مستقبل میں زیبرا، گینڈا، سلوتھ بیئر، برفانی چیتا، ریڈ پانڈا، بندر وغیرہ شامل کیا جائے گا
عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//وزیر برائے جل شکتی، جنگلات و ماحولیات اور قبائلی امورجاوید احمد رانا نے سول سیکرٹریٹ میں ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں جمبو زو کے کام کاج کا جائزہ لیا گیا اور اس کی توسیع سے متعلق منصوبوں پر بات چیت کی گئی جن کا مقصد اس مقام کو ایک نمایاں سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دینا ہے۔میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری جنگلات و ماحولیات شیتل نندا نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ حصہ لیا جبکہ چیف وائلڈ لائف وارڈن سرویش رائے اوردیگر سینئراَفسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔وزیر موصوف نے کہا کہ جمبو چڑیا گھر تیزی سے ایک نمایاں سیاحتی مقام کے طور پر اُبھرا ہے اور اس کی مکمل صلاحیت کو اُجاگر کرنے کے لئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ سیاحوں کی آمد میں خاطر خواہ اِضافہ ہو۔اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ چڑیا گھر کی ترقی ایک عالمی معیار کی کشش کے ویژن کے تحت کی جائے جو دیرپا طریقوں اور جدید سہولیات پر مبنی ہو۔جاوید احمد رانانے حکام کو ہدایت دی کہ گرمیوں کے موسم میں جب سیاحوں کی آمد میں کمی واقع ہوتی ہے ایسے میں توجہ طلب حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ چڑیا گھر کا رُخ کریں۔اُنہوںنے تجویز دی کہ درجہ حرارت کے لحاظ سے موزوں سہولیات جیسے کہ سایہ دار تفریحی زون، سبز سرنگیں، ٹینسائل شیڈز، انٹرایکٹیو انڈور نمائشیں اور مؤثر تشہیری مہمات شامل کی جائیں تاکہ عوام کو متوجہ کیا جا سکے۔وزیر جنگلات و ماحولیات نے جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ آپس میں قریبی رابطہ رکھیں تاکہ تمام اَقدامات کو بروقت اور معیاری انداز میں مکمل کیا جا سکے جو سیاحوں کے تجربے کو بہتر بنانے میں معاون ہوں۔اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ چڑیا گھر کی ترقیاتی حکمت عملی میں تمام متعلقہ محکموں کو شامل کیا جائے تاکہ نتائج مربوط اور مؤثر ہوں۔وزیرموصوف نے جانوروں کی فلاح و بہبود کو اوّلین ترجیح دینے کی ہدایت دی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک مؤثر نگرانی کا نظام تشکیل دیا جائے تاکہ تمام اقسام کے جانوروں کی خوراک، غذائیت اور طبی نگہداشت جانوروں کے ماہرین کی رہنما ہدایات کے مطابق یقینی بنائی جا سکے۔اِس میں خوراک کی معیاری خریداری، بروقت خوراک کی فراہمی اور باقاعدہ طبی جانچ شامل ہے۔اُنہوں نے مزید ہدایت دی کہ چڑیا گھر کے اندر پھل دار درختوں کی شجرکاری کو ترجیح دی جائے تاکہ مختلف جانوروں کے لئے قدرتی خوراک مہیا کی جا سکے، حیاتیاتی تنوع میں اِضافہ ہو، مسکن کی کوالٹی بہتر ہو اور چڑیا گھر کی مجموعی ماحولیاتی اور جمالیاتی خوبصورتی میں اِضافہ ہو۔جاوید رانا نے مزید کہا کہ چڑیا گھر کو ماحولیاتی نگہداشت میں ایک مثال بنانا چاہیے اور اس کے لئے اقدامات جیسے بارش کے پانی کو جمع کرنا، قابل تجدید توانائی کا اِستعمال، زیرو ویسٹ پالیسی اور زمین و پانی کے تحفظ کے طریقے اَپنانے چاہئیں۔اُنہوں نے چڑیا گھر کے موجودہ عملے کی تعداد کے بارے میں بھی دریافت کیا اور مناسب، تربیت یافتہ عملے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جانوروں کی نگہداشت، چڑیا گھر کی بہتر کارکردگی اور سیاحوں کو معیاری تجربہ فراہم کیا جا سکے۔چیف وائلڈ لائف وارڈن سرویش رائے نے چڑیا گھر کی موجودہ سہولیات پر ایک تفصیلی پرزنٹیشن دی اورچڑیا گھرکے توسیعی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔ اُنہوں نے میٹنگ کو جانکاری دی کہ 11 نئے جانوروں کے باڑے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ باقی دسمبر 2025 ء تک مکمل کئے جائیں گے۔چڑیا گھر میں مستقبل میں زیبرا، گینڈا، سلوتھ بیئر، برفانی چیتا، ریڈ پانڈا، بندر اور دیگر مقامی و غیر ملکی جانوروں کو شامل کیا جائے گا۔ترقیاتی منصوبے میں نیچر ٹریلز، ایلیویٹیڈ واک ویز، لاگ ہٹس، ٹری ہاؤسز، تھیمڈ ریسٹ زونز، بچوں کے لئے کھلونا ٹرین اور سمارٹ زو مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ بھی شامل ہے۔آنے والے اہم مقامات میں سے ایک فوسل اور ڈائنوسار پارک ہو گا جس کا مقصد سیاحوں کے لئے تعلیمی اور تفریحی تجربہ فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ اے آر اور وِی آر سیٹ اپ بھی نصب کیا جائے گا تاکہ مہمانوں کو ایک مصنوعی ماحول میں ناپید اور نایاب انواع کو دریافت کرنے کا موقع ملے۔مزید برآں، منتخب جانوروں کے ساتھ نگرانی شدہ فیڈنگ سیشنز کا بھی اہتمام کیا جائے گا تاکہ سیاحوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ چڑیا گھر میں نائٹ سفاری اور موسمی تھیم والے پروگراموں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ سیاحوں کے تجربے کو متنوعی بنایا جاسکے ، اوقاتِ کار میں توسیع ہو اور سیاحت و آمدنی میں اِضافہ ممکن ہو۔