نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب فومیو کشیدا کے درمیان بات چیت کے بعد جاپان نے ہفتہ کو ہندوستان میں اگلے پانچ سالوں میں 5 ٹریلین ین (3,20,000 کروڑ روپے) کی سرمایہ کاری کے ہدف کا اعلان کیا۔دونوں فریقوں نے چھ معاہدوں پر دستخط کیے جن میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے علاوہ صاف توانائی کی علیحدہ شراکت داری کو تقویت دی گئی۔ایک مشترکہ میڈیا بریفنگ میں، مودی نے کہا کہ ہند-جاپان تعلقات کو گہرا کرنے سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ہند-بحرالکاہل خطے میں امن، خوشحالی اور استحکام کی حوصلہ افزائی میں بھی مدد ملے گی۔کشیدا نے کہا کہ روسی حملے کے بعد یوکرین کی صورت حال کو مذاکرات میں شامل کیا گیا اور مشرقی یورپی ملک کے خلاف ماسکو کے اقدامات کو ایک سنگین معاملہ قرار دیا جس نے بین الاقوامی اصولوں کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے جمود کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ کوششوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔مودی نے کہا کہ ہندوستان اور جاپان ایک محفوظ، بھروسہ مند، پیش قیاسی اور مستحکم توانائی کی فراہمی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور یہ کہ دونوں فریق مجموعی تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔مسٹر کشیداکل دوپہر یہاں پہنچے اور 14ویں ہند-جاپان چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے سیدھے حیدرآباد ہاؤس روانہ ہوگئے ۔جہاں وزیر اعظم مودی نے ان کا استقبال کیا، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے فوٹوگرافروں کے لئے پوز دیئے ۔قبل ازیں جاپانی وزیر اعظم کشیدا کا یہاں اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے استقبال کیا۔واضح رہے کہ جاپان کا وزیر اعظم بننے کے بعد مسٹر کشیدا کا یہ پہلا دو طرفہ غیر ملکی دورہ ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جاپان کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا میں امن، خوشحالی اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے امور کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر باہمی تعاون کو مزید بڑھانے کے اپنے نئے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ جاپان، ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے معاملے میں ایک اہم شراکت دار ہے اور جاپانی کمپنیاں ‘‘دنیا کے لئے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ’’ کی ہندوستان کی کوششوں کی برانڈ ایمبیسیڈر ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘اس تناظر میں، ہندوستان-جاپان شراکت داری کو مزید گہرا کرنا نہ صرف دونوں ممالک کے لیے اہم ہے ۔