عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی//جموں و کشمیر کے وزیر برائے قبائلی امور جاوید احمدرانا نے نئی دہلی میں مرکزی وزیر برائے قبائلی امور جوال اورم سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر میں قبائلی کمیونٹیوں کی مجموعی ترقی کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا۔اُنہوں نے دیرپا ، جامع ترقی کو فروغ دے کر قبائلی کمیونٹیوں کی زندگی کو بدلنے کے لئے مرکز سے مدد طلب کی۔اِس بات چیت کا مقصد جموںوکشمیر یوٹی میں قبائلی آبادی کو درپیش سماجی و اِقتصادی چیلنجوں سے نمٹنا تھا۔وزیر جاوید احمد راناکے ہمراہ سیکرٹری قبائلی امور جموں و کشمیر پرسنا راما سوامی جی اور ڈپٹی سیکرٹری قبائلی امور بھی تھے۔میٹنگ میں جموں و کشمیر میں قبائلی کمیونٹیوں کی فلاح و بہبود کے لئے انقلابی اقدامات کی ایک تفصیلی تجویز پیش کی گئی۔ تعلیم، صحت نگہداشت، دیرپابنیادی ڈھانچے، خواتین کو بااختیار بنانے اور معاشی مواقع تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔مرکزی وزیرموصوف نے جموں و کشمیر حکومت کی کوششوں کی ستائش کی اور مرکز کی طرف سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔تبادلہ خیال کے دوران اہم بات قبائلی اکثریتی اَضلاع میں 15 ایکلاویہ ماڈل رہائشی سکولوں (ای ایم آر ایس) کا قیام تھا۔ اس اقدام کا مقصد قبائلی بچوں کو معیاری تعلیم اور ہنر مندی کی ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے جس سے خطے میں دیرینہ تعلیمی عدم مساوات کو دُور کیا جا سکے گا۔وزیر جاوید احمدرانا نے قبائلی نوجوانوں کو بااِختیار بنانے میں ان سکولوں کی تبدیلی کی صلاحیت پر زور دیا۔ اُنہوں نے جدید بنیادی ڈھانچے، قابل تجدید توانائی کے حل اور ڈیجیٹل کنکٹویٹی کے ساتھ ایک قبائلی سمارٹ وِلیج تیار کرنے کے لئے مرکز سے مدد طلب کی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس منصوبے کو دیرپا اور جامع ترقی کے لئے ایک ماڈل کے طور پر تصور کیا گیا ہے جو قبائلی کمیونٹیوں کی منفرد ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اُنہوں نے ملک بھر میں قبائلی ترقی کے لئے مثال قائم کرنے میں اِس طرح کے اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر موصوف نے دُور افتادہ قبائلی علاقوں میں 50ٹیلی میڈیسن مرکز، 6 30بستروں پر مشتمل ہسپتالوں کے قیام اور جدید ایمبولینسوں کی تعیناتی کی بھی تجویز دی۔ اِن اَقدامات کا مقصد صحت نگہداشت تک رَسائی میں اہم خلا کو پُر کرنا اور کمزور آبادیوں کے لئے صحت نتائج کو بہتر بنانا ہے۔خانہ بدوش قبائل کو درپیش چیلنجوپر بھی روشنی ڈالی گئی جس میں صحت نگہداشت اور چراگاہوں جیسی ضروری سہولیات سے آراستہ موبائل ایجوکیشن یونٹوں اور بازآبادکاری زونوں کے منصوبے شامل تھے۔ مائیگرنٹ کنبوں کے لئے خیموں کی فراہمی کو سخت موسم کے دوران ان کے حالاتِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے فوری مدد کے طور پر اُجاگر کیا گیا۔وزیرنے دستکاری، ڈیری اور چھوٹے کاروباری اداروں میں مصروف سیلف ہیلپ گروپوں کی مدد کرنے کے مشن کے ساتھ خواتین کو بااِختیار بنانے پر زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ خواتین کو بااِختیار بنانے سے قبائلی کمیونٹیوں کی مجموعی ترقی پرمثبت اثر پڑے گا۔دُور دراز کے دیہاتوں کے لئے قابل تجدید توانائی کے حل اور راجوری اور پونچھ جیسے خطوں میں ماحولیاتی سیاحت کے اَقدامات بھی تبادلہ خیال کا حصہ تھے۔ اِن اَقدامات کا مقصد قبائلی علاقوں کے ثقافتی اور ماحولیاتی ورثے کو محفوظ رکھتے ہوئے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔میٹنگ کے بعد جاوید احمدرانا نے ان اقدامات کے لئے مرکزی حکومت کی حمایت پر اعتماد کا اِظہار کیا۔انہوں نے کہا ،’’ مجوزہ منصوبوں کو جموں و کشمیر میں قبائلی کمیونٹیوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہم ان کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے اور ان کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہیں‘‘۔مرکزی وزیر جوال اورم نے جموں و کشمیر حکومت کے جامع نقطہ نظر کی ستائش کی اور ان تجاویز کو قبائلی آبادی کے لئے دیرپاترقی کے حصول کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا۔ اُنہوں نے یقین دِلایا کہ مرکزی حکومت قبائلی کمیونٹیوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کے لئے یونین ٹیریٹری کی کوششوں میں بھرپور تعاون کرے گی۔