نئی دہلی// جامع مسجد کے شاہی امام عبد اللہ بخاری نے وزر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر ملک کے مختلف حصوں میں گائے کے تحفظ کے نام پرتشدد اور بے قصوروں کے قتل کے بڑھتے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فکر مندی عیدالضحیٰ کی آمد کی وجہ سے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ اس موقع پر قصبوں اور چھوٹے شہروں سے جانور بڑے شہروں میں فروخت کے لئے لائے جاتے ہیں۔ بکروں کے علاوہ بھینس بھی بازاروں میں پہنچائی جاتی ہیں۔ مگر ان دنوں بھینس لے جانے والوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں توجہ دلائی کہ حکومت نے گزشتہ دنوں ذبیحہ کے لیے مویشی بازاروں میں جانوروں کی فروخت پر جا پابندی عائد کی ہے اس سے جانوروں کی قربانی کے بڑی حدتک متاثر ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ مذکورہ پابندی نے مسلمانوں کے اندر تشویش کے ساتھ ساتھ خوف کا بھی ماحول پیدا کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ جس طرح کی فضا اس وقت پورے ملک میں بن گئی ہے اس کے پیش نظر بھی اس بات کاشدید خدشہ ہے کہ بازاروں میں جانور لے جانے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم گائے کی قربانی کے حق میں نہیں ہیں۔ گائے سے ایک خاص مذہب کے لوگوں کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں۔ ہم ان کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن بھینس اور بکرے لے جانے والوں پر جانوروں کے تحفظ کے نام پر اگر حملے ہوں گے تو اس سے ملک کا ماحول خراب ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس بارے میں غور وفکر کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ممنوعہ جانوروں کے علاوہ دوسرے جانور لے جانے والوں کو پریشان نہ کیا جائے ۔چونکہ عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی مسلمانوں کی مذہبی عقیدت کا ایک حصہ ہے اس لئے اس بارے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہونی چاہئے ۔ مسلمانوں کو ان کے مذہبی فریضے کی ادائیگی کی پوری آزادی حاصل ہونی چاہیے ۔ جب ہم دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں تو دوسروں کو بھی ہمارے مذہبی جذبات کا احترام کرنا چاہئے ۔اس تعلق سے ماحول کو پرامن بنائے رکھنے اور جانور لے جانے والوں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ملک گیر سطح پر پولیس اور انتظامیہ کو یہ ہدایت جاری کرے کہ وہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے ، ان کے اس مذہبی فریضے کی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ نہ آنے دے اور جو عناصر اس میں رخنہ اندازی کی کوشش کریں یا جانور لے جانے والوں کو نشانہ بنائیں ان کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرے ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ کچھ عناصر موقع کا فائدہ اٹھا ئیں گے اور جانوروں کے تحفظ کے نام پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناکر عیدالاضحی کے موقع پر ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کریں گے ۔