سرینگر//سرینگر، ٹنگمرگ اور پلوامہ میںجبری گیسو تراشی کے مزید 4واقعات پیش آئے ہیں جن کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے اورپولیس کو شلنگ کرنا پڑی ۔ اس دوران سرینگر کے زنانہ کالج مولانا آزاد روڑ اور کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات نے احتجاج کیا،جبکہ کنگن میں دماغی طور ناخیز شخص کو گیسو تراشی کے شک میں لوگوں نے دبوچ لیا۔دریں اثناء اشبر نشاط میں جمعہ کی شام شک کی بنیاد پر مقامی لوگوں نے دو نوجوانوں کو لہو لہان کردیا۔تازہ واقعات میںشہر کے ویرچھتہ بل میں ایک خاتون کی مبینہ گیسو درازی کے خلاف اہل علاقہ ابل پڑا۔احتجاجی مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ سنیچر کی صبح ایک خاتون کے بال اس وقت تراشے گئے جب وہ گھر میں تنہا تھی۔مظاہرین نے بتایا کہ اس کچھ لوگ اس کے باورچی خانے میں داخل ہوئے اور بال تراشے گئے۔ مقامی لوگوں نے اسکے خلاف احتجاج کیااور نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انکی کوشش ناکام بنا دی ۔اس موقعہ پرمظاہرین اور پولیس کے درمیان جم کر جھڑپیں ہوئیں،جس کے دوران سنگباری اور شلنگ ہوئی۔ علاقے میں ہڑتال کی گئی اور دکانیں بند رہیں۔اس سے قبل علاقے میں شبانہ احتجاج بھی ہوا تھا ۔چوپان محلہ اشبر نشاط میں جمعہ کی شام سمیر احمد خان اور طاہر احمد بیگ ساکن گوجوارہ کے دو شہریوں کو مقامی لوگوں نے پکڑ لیا اور لہو لہان کردیا۔پولیس نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں بچالیا۔بعد میں انہیں اسپتال میں داخل کردیا گیا۔اس دوران وومنز کالج مولانا آزاد روڑ کی طالبات نے سنیچر کوکالج احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔احتجاجی طالبات نے سرکار ،پولیس اور دیگر سیاسی پارٹیاں بشمول نیشنل کانفرنس ،کانگریس اور حکمران جماعتوں پی ڈی پی اور بی جے پی کے خلاف جم کر نعرہ بازی کرتے ہوئے فوج اور دیگر ایجنسیوں کو ان واقعات کے لئے ملوث ٹھہرایا ۔احتجاجی طالبات نے اس میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سرکار پر الزام عائد کیا کہ وہ اس نازیبا معاملہ کی فوری تحقیقات میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے جو مستقبل میں ایک بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتاہے ۔طالبات نے کافی دیر تک گیسو تراشی واقعات کے خلاف احتجاج کیا اور کالج سے باہر بھی نکلنے کی کوشش کی لیکن کالج انتظامیہ نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔دوسری جانب کشمیر یونیورسٹی میں بھی طالب علموں نے چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ احتجاجی طالب علموں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھے رکھے تھے جن پر ان واقعات کے خلاف احتجاجی نعرے درج تھے۔ادھر شوکت ڈار کے مطابق پلوامہ میں بھی مبینہ طور پر2خواتین کی گیسو تراشی کے خلاف احتجاج ہوا۔پلوامہ کے مونگہامہ اور پاہو کاکہ پورہ علاقوں میںنامعلوم افراد نے دو خواتین کے بال کاٹے۔اس موقعہ پر دونوں دیہات میں لوگوں ،جن میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی،نے مبینہ گیسو تراشی واقعات کے خلاف احتجاج اور نعرہ بازی کر رہے تھے۔ انہوں نے حکومت پر خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا۔اُدھر ٹنگمرگ کے مضافاتی گائوں دیو درگر میں سنیچر کی شام قریب 7بجے نامعلوم ایک کم عمر لڑکی کے بال کاٹے گئے۔17سالہ رمیسہ شفیع دختر محمد شفیع خان اپنے کمرے میں تھیتونامعلوم افراد کھڑکی توڑ کر کمرے میں داخل ہوگئے اور اس پر سپرے چھڑک کر اسے بیہوش کیا۔ جس کے بعد اسکے بال کاٹے گئے۔اسے بیہوشی کی حالت میںسب ڈسٹرکٹ ہسپتال ٹنگمرگ میں داخل کیا گیا۔دھر کنگن میں لوگوں نے علاقے میں مشکوک نقل و حرکت کرتے ہوئے بال تراشی کے شبہ میں ایک شہری کو د بوچ لیا۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق سنیچر کو کنگن میں لوگوں نے ذہنی طور پر ایک مریض پر شبہ کرکے اسے دبوچ لیااور پٹائی کی۔مقامی لوگوں نے ذہنی مریض کوپکڑا اور ہڈی پسلی ایک کرکے پولیس کے حوالے کیا ۔پولیس نے بعد میں6 افراد کے خلاف کیس درج کیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ افواہیںپھیلانے اور قانون کو ہاتھوں میں لینے کیلئے یہ کیس درج کیا گیا ہے۔