ترال//آٹھ جوالائی2016جب وادی معروف حز ب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں پرا من حالات میں طوفان مچ گیا اور چند لمحوں میںہی پوری وادی میں قیامت برپائی ہوئی ۔ریاست جموں کشمیر خاص کر وادی لہو لہان ہوئی ، جس کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔ریاست جموں کشمیر کی عسکری تحریک میں نئی روح پھونکنے والے کم عمر حزب کمانڈربرہان الدین وانی ولد مظفر وانی ساکنہ شریف آباد ترال جب 8جولائی 2016بروز جمعتہ المبارک کو اپنے دو ساتھیوں سمیت کوکر ناگ کے بمڈورہ علاقے میںایک مختصر معرکے میںجاں بحق ہوئے جس کی خبر پھیلتے ہی وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ لوگ اس ہلاکت کا یقین نہیں کرتے تھے اب اگر چہ لوگ اپنی سطح پر خبر کو جانے کی کوشش کرتے تو خبر کے چندلمحوں بعد ہی ریاست جموں کشمیر میںٹیلی فون ،انٹرنیٹ سروس سمیت تمام طرح کے مواصلاتی نظام پر روک لگادی گئی جو تقریباً تین ماہ کے وقفے سے زیادہ وقت تک جارہی رہی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جن میں نوجوان بزرگ بھی شاملتھے، دوران شب ہی ترال پہنچے میں کامیاب ہوئے ۔ نوجوانوں نے مساجد میں رات بھر پناہ لی اور نہیں ہر گاوں اور ہر گلی میں احتجاج نوجوانوں کو معلوم ہی نہ تھا ہم کیا کر رہے ہیں جبکہ صبح ہوتے ہی دن کے گیارہ بجے تک ڈوڈہ کشتواڑ،بانہال ،پونچھ وغیرہ علاقہ جات کے علاوہ پوری وادی کشمیر سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ جن میں بزرگ نوجوان مرد اور خواتین موٹر سایئکل،ٹرک ،سومو پیدل،حتیٰ کہ ٹریکٹروں پر سوار ہو کر ترال پہنچ کردن کے گیارہ بجے نمازہ جنازے میں شریک ہوئے جہاں37کنال اراضی پر پھیلے عیدہ گاہ میں چالیس مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی جہاں ایک اندازے کے مطابق سات لاکھ لوگوں نے برہان کے نمازجنازے میں شرکت کی ۔ اگر دیکھا جائے تو یہی دن وادی کشمیر میںامن کا آخری دن تھا جس کے ساتھ ہی شمال جنوب کے پر امن حالات میںاُبال آیا جس کے دوران وادی میں چار ماہ تک سخت کرفیو نافذ رہنے کے علاوہ فورسز کے ساتھ مختلف مقامات اور اوقات کے دوران جھڑپوں میں تقریباًایک سو نوجوان جاں بحق جبکہ پندرہ ہزار کے قریب نوجوان گولی پلٹ ،آنسوں گیس شلنگ اور لاٹھی چارج وغیرہ سے مضروب ہوئے جبکہ اس مدت کے دوران پتھراو کے دوران فورسز اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی زخمی ہوئے ہیں ۔جبکہ پلٹ گن کے استعمال سے سینکڑوں نوجوان زخمی ہونے کے علاوہ چند نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک یا دو آنکھ کی بینائی سے محروم ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو پتھروا کے کرنے کی لزام میں بد نام زمانہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں بند رکھا گیا ہے ۔ اور ایک سال گزر جانے کے باوجود تاحال وادی میں حالات معمول پر نہیں آرہے ہیں دوسری جانب بُرہان کی ہلاکت کے بعد ہی انکونٹر کی جگہوں پر محاصروں میں پھنسے جنگجووں کو نکالنے کا رواج بھی قائم ہوا جہاں اب تک بیس کے قریب نوجوان ان جھڑپوں کے نزیک پتھراو کرنے کی وارداتوںجاں بحق ہوئے ہیں اور روز بہ روز کسی نہ کسی واقعے کو لے کر وادی میں حالات معمول پر نہیں آتے ہیں۔
برہان کے اہل خانہ کیلئے جیسے کل ہی کی بات ہو
سیدا عجاز
ترال(شریف آباد)//8 جولائی 2017 بُرہان کی پہلی برسی ہے لیکن لوگوں خاص کر نوجواں کے دلوں میںبرہان ابھی زندہ ہے۔ پوری وادی اب بھی ان کی جدائی کے صدمے سے دوچار ہیں۔ نمائندے نے ان کے گھر جاکر گھر کا حال جاننیکی کوشش کی۔کشمیر عظمی کا یہ نمائندہ ایک سال کے وقفے کے بعد آج دوبارہ برہان کے اہل خانہ سے ملنے ان کے گھر گیا ۔برہان کے والد مظفر احمد وانی سے بیتے سال کے بارے میں دریافت کیا ۔لیکن ان کے کمرے میں داخل ہوتے ہی میںنے کمرے میں شمالی کشمیرکے کئی اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ان کے کمرے میں دیکھا ہے جب ہی میں ان سے بات کرنے کی کوشش کرتا تھا ایک جماعت نکل کر دوسری جماعت کمرے میں داخل ہوتی رہی۔آخر کا دو گھنٹوں کے انتظار کے بعد مظفر احمد سے بات کرنے کا موقع ملا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایک سال نہیں بلکہ ایک مہینہ گزر گیا ہے کیونکہ اس ایک سال کے دوران آج تک لوگوں اور بُر ہان کے چاہنے والوں کاگھر آنے کا سلسلہ جاری ہے اس سال میں مشکل سے اپنی سرکاری ڈیوٹی دے سکا باقی کچھ پتہ نہیں کیا ہوا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا میں ابھی کچھ سال تک سرکاری ملازم ہوں سیاست میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مظفر احمد وانی نے کہا بندوق نے اپنا رول نبھا کر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح تک پہنچایاہے اب کشمیریوں ،ہندوستان اور پاکستان کو مل کرفوری طور اس اہم اور مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہے ۔