیں گے، عام شہریوں کی ہلاکت پر روک لگ جائے گی، اور لوگوں میں غصہ کم ہو گا تو اُس کے بعد ہی انتخابات کے بارے میں بات کی جا سکتی ہے ۔انہوں نے محبوبہ مفتی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ وہ شاید یہ بھول چکی ہیں کہ اُن کے دور اقتدار میں ملی ٹنسی نے کشمیر میں پھر سے نیا جنم لیا ہے۔ یوم شہدائے کے موقعہ پرنامہ نگاروںسے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے گورنر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ’’ ممکن ہے کہ ریاستی گورنر مصروفیات کی وجہ سے یوم شہداکی تقریب میں شامل نہیں ہو سکے لیکن کم سے کم اُن کے ایڈوائزروں میں سے کوئی تو یہاں آتا، یوم شہداء پر منعقدہ تقریب کسی تنظیم کی نہیں بلکہ ریاست کی تقریب ہے اور اگر آپ اس کو ریاست کی لسٹ سے نکالنا چاہتے ہیں تو کریں کوشش ،ہم بھی دیکھتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ 13جولائی کی تقریب اگر ریاست کی تقریب ہے تو اُس کو اسی طریقے سے دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا ’’ 13جولائی کی جو تقریب ہے وہ کسی فرد کے خلاف نہیں اور نہ ہی کسی مہذب کے بارے میں، یہ ایک نظام کے خلاف تھی جس جنگ میں پورا ملک شامل تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ 13جولائی کی اس تقریب کو اس طرح سے منانا کوئی غلط بات ہے۔ شہری ہلاکتوں پرعمر نے کہا ’’ہم نے بار بار یہ کہا ہے جب تک شہری ہلاکتیں رکتی نہیں،تب تک کشمیر وادی میں حالات ٹھیک نہیں ہوں گے ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’جب ہم کہتے ہیں کہ نوجوانوں کا رخ ملی ٹنسی کی طرف ہے، وہ رک جائیں ،نوجوان پڑھائی اور کھیل کود کی طرف توجہ دیں ،جموں وکشمیر میں ترقی ہو ،وہاں اس طرح کی ہلاکتوں کو روکنا بہت ضروری ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس ہفتے لگاتار 6لوگ گولیوں کا شکار بنائے گئے ہیںاور جب تک نہ گورنر صاحب اس سلسلے کو روکتے ہیں تب تک کشمیر وادی میں حالات کا بہتر ہونا مجھے لگتا ہے مشکل اور ناممکن ہے ۔‘‘ ریاستی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے حوالے سے عمر نے کہا’’ مجھے پتا نہیں کہ کیا وجہ ہے کیوں اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جاتا ، تمام پارٹیوں کے نمائندے جو الیکشن جیت کر اس بار اسمبلی میں ہیں ،کہتے ہیں کہ حکومت بنانے میں آج وہ کوئی بھی رول ادا نہیں کر سکتے تو اسمبلی کو اس طرح رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا ’’ ہر روز آپ کو جوڑ توڑ کی سیاست کی خبریں معصول ہو رہی ہیں اس سے سیاستی ماحول میں ایک غیر یقینی ماحول پیدا ہو گیا ہے ،ہم نے گورنر سے گزارش کی اور دوبارہ گزارش کرتے ہیں کہ اسمبلی کو تحلیل کیا جائے کیونکہ اگر ہمارے پاس اختیار نہیں، سی ڈی ایف ہم بانٹ نہیں سکتے، افسران سے ہم میٹنگ نہیں کر سکتے ،لوگوں کے مسائل حل نہیں کر سکتے ،تو تنخواہ کس بات کی لے رہے ہیں‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’یا تو ہمیں وہ اختیار دیئے جائیں تاکہ ہم لوگوں کے کام کرسکیں اور افسران کے ساتھ کاموں کے حوالے سے میٹنگیں کر سکیں ،آپ ہمیں بنا کسی کام کے مہینے کے آخر پر تنخواہیں دے رہے ہیں اور یہ پیسہ آپ ضائع کر رہے ہیں‘‘ ۔اس سے قبل عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر کہا کہ پی ڈی پی کے ٹوٹنے سے کوئی جنگجو پیدا نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی پریشان لگ رہی ہیں اور اس پریشانی میں انہوں نے مرکزی سرکار کو دھمکی دی ہے ۔ دوسرے ٹویٹ میں عمر نے کہا کہ محبوبہ مفتی اُس پارٹی کے لئے ماتم منا رہی ہیں جس کو نئی دلی میں کشمیر کے ووٹ کو تقسیم کرنے کیلئے پیدا کیا گیا ہے ۔