سرینگر//سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں جاری دوسری میڈیکل سائنس کانگریس کے دوران دوسرے روز بھی سال 2016کا تذکرہ حاوی رہا جہاں مختلف شعبہ جات سے وابستہ ماہرین نے سال 2016کے دوران نئے تجربات کا ذکر کیا۔ سرینگر کے صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے ماہرین نے کہاکہ سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران دنیا میں پہلی مرتبہ انسانوں پر پیلٹ کے استعمال کی وجہ سے سینکڑوں نوجوانوں کی آنکھیں مضروب ہوگئیں اور پیلٹ کو آنکھوں سے باہر نکالنے کیلئے آلات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے صدر اسپتال میں ڈاکٹروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر طارق قریشی نے بتایا’’ سال 2016 میںکشمیر میں امراض چشم کے ماہرین کو اسوقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب جانوروں پر استعمال ہونے والے پیلٹ کو انسانوں پر استعمال کیا گیا ۔ انہوںنے بتایا کہ پوری دنیا میں پیلٹ کو بڑی تعداد میں پہلی مرتبہ یہاںانسانوں پر استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑوں نوجوانوں کی آنکھیں مضروب ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ 1048 نوجوانوں کی آنکھیں بری طرح متاثر ہوئیں تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ مضروب نوجوانوں کی آنکھوں سے چھروں کو کامیابی کے ساتھ نکالناماہرین چشم کیلئے اسلئے چیلینج بن گیا تھا کیونکہ چھروں کو آنکھوں سے باہر نکالنے کیلئے دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی بھی آلہ دستیاب نہیں تھا۔ ڈاکٹر طارق نے بتایا ’’ پہلے ہمیں آنکھوں سے چھروں کو باہر کرنے لئے آلات کو ایجاد کرنا پڑا اور صدر اسپتال کے شعبہ چشم نے انجینئروں کے ساتھ میںمل کر ایک Foreign Body Forcep بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ امراض چشم کے ماہرین نے 20 Foreign body forceps کو تیار کیا اور ان آلات کی مدد سے ہی صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم نے سال 2016میں 7جولائی سے 13دسمبر تک ہزاروں جراحیاں انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور اسرائیل میں جانوروں کیلئے استعمال ہونے والے چھروں کی وجہ سے مضروب ہونے والے نوجوانوں کے آنکھوں سے پیلٹ کو نکالنے کیلئے 1048مضروب نوجوانوں میں 898ابتدائی جراحیاں جبکہ 759مضروب نوجوانوں پر دوسرے درجے کی جراحی انجام دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 25سے 27گرام وزنی چھروں کو باہر نکالنے کیلئے شعبہ امراض چشم کے ماہرین کی طرف سے بنائے گئے forcep نے کافی مدد دی ہے ۔