میم دانش
جموں و کشمیر کے بیشتر شہروں اور قصبوں میں روزانہ اور تقریباً ہر کونے پر تازہ گوشت، مچھلی اور مرغی دستیاب ہوتی ہے۔ ہجوم والے بازاروں سے لے کر محلے کی قصاب کی دکانوں تک، زندہ مرغی بیچنے والوں سے لے کر تجربہ کار مچھلی فروشوں تک، معیاری اور تازہ اشیاء کی سپلائی وافر اور قابلِ بھروسہ ہے۔ اس آسان دستیابی کے باوجود ایک نیا رجحان ابھر کر سامنے آرہا ہے۔ صارفین، ریسٹورنٹوں اور یہاں تک کہ اسٹریٹ فوڈ فروش بھی منجمد (باالفاظ دیگر سڑی ہوئی )مصنوعات کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔یہ تبدیلی ایک اہم سوال پیدا کرتی ہے، جب تازہ دستیاب ہے تو منجمد کا انتخاب کیوں؟
تازہ گوشت اور مرغی کو منجمد متبادل پر واضح برتری حاصل ہے۔ جب آپ تازہ خریدتے ہیں تو آپ کو وہ کھانا ملتا ہے جو لمبے عرصے تک ذخیرہ، فریز یا طویل فاصلے تک منتقل نہیں ہوا ہوتاہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تازہ گوشت اپنی قدرتی نمی، نرمی اور خوشبو کو محفوظ رکھتا ہے، جو اکثر فریز اور پگھلانے کے عمل میں ضائع ہو جاتے ہیں۔ فریز اور طویل ذخیرہ کے دوران خاص طور پر کچھ وٹامنز کم ہو سکتے ہیں۔ تازہ مصنوعات ہر لقمے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ غذائیت فراہم کرتی ہیں۔زیادہ محفوظ اور صاف خوراک جب مقامی اور معتبر فروشوں سے خریدی جائے تو بار بار کے فریزیاڈیفریز کے چکر سے بچا جا سکتا ہے جوانسانی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
تازہ مصنوعات کا انتخاب صرف ذاتی صحت یا ذائقے کا معاملہ نہیں بلکہ یہ ہماری مقامی معیشت کو مضبوط کرنے کا بھی ذریعہ بن سکتاہے۔ جب بھی آپ کسی مقامی قصاب، مرغی فروش یا مچھلی فروش سے خریداری کرتے ہیں، آپ مقامی روزگار کو سہا را دیتے ہیں ۔یہ چھوٹے کاروبار روزانہ کی فروخت پر انحصار کرتے ہیں۔ آپ کی خریداری براہِ راست ایک گھرانے کی کفالت کرتی ہے۔ محلے میں خرچ کیا گیا پیسہ عموماً اسی کمیونٹی میں رہتا ہے۔ قصاب کسان کو دیتا ہے، کسان چارہ فراہم کرنے والے کو اور یہ فائدے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ قصاب کاری، مرغی بانی اور مچھلی فروشی صدیوں پرانے پیشے ہیں۔ آپ کی حمایت سے یہ ہنر آنے والی نسلوں تک منتقل ہوسکتے ہیں۔
منجمد گوشت پر ضرورت سے زیادہ انحصار، خاص طور پر جب درآمدی ہو، چھپے ہوئے اخراجات رکھتا ہے۔ طویل فاصلے کی ترسیل زیادہ ایندھن کے استعمال اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتی ہے۔ بڑے پیمانے پر درآمدی منجمد مصنوعات اگر فروخت سے پہلے ایکسپائر ہوجائیں تو ضائع ہو جاتی ہیں۔ تازہ اور مقامی خرید اری پر توجہ مرکوز کر کے ہم ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات کوکم کر سکتے ہیں۔تازہ اشیاء ضرورت کے مطابق خریدی جاتی ہیں، اس طرح زائد ذخیرہ اور ضائع ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔خاص طور پر یہ کہ جو کمیونٹیز مقامی پیداوار پر انحصار کرتی ہیں وہ عالمی سپلائی میں رکاوٹوں سے کم متاثر ہوتی ہیں۔
ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ منجمد گوشت کی بھی اپنی جگہ ہے(اگرچہ سڑا ہوا نہ ہو)۔ دور دراز علاقوں میں، مچھلی کے آف سیزن میں یا وہاں جہاں تازہ سپلائی محدود ہو، منجمد مصنوعات ایک ضروری اور عملی انتخاب ہیں۔ یہ اس وقت مددگار ہیں جب مقامی وسائل طلب پوری نہیں کر سکتے۔لیکن شہروں اور دیگر ایسے علاقوں میں جہاں تازہ گوشت، مچھلی اور مرغی سستی اور روزانہ دستیاب ہے، منجمد کا انتخاب زیادہ تر سستی یا آسانی کی وجہ سے کیا جاتا ہے، ضرورت کی وجہ سے نہیں اور عادتیں بدلی جا سکتی ہیں، خاص طور پر جب تازہ کی خوبیاں اتنی قائل کر دینے والی ہوں۔
ریسٹورنٹ مالکان، اسٹریٹ فوڈ فروش اور گھریلو صارفین ہوش مندی سے انتخاب کریں۔ ہر تازہ خریداری مقامی تعلقات کے ایک نیٹ ورک، کسان سے لے کر ہرفروش اور صارف تک کو سہارا دیتی ہے اور ہماری اجتماعی خوشحالی کو مضبوط کرتی ہے۔ جب بھی ممکن ہو، تازہ کو منجمد پر ترجیح دیں اس سے ہم عوامی صحت کا تحفظ کرتے ہیں،مقامی روزگار کو سہارا دیتے ہیں،پیسے کو کمیونٹی میں ہی گردش میں رکھتے ہیں اورسادہ الفاظ میں، ہم خود پر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔مضبوط کمیونٹیاں روزمرہ کے فیصلوں سے بنتی ہیں۔ بازار سے تازہ گوشت، مچھلی یا مرغی خریدنے کا سادہ عمل روزگار کو سہارا دے سکتا ہے، ماحولیاتی اثرات کم کر سکتا ہے اور یقین دلا سکتا ہے کہ آپ کی میز پر آنے والا کھانا صحت مند اور لذیذ ہے، جیسا کہ قدرت نے چاہا ہے۔
:[email protected]